مووی ریویو: ریوالور رانی
فلم میں دکھایا گیا ہے کہ کسطرح ذات پات اور مذہب کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کیا جاتا ہے اور طاقت کے اس کھیل میں وفاداریاں کتنی آسانی اور تیزی سے بدل جاتی ہیں- |
شروع میں تو میں ریوالور رانی کو ایک ایوریج فلم سمجھی. شاید اس لئے کہ پہلا ہاف کچھ زیادہ ہی لمبا تھا-
پولیٹکس، داداگیری، شورہنگامہ، بندوقوں کی دھائیں دھائیں، یوں لگ رہا تھا کہ ڈائریکٹر ممبئی کی گینگسٹر وار، چمبل کے دیہاتوں میں لے آۓ ہیں-
مجھے اعتراف ہے کہ میرا خیال غلط تھا- ڈائریکٹر/ رائیٹر سائی کبیر کی 'ریوالور رانی' محض ایک فلم نہیں، 'آرٹ آف ڈارک کامیڈی' ہے- ایک دلچسپ پلاٹ، بہترین ڈائریکشن، بیباک ایکٹنگ اور جاندار کلائمیکس 'ریوالور رانی' کے پلس پوائنٹس ہیں-
چمبل کے سیاسی اکھاڑے میں دو پارٹیوں کے بیچ رسہ کشی چل رہی ہے- ادےبھان تومر (ذاکر حسین) کی پارٹی اور الکا سنگھ (کنگنارناوت) کی پارٹی کے بیچ الیکشن کو لے کر شدید تناؤ ہے-
دونوں ایک دوسرے کو نیچا دکھانا چاہتے ہیں- الکا سنگھ کو قابو کرنے کے لئے مخالف پارٹی الکا کے محبوب بالی ووڈ ایکٹر روہن مہرہ (ویر داس) کو اغوا کر لیتی ہے- اپنے بواۓ فرینڈ کے ریسکیو کے لئے الکا سنگھ عرف ریوالور رانی کی دھماکہ دار انٹری ہوتی ہے-
الکا سنگھ ایک موڈی اور منہہ زور لڑکی ہے جسے شدید قسم کا احساس کمتری ہے جس کو چھپانے اور کم کرنے کے لئے وہ ہتھیار کا استعمال کرتی ہے-
آگے جا کر اسکی زندگی میں ایک ایسا وقت آتا ہے جو اسکی سوچ کو بدل کر رکھ دیتا ہے- بہرحال جو ایک بار جرم و سیاست کی دلدل میں اتر جاۓ اس کے لئے باہر نکلنا مشکل ہوجاتا ہے-
چمبل میں سیاست کا حال بالکل 'جس کی لاٹھی اسکی بھینس' والا دکھایا گیا ہے اس لئے اس میں آپ کو گولیوں کی ٹھائیں ٹھائیں زیادہ سننے کو ملے گی لہٰذا کانوں کو شور ہنگامے کے لئے تیار رکھیں-
![]() |
ریوالور رانی -- آفیشل پوسٹر |
فلم میں دکھایا گیا ہے کہ کسطرح ذات پات اور مذہب کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کیا جاتا ہے اور طاقت کے اس کھیل میں وفاداریاں کتنی آسانی اور تیزی سے بدل جاتی ہیں-
ریوالور رانی کا پلاٹ بہترین ہے لیکن ہم اسے اوریجنلیٹی (Originality) کا کریڈٹ نہیں دے سکتے- فلم کی تھیم کسی حد تک ہالی ووڈ ڈائریکٹر/ رائیٹر Quentin Tarantino کی فلم Kill Bill سے ملتی ہے - سائی کبیر کو بالی ووڈ کا Quentin Tarantino کہا جاسکتا ہے- سکرین پلے بےربط ہے، بعض مناظر کو ضرورت سے زیادہ کھینچا گیا ہے لیکن شاید فلم کو ایک مخصوص تاثر دینے کے لئے یہ ضروری تھا
ریوالور رانی کوئی عام نوعیت کی اے-گریڈ کمرشل فلم نہیں ہے، اس کا ٹھرکی لچر پن ہی اسکی اصل خوبصورتی ہے- اے-گریڈ اداکار اس فلم میں کوئی خاص کارکردگی نہیں دکھا سکتے کیونکہ وہ اپنے مخصوص خول سے باہر آنے کی صلاحیت نہیں رکھتے-
آپ نے سال کے شروع میں کنگنا کی فلم 'کوئین' دیکھی ہی ہوگی- کوئین کی اس بھولی بھالی، شرمیلی رانی کو بھول جائیں- ریوالور رانی کی 'الکا سنگھ' ایک بیباک مونہہ زور لڑکی ہے جو اینٹ کا جواب گولی سے دیتی ہے-
کنگنا کی اب تک کی فلموں سے اس فلم کا کردار بالکل مختلف ہے- پوری فلم کنگنا کے ہی گرد گھومتی ہے اور انہوں نے بھی اپنا کردار ادا کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی- حالانکہ شروع میں یوں لگا کہ کنگنا، الکا سنگھ کے کردار کو سمجھ نہیں پائی ہیں لیکن فلم کا پہلا گھنٹہ گزرنے کے بعد کنگنا کی گرفت کردار پر مضبوط ہو گئی-
![]() |
سکرین شاٹس |
کنگنا کے مقابل ویر داس نے کردار ادا کیا ہے- فلم میں ویر کا کردار زیادہ تو نہیں تھا، پھر بھی وہ اپنا کردار ادا نظر آتے ہیں- کنگنا کے بعد اگر کسی کی اداکاری قابل ذکر ہے تو وہ ذاکر حسین ہیں- ذاکر ایک ورسٹائل ایکٹر ہیں اور ہر طرح کا منفی کردار بخوبی کر لیتے ہیں- ریوالور رانی کا ایک اور اہم کردار بلی ماما (پیوش مشرا) کا ہے-
فلم کے نو میوزیکل سکور ہیں، انہیں آپ ایوریج کہہ سکتے ہیں- اسکی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ یہ گانے غیر روایتی انداز میں کمپوز کیے گۓ ہیں- فلم کا ٹائٹل سونگ 'ریوالور رانی کی ٹھائیں ٹھائیں ٹھائیں' سن کر آپ کو اندازہ ہو جاۓ گا- اس میں ایک گیت 'کافی نہیں چاند' آشا بھوسلے کی خوبصورت آواز میں ریکارڈ کیا گیا ہے- موسیقی سنجیو شریواستو کی ہے-
باقی چیزوں میں فلم کی سنیما ٹو گرافی ایوریج ہے، ایڈیٹنگ پر بھی مزید محنت کی ضرورت تھی- ڈائلاگ جارحانہ ہیں-
'ریوالور رانی' راجو چڈھا، نیتن تیج آہوجا اور راہول مترا کی پروڈکشن ہے- اسکا دورانیہ دو گھنٹے بارہ منٹ ہے-
فلم کی ریلیز انڈیا میں پچیس اپریل جبکہ پاکستان میں یکم مئی، دو ہزار چودہ کو ہوئی-
ریوالور رانی کو سائی کبیر کا شاہکار کہا جاۓ تو غلط نہ ہوگا- یہ ایک ایسا کردار ہے جو شاید سالوں میں ایک بار تخلیق ہوتا ہے- ریوالور رانی کی ہنگامہ خیز واپسی جلد متوقع ہے-