' مذاکرات کا عمل پیچیدہ ہے، ٹاک شوز پر حل نہیں کیا جاسکتا '
پشاور: سردار مہتاب عباسی نے خیبر پختونخوا کے نئے گورنر کے عہدے کا حلف اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ امن مذاکرات کا عمل پیچیدہ ہے اور اسے ٹی وی ٹاک شوز پر حل نہیں کیا جاسکتا۔
ڈان نیوز کے مطابق پشاور کے گورنر ہائوس میں حلف برداری کی تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نو منتخب گورنر سردار مہتاب عباسی کا کہنا تھا کہ جہاں پر امن ہے وہاں حکومت نظر آنی چاہیئے اور اس کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھانے چاہیئے۔
گورنر سردار مہتاب عباسی نے کہا کہ فاٹا کو افغانستان اور سنٹرل ایشیاء کا گیٹ وے بنائیں گے۔
گورنر کا کہنا تھا کہ فاٹا میں امن و امان کے قیام کے لیے کام کرینگے اور خطے کے ساتھ جو خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے اسے ختم ہونا چاہیئے۔
سردار مہتاب گزشتہ تیس سال سے ملکی سیاست کا وسیع تجربہ رکھنے والی اہم شخصیت کے طور پر جانے جاتے ہیں۔
قانون کی ڈگری رکھنے والے سردار مہتاب ایبٹ آباد کے گاؤں ملکوٹ سے تعلق رکھتے ہیں۔
اکسٹھ سالہ مہتاب عباسی وزیراعلی سمیت چار بار صوبائی اسمبلی، چار بار قومی اسمبلی اور ایک بار سینٹ کے رکن منتخب ہوئے۔ وہ انیس سو ستانویں سے انیس سو ننانوے تک وزیر اعلی خیبرپختونخوا رہے ہیں ۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما سردار مہتاب عباسی دو ہزار تیرہ کے عام انتخابات میں خیبرپختونخوا کے حلقہ پینتالیس ایبٹ آباد سے رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے اور اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر تھے ۔
گورنر خیبرپختونخوا کی نامزدگی کے بعد انہوں نے صوبائی اسمبلی کی رکنیت سے استعفی دیا۔
دوسری جانب طالبان کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے کہا ہے کہ طالبان کے ساتھ مذاکراتی عمل دو روز میں شروع ہوجائے گا اور امن مذاکرات دوبارہ بحال ہونگے۔
پشاور کے گورنر ہائوس میں نئے گورنر سردار مہتاب عباسی کی حلف برداری تقریب کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے مولانا سمیع الحق کا کہنا تھا کہ طالبان شوریٰ امن کے حوالے سے سنجیدہ ہے۔
سمیع الحق کا کہنا تھا کہ کمیٹی کے ارکان قیدیوں کے تبادلے اور دوسرے مسائل کو چھیڑنے کی بجائے امن کے قیام پر توجہ دیں۔
انہوں نے کہا کہ پینتالیس دن میں طالبان نے جنگ بندی کے دوران کسی قسم کی خلاف ورزی نہیں کی۔
مولانا سمیع الحق نے کہا کہ طالبان کے درمیان آپس کے اختلافات پہلے سے چلے آرہے تھے اور مذاکرات درس سمت میں جا رہےہیں۔
نئے گورنر کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ سردار مہتاب کی تقرری سے صوبے میں امن کو تقویت ملے گی۔
تبصرے (1) بند ہیں