یورپ میں ہندوستانی آموں پر پابندی
لندن: اس سال یورپ بھر میں ہندوستانی آموں پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ یورپی یونین نے یہ فیصلہ ہندوستانی آموں میں کیڑوں کی موجودگی کی وجہ سے کیا ہے۔
بتایا جا رہا ہے کہ ان کیڑوں سے برطانیہ میں ٹماٹر اور ککڑی کی فصلوں کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔
ہندوستان سے درآمد کیے جانے والے آموں کے لیے برطانیہ ایک بڑی مارکیٹ سمجھی جاتی ہے ۔ ایک اندازے کے مطابق ہر سال یہاں بھارت سے تقریبا 60 لاکھ پاؤنڈ مالیت کے آم درآمد کیے جاتے ہیں۔ ایسے میں اس پابندی نے آم کے ہندوستانی تاجروں کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔
یورپی یونین کی طرف سے ہندوستانی آموں پر پابندی عائد کرنے کے فیصلے کی برطانیہ کی ماحولیات، خوراک اور دیہی امور کے محکمے نے بھی حمایت کی ہے۔
اس محکمے کے حکام کا کہنا ہے کہ بھارت سے آئے کچھ آموں میں ’ٹوبیکو وہائٹ فلائی‘ نامی کیڑے پائے گئے ہیں۔
یہ کیڑے برطانیہ کی تقریبا 32 کروڑ پونڈ مالیت کی ویجیٹیبل انڈسٹری کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
یورپی یونین کے اس فیصلے کے بعد آموں کے درآمد کنندہ فکر مند دکھائی دے رہے ہیں۔ ایک درآمد کنندہ کے مطابق برطانیہ ہندوستانی آموں کی بڑی مارکیٹ ہے، اگر یہاں ہندوستانی آم فروخت نہیں ہوئے تو ہمیں بہت بڑا نقصان برداشت کرنا ہوگا۔
بی بی سی ہندی کی رپورٹ کے مطابق اس پابندی کا اطلاق یکم مئی سے ہو گا۔
یورپی کمیشن کے اس فیصلے کے تحت آم، بینگن، اروی، ککڑی جیسی سبزیوں پابندی عائد کی گئی ہے۔ جبکہ اس پابندی پر نظر ثانی 31 دسمبر 2015 سے پہلے کی جائے گا ۔
دوسری جانب اس پابندی سے ہندوستانی عوام خوش ہے، اس لیے کہ اب مقامی مارکیٹ میں ان کی سپلائی میں اضافہ ہوگا جس سے ان کی قیمتوں میں کمی آئے گی، جس کا براہِ راست فائدہ عام صارفین کو پہنچے گا۔
ہندوستانی شہروں کی فروٹ مارکیٹوں میں آموں کی ریکارڈ سپلائی ہو رہی ہے۔ آموں کی اس اضافی سپلائی مقامی مارکیٹ میں ان کی قیمتوں میں کمی آئے گی۔
تاجروں کے مطابق ایکسپورٹ کوالٹی کے آموں کی قیمت میں 500 روپے فی پیٹی تک کی کمی آئی ہے، جو پچھلے برسوں کے دوران عام طور پر 3000 روپے فی پیٹی فروخت ہوا کرتے تھے۔
یاد رہے کہ ایک پیٹی میں میں 4 سے 6 درجن آم ہوتے ہیں۔
تاجروں کو اُمید ہے کہ اگلے چند ہفتوں میں قیمتوں میں اور کمی آ سکتی ہے، کیونکہ دبئی سمیت مڈل ایسٹ مارکیٹ میں آموں کی بھر مار ہو جائے گی۔