'جسٹس فیصل عرب، مشرف غداری کیس سے علیحدہ نہیں ہوئے'
**اسلام آباد: سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس میں جسٹس فیصل عرب کی جانب سے اسپیشل کورٹ سے علیحدگی کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وہ ابھی بھی کورٹ کا حصہ ہیں جبکہ عدالت نے پرویزمشرف کی 31 مارچ کو عدالت طلبی اور وارنٹ گرفتاری کا فیصلہ برقرار رکھا۔
اس سے قبل خصوصی عدالت کے تین رکنی بینچ کے سربراہ جسٹس فیصل عرب مقدمے کی سماعت انکار کرتے ہوئے اٹھ کر چلے گئے تھے۔
خصوصی عدالت کے تین رکنی بینچ نے آج جمعرات کی صبح مشرف غداری کیس کی سماعت شروع کی جس میں سابق صدر کے وکیل بیریسٹر انور منصور نے سولہ مارچ کے اس عدالت حکم پر اپنی دلائل پیش کیے جس میں ان کے مؤکل کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ جاری کیے گئے تھے۔
انور منصور نے جسٹس فیصل عرب سے کہا کہ آپ نے اپنے حکم میں ملزم کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے جس سے ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ پرویز مشرف دانستہ عدالت میں حاضر نہیں ہو رہے۔ یہ تاثر درست نہیں ہے اور اس پر سابق صدر کو تحفظات ہیں۔
اس موقع پر استغاثہ کی ٹیم کے سربراہ اکرم شیخ نے کھڑے ہوکر دلائل دینے کی کوشش کی تو اس پر انور منصور نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے پروسیکیوٹر کی تقرری سے متعلق فیصلہ محفوظ کر رکھا ہے، ابھی فیصلہ سنایا نہیں گیا اور اکرم شیخ دلائل دے رہے ہیں، ہمیں ان کی تقرری پر اعتراض ہے اور یہ شروع دن سے اس پر دلائل دیتے رہے ہیں۔
انور منصور نے کہا کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں باتیں ہو رہی ہیں کہ اکرم شیخ کو ہر صورت مشرف کو سزا دلانے کا ایجنڈا دیا گیا ہے۔
سماعت کے دوران جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ آپ کی درخواست کا یہ مطلب نہیں کہ ہم انہیں دلائل دینے سے روک دیں، فیصلہ ہم نے دینا ہے، اگر آپ کی درخواست منظور کرلی تو اکرم شیخ کو دلائل کی اجازت نہیں دیں گے۔
انہوں نے سوال کیا کہ کیا آپ بینچ سے مطمئن ہیں جس کا سابق صدر کے وکیل نے نفی میں جواب دیا۔
اس پر جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ اگر آپ کو اب بھی تحفظات ہیں کہ ہم جانبدار ہیں تو اس کیس کی سننے کی ہمیں کوئی خواہش نہیں اور اس ملک میں مقدمہ سننے کے لیے ججوں کی کمی نہیں۔
یہ کہہ کر جسٹس فیصل عرب کمرہ عدالت سے اٹھ کر چلے گئے تھے۔
تاہم جمعرات کی دوپہر عدالت کی جانب سے جاری حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ جسٹس فیصل عرب اسپیشل کورٹ سے علیحدہ نہیں ہوئے، پرویز مشرف کی اکتیس مارچ کو طلبی کا حکم بھی برقرار رکھا گیا۔
خصوصی عدالت نے آج کی سماعت کا فیصلہ سناتے ہوئے مشرف غداری کیس کی سماعت 31 مارچ کو ہو گی۔
حکمنامے میں واشگاف الفاظ کہا گیا کہ جسٹس فیصل عرب اسپیشل کورٹ سے الگ نہیں ہوئے، صرف آج کے دن کے لیے وکیل انور منصور کے رویے کی وجہ سے اٹھ کر گئے تھے۔
عدالتی حکم کے مطابق پرویز مشرف پر 31 مارچ کو فرد جرم عائد کی جائے گی۔
جسٹس فیصل عرب کے ماضی پر ایک نظر
جسٹس فیصل عرب—فائل فوٹو |
انہوں نے 1989ء میں سندھ مسلم لاء کالج سے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی، جبکہ سن 1990ء میں وہ ماتحت عدالت میں ایڈوکیٹ کی حیثیت سے کام کرتے رہے۔
اس کے علاوہ وہ قانون کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد سپریم کورٹ کے سابق جج اور سابق چیف الیکشن کمشنر فخرالدین جی ابراہیم کے کی قانونی فرم کے ساتھ منسلک رہے۔
سن 2000ء سے 2005 تک انہوں نے اپنی لاء فرم فیصل عرب ایسوسی اییشن کے لیے بھی کام کیا۔
جسٹس فیصل عرب کو 2005ء میں سندھ ہائی کورٹ میں جج مقرر کیا گیا تھا۔
تبصرے (1) بند ہیں