• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

انٹیلیجنس بیورو نے انتہائی مطلوب ملزمان کی فہرست اپ ڈیٹ کردی

شائع April 2, 2014
نٹیلیجنس بیورو نے کراچی کی سیاسی جماعتوں اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے تعلق رکھنے والے انتہائی مطلوب ملزمان کی پہلی فہرست کو اپ ڈیٹ کردیا۔
نٹیلیجنس بیورو نے کراچی کی سیاسی جماعتوں اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے تعلق رکھنے والے انتہائی مطلوب ملزمان کی پہلی فہرست کو اپ ڈیٹ کردیا۔

لاہور: انٹیلیجنس بیورو نے کراچی کی سیاسی جماعتوں اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے تعلق رکھنے والے انتہائی مطلوب ملزمان کی پہلی فہرست کو اپ ڈیٹ کردیا۔

خیال رہے کہ حال ہی میں ادارے کو تنظیمِ نو، افرادی قوت کے اضافے اور تدبیر سازی سمیت دیگر وسائل کے حصول کے لیے وفاقی حکومت کی جانب ایک سو چودہ کروڑ روپے دیےکیے گئے تھے۔

تحریک طالبان پاکستان کو کراچی میں بدامنی کا ذمہ دار قرار دیا جاتا ہے۔

اگرچہ حکام کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے گزشتہ سال ستمبر سے جاری کراچی آپریشن کے دوران چار سو سے زائد افراد حراست میں لیے جن میں کچھ اہم ملزمان بھی شامل ہیں جو شہر میں قتلِ عام، بھتہ خوری اور اغوا برائے تاوان جیسے جرائم میں ملوث تھے، جبکہ تقریباً سو سے زائد ایسے افراد بھی ہیں جو ملک سے فرار ہوچکے ہیں۔

اعلیٰ سول انٹیلیجنس نیٹ ورک، جو براہ راست وزیراعظم کو اپنی رپورٹس فراہم کرتے ہیں اب تقریباً تیرہ برس کے عرصے کے بعد اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کی کوشش کررہے ہیں اور اس مقصد کے لیے وزیراعظم نواز شریف نے تین سالوں میں ادارے کی تنظیمِ نو کے لیے سات ارب روپے کے ایک پیکج کا بھی اعلان کیا ہے۔

سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک سو چودہ کروڑ روپے میں سے اب تک پچاس کروڑ کراچی میں جاری آپریشن پر خرچ ہوچکے ہیں۔

یہ رقم انٹیلیجنس بیورو کے حکام کو ہتھیار، تکنیکی آلات، کمپیوٹرز اور گاڑیوں کی فراہمی پر خرچ ہوئی۔

انہوں نے اسی کے ساتھ کراچی میں آپریشن کے دوران پولیس کی مدد، شدت پسندی، فرقہ واریت اور گینگ وار جیسے واقعات سے نمٹنے کے لیے ایک انٹیلیجنس ٹیم کا نظام بھی تیار کیا۔

اس مقصد کے لیے تقریباً پانچ سو اہلکاروں کو کانسٹیبلز سے اسسسٹنٹ سب انسپیکٹر کے عہدے ترقی دے کر انٹیلیجنس بیورو میں بھرتی کیا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی بی میں بھرتی کیے گئے یہ نئے افراد اس وقت سملی ڈیم اسلام آباد میں تربیت حاصل کررہے ہیں۔

ذرائع کے مطابق نئی بھرتیوں کے بعد ادارے میں فورسز کی تعداد اس وقت تقریباً تین ہزار ایک سو کے قریب ہے جس سے صوبہ خیبرپختنخوا، بلوچستان، فاٹا اور ملک کے دیگر علاقوں میں شدت پسندی پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔

باخر ذرائع کا کہنا ہے کہ حال ہی میں کراچی میں وزیراعظم کی زیرِ صدارت ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں کراچی پولیس کے سربراہ اور سندھ رینجرز کی جانب سے شہر میں جاری آپریشن میں انٹیلی جنس بیورو کے کردار اور رینجرز اور پولیس کی جانب سے متعدد گرفتاریوں کا اعتراف کیا گیا تھا۔

ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ اس دوران آئی بی کے سیاسی استعمال کی حوصلہ شکنی کی گئی تھی اور کہا گیا تھا کہ یہ ادارہ اب انسدادِ دہشت گردی اور انٹیلیجنس ایجنسی کے طور پر منصفانہ طریقے سے کام کرے گا۔

ذرائع یہ بھی کہتے ہیں کہ اس سلسلے میں متعدد اصلاحات زیر بحث ہیں اور اگر ان پر عملدرآمد ہوتا ہے تو اس سے آئی بی اپنی پرانی حالت میں بحال ہوجائے گا جس کو 1999ء میں فوجی بغاوت کے بعد ایک سپریم انٹیلیجنس ایجنسی نے کمزور بنا دیا تھا۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے اس بات کی یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ آئی بی کے وہ اختیارات بحال کریں گے کہ جو سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے اسے دیے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024