• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی تازہ کوششیں

شائع March 30, 2014
سابق فوجی حکمران ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف فائل فوٹو۔۔۔۔۔
سابق فوجی حکمران ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف فائل فوٹو۔۔۔۔۔

اسلام آباد : سابق فوجی حکمران ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف کی والدہ پچانوے سالہ زرین مشرف کو ہفتے کو ڈبلیو ڈبلیو ولسن ہسپتال شارجہ میں داخل کرایا گیا ہے اور اب مشرف کے ساتھیوں اور ہمدردوں نے ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے خاتمے کے لیئے کوششیں تیز کر دی ہیں۔

پرویز مشرف کے قریبی ذرائع کے مطابق وہ اپنی بیمار ماں کو دیکھنے متحدہ عرب امارات جا سکتے ہیں سابق صدر جنوری میں خصوصی عدالت جاتے ہوئے ہارٹ اسٹروک کا شکار ہوئے تھے جنہیں علاج کے لیئے آرمڈ فورسز انسٹیٹیوٹ کارڈیالوجی میں داخل کرایا گیا تھا۔

ذرائع نے بتایا کہ معاملے کو حکومت اور اس کی لیگل ٹیم کے ساتھ اٹھایا گیا ہے۔ اس ضمن میں ان کی قانونی ٹیم 23 دسمبر کو جاری ہونے والے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کا جائزہ بھی لے رہی ہے۔

سندھ ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں واضح کیا تھا کہ ای سی ایل میں جنرل مشرف کا نام شامل کرنے کا فیصلہ وفاقی حکومت کا تھا اس کی ہدایت عدالت نے جاری نہیں کی تھیں۔

سندھ ہائی کورٹ نے جنرل مشرف کی درخواست مسترد کر دی تھی جبکہ سپریم کورٹ نے گزشتہ سال ٓٹھ اپریل کو اپنے حکم میں سیکرٹری داخلہ، اور چاروں صوبوں کے انسپکٹرز جنرل پولیس، کو ان کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا حکم دیا تھا۔

خصوصی عدالت نے اکتیس جنوری کو جنرل مشرف کے بیرون ملک دل کا علاج کرانے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ان کے دائرہ اختیار میں نہیں ہے اس کے لیئے ہائی کورٹ سے رجوع کیا جائے۔

جنوری پانچ کو جنرل پرویز مشرف کی بیوی صبا نے مشرف کا بیرون ملک علاج کرانے کے لیئے ایک درخواست وزارت داخلہ میں جمع کرائی تھی لیکن وزارت نے ان کی درخواست بھی مسترد کر دی تھی۔

مشرف کے وکیل فیصل حسین نے ڈان کو بتایا کہ وزارت نے درخوات مسترد کر دی تھی لیکن معاملے کو ایک بار پھر خصوصی عدالت کے سامنے لایا گیا ہے۔

تاہم مشرف کے ایک دوسرے وکیل محمد علی سیف نے کہا کہ درخواست پر سیکریٹری سے پہلے نظرثانی کی جا رہی ہے "ہم اس سلسلے میں وفاقی حکومت سے رابطہ کرنے کے آپشن پر غور کر رہے ہیں"۔

لیکن جنرل مشرف پر غداری کیس میں فرد جرم کے لیئے پیر کو جاری وارنٹ کے بعد اب یہ اے ایف آئی سی کے ڈاکٹروں پر منحصر ہے کہ وہ انہیں سماعت کے لیئے ہسپتال سے جانے کی اجازت دیتے ہی یا نہیں۔

عدالت نے 14 مارچ کو جنرل پرویز مشرف کا وارنٹ جاری کیا تھا اور اسلام آباد پولیس سے اس پر عمل کرنے کا حکم دیا تھا۔

وارنٹ میں کہا گیا تھا کہ جنرل مشرف کو گرفتار کرکے 31 مارچ تک عدالت میں پیش کیا جائے۔

بعض افسران کا یقین ہے کہ اگر اے ایف آئی سی کے ڈاکٹرز سابق مشرف کو عدالت جانے کے لیئے سفر کی اجازت نہیں دیتے تو پولیس انہیں گرفتار کر سکتی ہے یا انہیں ہسپتال میں مزید احکامات تک حراست میں رکھ سکتی ہے۔

پولیس افسران کے مطابق اس مقصد کے لیئے تشکیل دی گئی ٹیم پیر کی صبح راجہ بازار پولیس اسٹیشن راولپنڈی کے ایس ایچ کے ہمراہ وارنٹ کے ساتھ ہسپتال جائیں گے۔

افسران نے مزید کہا کہ اگر ڈاکٹر پولیس کو مشرف کو عدالت لے جانے سے انکار کرتے ہیں تو انہیں جنرل پرویز مشرف کی صحت کی حالت سے متعلق سرٹفیکٹ جاری کرنا ہوگا کہ وہ سفر کے قابل نہیں۔

کارٹون

کارٹون : 28 نومبر 2024
کارٹون : 27 نومبر 2024