• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

مشرف کی غازی قتل کیس سے بریت اور استثنیٰ کی درخواست

شائع May 4, 2014
پرویز مشرف۔ فائل تصویر
پرویز مشرف۔ فائل تصویر

اسلام آباد: سابق صدر ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف نے ہفتے کو ایک مقامی عدالت سے رجوع کرتے ہوئے اسلام آباد میں واقع لال مسجد کے پیش امام عبدالرشید غازی قتل کیس سے بریت اور حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دی ہے۔

پرویز مشرف کے وکیل اختر شاہ نے اس کی باضابطہ درخواست ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج واجد علی کے پاس جمع کرائی ہے۔

سابق فوجی حکمران پہلے ہی اس معاملے پر ضمانت پر ہیں کیونکہ چالان میں اسلام آباد پولیس نے انہیں ' بے گناہ' قرار دیا تھا اور یہ چالان گزشتہ سال اکتوبر میں کورٹ میں جمع کرایا گیا تھا۔

گزشتہ برس دس اکتوبر کو جیسے ہی پرویز مشرف نے بے نظیر بھٹو قتل کیس، نواب اکبر بگٹی قتل کیس اور ججوں کو محصور رکھنے کے مقدمے میں ضمانت حاصل کی تھی انہیں غازی قتل کیس میں گرفتار کیا گیا تھا۔

پولیس کی جانب سے جمع کرائے گئے چالان میں یہ مؤقف برقرار رکھا گیا ہے کہ نہ ہی کوئی ثبوت یا عینی گواہ ہے کہ مشرف ( غازی عبدالرشید) کے قتل میں ملوث رہے تھے۔

مشرف کے وکیل نے ایڈیشنل اور سیشن جج کو بتایا کہ جنرل مشرف نے لال مسجد کے احکامات نہیں دیئے بلکہ ضلعی انتظامیہ نے فو ج کو طلب کیا تھا کیونکہ پولیس نے حکومت رٹ قائم کرنے میں اپنی بے عملی کا اعتراف کیا تھا۔

اس سلسلے میں انہوں نے اسلام آباد پولیس، ضلعی انتظامیہ اور وزارتِ داخلہ اور دفاع کے درمیان رابطوں کی تفصیلات بھی پیش کیں جن میں فوج سے لال مسجد آپریشن کی درخواست کی گئی تھی۔

وکیلِ صفائی نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ اسلام آباد انتظامیہ نے اپنی درخواست میں یہ اعتراف کیا ہے کہ لال مسجد انتظامیہ ریاست میں ریاست قائم کرکے حکومت رٹ کو چیلنج کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزارتِ داخلہ نے تین جولائی 2007 کو فوج طلب کرنے کے تمام لوازمات مکمل کرلئے تھے اور اسی دن لال مسجد کے باہر فوج تعینات کردی گئی تھی۔

سماعت کے دوران ہی مشرف کے وکیل نے مشرف کو عدالت میں حاضر ہونے سے استثنیٰ کی درخواست بھی دائر کی۔ وکیل نے بتایا کہ مشرف سیکیورٹی وجوہ کی بنا پر عدالت میں حاضر نہیں ہوسکتے ۔

غازی عبدالرشید قتل کیس کی درخواست ان کے بیٹے ہارون رشید نے دائر کی تھی اور ان کے وکیل طارق اسد نے اس استثنیٰ اور بریت کی درخواست کی شدید مخالفت کی۔

تاہم کورٹ نے جنرل مشرف کو ہفتے کو کورٹ آنے سے مستثنیٰ قرار دیت ہوئے سماعت 22 مئی تک ملتوی کرتے ہوئے مشرف کی حاضری کے احکامات جاری کئے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 28 نومبر 2024
کارٹون : 27 نومبر 2024