مشرف کے پاکستان چھوڑنے سے متعلق قیاس آرائیاں
اسلام آباد: سابق صدر اور ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف کی بیرون ملک روانگی کی اطلاعات گردش کررہی ہیں۔
ڈان نیوز کے مطابق کہا جارہا ہے کہ برادر عرب ملک کا ایک خصوصی طیارہ اس وقت راولپنڈی کے نورخان ائربیس پر موجود ہے جو آج کسی بھی وقت اپنے خصوصی مہمان کو لیکر پرواز کرجائے گا۔
اس سے پہلے اسلام آباد کی خصوصی عدالت میں جاری سنگین غداری کے مقدمے کی سماعت میں سابق فوجی حکمران پرویز مشرف پر فردِ جرم عائد کردی گئی ہے۔
سماعت کے دوران جسٹس طاہرہ صفدر نے پانچ الزامات پر مشتمل فردِ جرم پڑھ کر سنائی تاہم ملزم نے صحتِ جرم سے انکار کیا اور خود پر عائد الزامات مسترد کر دیے۔
خصوصی عدالت نے مشرف کے بیرون ملک جانے کی درخواست مسترد کردی تاہم ان کو حاضری سے استثنیٰ دے دیا گیا۔
مشرف نے والدہ کی عیادت کے لیے بیرون ملک جانے کی درخواست کی تھی۔
سابق صدر کے وکیل فروغ نسیم نے عدالت موقف اختیار کیا تھا کہ بیرون ملک سفر بنیادی حق ہے اور کوئی بھی عدالت اس حق کا نفاذ کرسکتی ہے۔
عدالت کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مشرف کا نام ای سی ایل میں عدالت نے نہیں ڈالا اور حکومت ہی معاملے پر نظرثانی کرسکتی ہے۔
عدالت نے وضاحت کی ہے کہ عدالت نے مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے پر پابندی نہیں لگائی۔
اس سے قبل کیس کی سماعت میں عدالت نے قرار دیا کہ مشرف نے تین نومبر سن 2007ء کے اقدامات میں آئین کے آرٹیکل چھ کے خلاف ورزی کی۔ فردِ جرم میں سابق صدر پر 60 سے زائد ججوں کو نظر بند کرکے غیر قانونی اقدام کیا۔
چارٹ شیٹ پر سابق صدر نے دسخط کیے جس میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ انہوں نے تین نومبر کو اپنے بنائے ہوئے پی سی او کے تحت ججوں کو حلف اٹھانے پر مجبور کیا۔
سماعت میں مشرف کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ ان کے مؤکل کو ان کی بیمار والدہ سے ملنے کے لیے متحدہ عرب امارات جانے کی اجازت دی جائے۔،
سابق صدر کے بہت ہی قریبی ذرائع کے مطابق مشرف کی 95 سالہ والدہ کو طبیعت خراب ہونے پر گزشتہ روز دبئی کے شہر شارجہ کے ڈبلو ڈبلو ویلسن ہسپتال منتقل کردیا گیا جس کے بعد اتوار کی شام روالپنڈی کے آرمڈ فورسز انسٹیٹوٹ آف کارڈیالوجی میں زیر علاج سابق صدر کی طبیعت اچانک خراب ہوگئی اور انہیں ہستپال کے آئی سی یو وارڈ میں منتقل کردیا گیا تھا۔