• KHI: Zuhr 12:36pm Asr 5:03pm
  • LHR: Zuhr 12:07pm Asr 4:34pm
  • ISB: Zuhr 12:12pm Asr 4:40pm
  • KHI: Zuhr 12:36pm Asr 5:03pm
  • LHR: Zuhr 12:07pm Asr 4:34pm
  • ISB: Zuhr 12:12pm Asr 4:40pm

مووی ریویو: کانچی -- دی اَن بریک ایبل

شائع April 29, 2014 اپ ڈیٹ May 2, 2014
سکرین شاٹ
سکرین شاٹ

وہ فلم جس کا آغاز ایک رومانٹک لو اسٹوری سے ہوا تھا، اپنے انٹرول تک پولیٹیکل ڈرامہ تبدیل ہوگئی اور اختتام میں سنسنی خیز معرکہ بن گئی- سبھاش گھئی کی پروڈکشن/ڈائریکشن 'کانچی' ڈھیلے سکرپٹ، اوسط اداکاری اور کمزور ایڈیٹنگ کے ساتھ کرپٹ سسٹم اور سیاست دانوں کے خلاف جرأت اور بہادری کی کہانی ہے۔

سبھاش جی کی فلموں کا خاصہ یہ ہے کہ اس میں دیش بھگتی کا عنصر ضرور شامل ہوتا ہے۔ ڈائریکٹر صاحب اپنے دل میں موجود وطن کی محبّت کو کیمرے کے رستے سکرین لے آتے ہیں یہی وجہ ہے کہ چاہے کہانی کتنی ہی کمزور کیوں نہ ہو دیکھنے والوں کے دلوں پر ایک تاثر ضرور چھوڑ جاتی ہے- سبھاش جی کی فلموں میں ہیرو سے زیادہ ہیروئن کا کام ہوتا ہے بلکہ یہ کہنا چاہیے فلم کی تمام مرکزی کاسٹ سے زیادہ اہمیت اس کی ہیروئن کو دی جاتی ہے اور پوری کہانی اسی کے گرد گھومتی نظر آتی ہے، کرما، رام لکھن، پردیس ہو یا تال ان سب میں سبھاش جی کا ایک سگنیچر اسٹائل دکھائی دیتا ہے، کانچی کا حال بھی ایسا ہی ہے- کبھی کبھی تو یوں محسوس ہوتا ہے جیسے سبھاش جی ہیروئن کر سامنے رکھ کر اس کے ارد گرد کہانی ترتیب دیتے ہیں۔

سکرین شاٹ
سکرین شاٹ

کانچی عرف سگھڑی(مشٹی) ہندوستان کے ایک چھوٹے سے مگر سر سبز و شاداب گاؤں کوشمبی کی منہ زور الہڑ حسینہ ہے جس کا باپ ایک فوجی تھا- ایک فوجی کی بیٹی ہونے کے ناطے اس میں بھی بہادری کا عنصر موجود ہے اور وہ جو ٹھان لیتی ہے اسے پورا کر کے چھوڑتی ہے- جلد ہی اس کی شادی اپنی بچپن کی محبّت، بندا (کارتک آریان) سے ہونے والی ہے- بندا ایک ایکٹوسٹ ہے اور اپنے گاؤں میں ہونے والی اربنائزشن کے خلاف ہے۔

اسی دوران گاؤں میں ایک سیاستدان شیام کاکڑا (متھن چکربورتھی) کا بیٹا سشانت کاکڑا (رشابھ سنہا) پہنچتا ہے اور کانچی کو دیکھتے ہی اس کی من موہنی صورت پر مر مٹتا ہے اور کانچی کو ہر صورت حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے- یہ کشمکش کانچی- بندا لو اسٹوری کا ایک المناک اختتام بن جاتی ہے- یوں کانچی ایک کرپٹ سسٹم کو ختم کرنے اور اپنی محبّت کی موت کا بدلہ لینے نکل پڑتی ہے۔

سکرین شاٹ
سکرین شاٹ

ایڈیٹنگ ہمیشہ سے سبھاش گھئی کی فلموں کا کمزور پہلو رہی ہے، ساتھ ہی ساتھ سکرپٹ میں جگہ جگہ جھول اور سست اداکاری نے فلم کو بالکل ٹھس کر کے رکھ دیا ہے- حد یہ کہ فلم کی موسیقی بھی اس میں کوئی جان نہیں ڈال سکی- متھن چکربورتھی اور رشی کپور جیسے انتہائی تجربہ کار اداکار بھی بعض جگہوں پر یا تو جذبات سے بالکل عاری نظر آئے یا پھر اوور ایکٹنگ کا شکار رہے- جب ایک پرانے اور تجربہ کار اداکاروں کا یہ حال ہے تو فلم میں پہلی بار متعارف کرائے جانے والی مشٹی مکھرجی سے اچھی اداکاری کی توقع کرنا فضول ہے، نارمل سین میں ان کا چہرہ سپاٹ رہتا ہے جبکہ جذباتی سین میں وہ چیختی چنگھاڑتی نظر آتی ہیں-

سکرین شاٹ
سکرین شاٹ

میرا مشورہ ہے کہ مشٹی کو اداکاری میں مزید پریکٹس کی ضرورت ہے اور ساتھ ہی جذباتی سین میں اپنی آواز پر کنٹرول کی بھی- یہی مشورہ فلم میں سشانت کاکڑ کا کردار ادا کرنے والے رشابھ سنہا کے لئے بھی ہے اور اس کے ساتھ ہی انہیں ایک بہتر ہیئر کٹ کی ضرورت بھی ہے، کیونکہ ان کا آدھا چہرہ تو بالوں کے پیچھے ہی چھپ جاتا ہے نتیجتاً چہرے کے تاثرات نظر نہیں آتے- فلم میں اگر کسی کی اداکاری بہتر تھی تو وہ کارتک آریان، چندن رائے سانیال (باگولا ) اور عادل حسین (انویسٹیگیشن افسر) کی رہی- فلم میں تینوں کا کردار مختصر رہا لیکن ان کی اداکاری میں کہیں جھول دکھائی نہیں دیا۔

سکرین شاٹ
سکرین شاٹ

کانچی کی کہانی جیسی پیش کی گئی ہے اسے ڈھائی گھنٹے کی مووی میں بیان کرنا مشکل ہے اس پر کوئی ٹیلی ویژن سیریز بنائی جاتی تو زیادہ بہتر تھا- نو میوزیکل سکورز کے ساتھ ڈھائی گھنٹے میں فلم مکمل کرنی ہو تو اس کا یہی انجام ہوتا ہے۔

فلم کا ایک اور نیگیٹو پوائنٹ اس کا میوزیکل سکور ہے جو کوئی خاص تاثر نہیں چھوڑ سکا، حالانکہ سبھاش گھئی نے اپنی پرانی فلموں کی ایک عدد پیروڈی بھی اس میں شامل کی ہے۔

سکرین شاٹ
سکرین شاٹ

بہرحال کانچی اپنی تمام خامیوں کے باوجود ایک اچھی فلم ہے جسے آپ نہ چاہتے ہوئے بھی پوری دیکھنا چاہیں گے- فلم کی سنیماٹو گرافی قدرے بہتر ہے- انڈیا کے قدرتی مناظر کو خوبصورتی کے ساتھ فلمایا گیا ہے- فلم میں بندا کا ایکسیڈنٹ سین یقیناً قابل ذکر ہے، یہ منظر اتنا حقیقی محسوس ہوتا ہے کہ دیکھنے والا تھوڑی دیر کو سکتے میں آجاتا ہے۔

فلم کا دورانیہ ڈھائی گھنٹے ہے- اس کے پروڈیوسر/ڈائریکٹر/سٹوری رائٹر سبھاش گھئی ہیں- موسیقی اسمٰعیل دربار، سلیم اور سلیمان مرچنٹ کی ہے- نمایاں گلوکاروں میں سکھویندر سنگھ، سونو نگم، مکا سنگھ وغیرہ ہیں- سنیماٹوگرافر سدھیر کے چودھری ہیں۔

کانچی پچیس اپریل سنہ دو ہزار چودہ کو ریلیز ہوئی۔

ناہید اسرار

ناہید اسرار فری لانس رائیٹر ہیں۔ انہیں حالات حاضرہ پر اظہارخیال کا شوق ہے، اور اس کے لیے کی بورڈ کا استعمال بہتر سمجھتی ہیں- وہ ٹوئٹر پر deehanrarsi@ کے نام سے لکھتی ہیں۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

کارٹون

کارٹون : 30 مارچ 2025
کارٹون : 29 مارچ 2025