خضدار اجتماعی قبریں: ڈی این اے رپورٹ میں تاخیر کیوں؟
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پنجاب فرانزک سائنس لیبارٹری کی طرف سے خضدار میں اجتماعی قبر کی لاشوں کی ڈی این اے رپورٹ میں تاخیر پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو طلب کرلیا۔
ڈان نیوز ٹی وی کے مطابق جسٹس امیرہانی مسلم کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے بلوچستان بدامنی کیس کی سماعت کی۔
عدالت کے استفسار پر ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان نظام الدین نے بتایا کہ خضدار سے ملنے والے تیرہ لاشوں میں سے شناخت ہونے پر دو لاشیں لواحقین کے حوالے کردی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ گیارہ لاشوں کے نمونے ڈی این اے کے لیے پنجاب فرانزک سائنس لیبارٹری بھجوائےگئے جبکہ چودہ لاپتہ افراد کے لواحقین کے نمونے بھی لیے گئے ہیں۔
جسٹس امیر ہانی مسلم کے استفسار پر ایڈووکیٹ جنرل نے مزید بتایا لیبارٹری انتظامیہ کے مطابق ٹیسٹ رپورٹ آنے میں چار ماہ لگ سکتے ہیں جس پر عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو آئندہ سماعت پر طلب کرلیا۔
جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ رپورٹ میں چار ماہ لگے تو لاشوں کی تدفین کب اور کیسے ہوگی؟، انہوں نے سوال کیا کہ چیف سیکریٹری بلوچستان کی ایف سی کے وکیل سے ملاقات کیوں نہیں ہوئی؟۔
اس پر سیکرٹری داخلہ بلوچستان نے بتایا کہ چیف سیکرٹری بلوچستان امریکا گئے ہوئے ہیں جس پر جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ صوبے میں لوگ مر رہے ہیں اور چیف سیکرٹری امریکا گھوم رہے ہیں، چیف سیکرٹری امریکا کا دورہ کرسکتے ہیں تو ایف سی کے وکیل سے کیوں نہیں مل سکتے؟۔
عدالت نے حکم دیا کہ چیف سیکرٹری پاکستان آتے ہی ایف سی کے وکیل اور ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان سے ملاقات کریں اور ملاقات میں طے ہونے والے امور پر رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے۔
بعد ازاں کیس کی سماعت دو ہفتے تک ملتوی کر دی گئی۔