• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

طالبان کے ساتھ کامیاب مذاکرات سے امن بحال ہو گا: وزیراعظم

شائع March 24, 2014
وزیراعظم نواز شریف راولپنڈی سے اسلام آباد میٹرو بس سروس منصوبے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کررہے ہیں—آن لائن فوٹو۔
وزیراعظم نواز شریف راولپنڈی سے اسلام آباد میٹرو بس سروس منصوبے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کررہے ہیں—آن لائن فوٹو۔

راولپنڈی: وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا اس کی کامیابی سے ملک میں امن و امان بحال ہوجائے گا۔

گزشتہ روز اتوار کو راولپنڈی اسلام آباد میٹرو بس سروس منصوبے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئندہ چند روز میں طالبان سے براہ راست مذاکرات کا عمل شروع ہوجائے گا، لیکن انہوں نے اس مقام کے بارے میں کچھ نہیں بتایا جہاں پر دونوں فریقین ملاقات کریں گے۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ "وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان رات دن حکومت اور طالبان کے ساتھ مذاکرات پر کام کررہے ہیں جو آئندہ ایک یا دو روز میں شروع ہوجائیں گے۔"

وزیراعظم نے امید ظاہر کی کہ مذاکرات ملک سے انتہاپسندی اور شدت پسندی کا خاتمہ کردیں گے اور امن قائم ہونے کے بعد ملک ترقی کی جانب گامزن ہو گا۔

اس موقع پر انہوں نے سابق فوجی حکمرانوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے شدت پسندی میں اضافہ ہوا اور ملک سماجی اور اقتصادی، انتہاپسندی، کرپشن، بے روز گاری اور غربت جیسی بے چینی میں پھنس گیا۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ فوجی حکمرانی میں کافی قیمتی وقت ضائع ہوا ہے ورنہ پاکستان ترقی کی شاہراہ پر کافی آگے بڑھ چکا ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ آج ملک کی اقتصدی صورتحال مثبت ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہوں نے وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کو ہدایت کی تھی کہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کو برابرا رہنے دیں، کیونکہ روپے کی قدر میں مزید بہتری سے برآمدات کو نقصان پہنچے گا۔

نواز شریف نے کہا کہ حکومت 22 ہزار میگاوٹ بجلی کو چار سالوں میں نیشنل گرڈ میں شامل کرنے کے منصوبے پر کام کررہی ہے جس سے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہوجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ "ماضی میں صرف 17 ہزار میگاوٹ تک بجلی سسٹم میں پیدا ہوتی تھی جو طلب کو پورا کرنے کے لیے کافی نہیں ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024