ہندوستان الیکشن: چھتیس گڑھ میں 13 افراد ہلاک
بھوبانیسور: ہفتے کے روز ہندوستانی مشرقی ریاست چھتیس گڑھ میں ماؤ باغیوں کی جانب سے کئے گئے دو بم دھماکوں میں 13 افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں اکثریت فوجیوں اور علاقے میں الیکشن سے وابستہ افسران کی ہے۔
دونوں بم حملے ، نصف گھنٹے کے فرق سے ہوئے اور یہ گزشتہ ہفتے نئی وفاقی حکومت کے انتخاب شروع ہونے کے موقع پر کسی بھی فسادات کے مقابلے میں سب سے شدید حملے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پہلا دھماکہ بیجاپور میں ایک بس میں ہوا جو ووٹنگ کے بعد الیکشن عملے کو لے کر واپس جارہی تھی اور اس میں سات افراد ہلاک ہوئے۔
دوسرا بم ایک گھنے جنگلات والے علاقے بستار میں ایک ایمبولینس میںہوا جس میں سینٹرل ریزرو پولیس کے پانچ اہلکار اور ڈرائیور ہلاک ہوئے۔ اس بات کی تصدیق ماؤ باغیوں کیخلاف آپریشن کرنے والی ٹیم کے سربراہ آر کے وی جی نے کہی۔
اب تک یہ بات واضح نہیں ہوسکی ہے کہ فوجی ایک ایمبولینس میں کیوں سفر کرر ہے تھے لیکن ماضی میں ماؤ باغیوں کے ایسے حملوں سے بچنے کیلئے ایمبولینس اور دیگر غیرفوجی گاڑیوں کا استعمال کرتے رہے ہیں۔
مشرقی اور وسطی ایشیا میں باغی ایک عرصے سے سرگرم ہیں اور حالیہ برسوں میں ان کی قوت میں اضافہ ہوا ہے۔ یہ قبائلی کانکنی کرنے والی کمپنیوں کی جانب سے اہم معدنیات اور وسائل لے جانے کیخلاف ہیں اور ریاست سے لڑ رہے ہیں۔
ماؤ باغی ہندوستانی ریاست سے چھٹکارا چاہتے ہیں اور ان کا الزام ہے کہ پہلے چھتیس گڑھ کے غریب کسانوں سے ان کی زمینیں چھینی گئیں اور اب ان کی معدنی دولت بھی لوٹی جارہی ہے۔