پنجاب اور سندھ میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد غیر واضح
اسلام آباد: پاکستان میں انتخابات کے نگران ادارے الیکشن کمیشن آف پاکستان میں ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبہ پنجاب اور سندھ میں رواں سال 2014ء میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد غیر واضح ہے۔
ای سی پی کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے اپنے حالیہ فیصلے میں کمیشن کو یہ اختیار دیا تھا کہ وہ پنجاب اور سندھ میں حلقہ بندیاں کرے، لیکن اس مشکل کام کے لیے صرف 45 دن کا وقت دیا گیا تھا اور دوسری جانب پنجاب اور سندھ حکومتوں کو اس سلسلے میں قوانین کوحتمی شکل دینے کے لیے پانچ مہینے کا وقت ملا تھا۔
انہوں نے کہا کہ کمیشن جلد ہی سپریم کورٹ میں ایک پٹیشن فائل کرے گا جس میں دونوں حکومتوں کو قانون سازی کے لیے دیے گئے وقت میں کمی اور حلقہ بندیوں کے لیے وقت بڑھانے کی درخواست کی جائے گی۔
عہدیدار کا کہنا تھا کہ حلقہ بندیوں کے عمل کو چھ مہینے کا وقت درکار ہو گا، جبکہ اس ضمن میں دونوں حکومت کی جانب قانون سازی تقریباً مکمل ہے اور صرف چند ترامیم کی ضرورت ہے جس کو چند ہفتوں میں منظور کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے قانون سازی کا عمل 19 اگست تک مکمل کرلیا تھا اور پندرہ نومبر کو انتخابات کروانے کے لیے تین مہینے سے کم کا وقت بچا تھا، جو اس کی مقررہ مدت تھی۔
انہوں نے بتایا کہ اس وقت میں پنجاب کے لیے 300 ملین بلیٹ پیپرز کی چھپائی نامکمن تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ ' حلقہ بندیاں انتخابات کے انتظامات کرنے کے بعد کی جاتی ہیں جن میں پیپرز کی خریداری کے لیے ٹینڈر جاری کرنا، مقناطیسی انک، بیلٹ پیپرز اور ان کو پولنگ اسٹیشنوں تک وقت پر پہنچانا وغیرہ شامل ہیں'۔
انہوں نے نشاندہی کروائی کہ حلقہ بندیاں مکمل ہونے کے بعد، نینشل ڈیٹابیس اینڈ ریجسٹریشن اتھارٹی کو الیکٹرولر رولز کی ایڈجیسٹ کرنے کی ضرورت ہوگی جس کو بھی مہینے لگ سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر سپریم کورٹ اپنا فیصلہ برقرار رکھتا ہے تو پنجاب اور سندھ میں بلدیاتی انتخابات کا ہونا غیر واضح ہوگا۔