• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

ڈیڑھ ارب ڈالرز کی امداد: پی پی نے حکومت پر دباؤ ختم کردیا

شائع March 22, 2014
پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے کہا ہے کہ ہمیں وزیراعظم کے بیان پر بھروسہ کرنا چاہیٔے۔ —. فائل فوٹو
پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے کہا ہے کہ ہمیں وزیراعظم کے بیان پر بھروسہ کرنا چاہیٔے۔ —. فائل فوٹو

اسلام آباد: پیپلزپارٹی نے ڈیڑھ ارب ڈالرز کی امداد کے بدلے میں خارجہ پالیسی پر سمجھوتہ کرنے اور واضح طور پر مشرقِ وسطیٰ کے ایک ملک میں فوج بھیجنے کے الزامات کے حوالے سے کی جانے والی حکومت پر سخت تنقید واپس لے لی ہے۔

اس معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف پیپلزپارٹی کے سید خورشید شاہ نے کہا کہ ’’ہمیں وزیرِاعظم نواز شریف کے اس بیان پر بھروسہ کرنا چاہیٔے کہ پاکستان کسی ملک میں اپنی فوجیں نہیں بھیج رہا ہے۔‘‘

وزیراعظم نے جمعرات کو کہا تھا کہ پاکستان اپنی فوجیں کسی بھی ملک میں نہیں بھیجے گااور اس سلسلے میں اس سے کوئی درخواست نہیں کی گئی ہے۔

وزیراعظم کے خصوصی مشیر برائے قومی سلامتی و خارجہ امور سرتاج عزیز نے حال ہی میں پارلیمنٹ کو بتایا تھا کہ ڈیڑھ ارب ڈالرز کی ایک گرانٹ سعودی عرب سے موصول ہوئی تھی، اور اس کو ملک و قوم کی فلاح و بہبود کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

قائدِ حزبِ اختلاف نے کہا ’’اہم مسائل پر وزیراعظم کے بیانات کو ہمیں سنجیدگی سے لینا چاہیٔے۔‘‘

وزیراعظم نواز شریف کے اس بیان سے پہلے خورشید شاہ نے حکومت پر زور دیا تھا کہ وہ اس معاملے پر اپنی پوزیشن کی وضاحت کرے۔

انہوں نے بدھ کے روز کہا تھا کہ ’’اگر یہ ڈیڑھ ارب ڈالرز کی رقم ایک تحفہ ہےتو اس کو گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز میں شامل کیا جانا چاہیٔے۔‘‘

پیپلزپارٹی پہلے ہی ایک تحریک التواء قومی اسمبلی اور سینیٹ میں بحث کے لیے پیش کرچکی ہے، کہ کہیں اس امدادی پیکیج کے بدلے میں شام کے معاملے میں ملکی پالیسی پر کوئی سمجھوتہ تو نہیں کیا گیا ہے۔

کچھ سیاسی ماہرین کا یہ خیال ہے کہ اس طرح کے ایک اہم معاملے پر ایک پالیسی بیان پارلیمنٹ میں دیا جانا چاہیٔے۔

خورشید شاہ نے کہا کہ ’’یہ حزبِ اختلاف کے فرائض میں شامل نہیں ہے کہ وہ ہمیشہ حکومت کی مخالفت کرے اور اس کو تنقید کا نشانہ بنائے۔‘‘

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت نے چیف الیکشن کمشنر کے تقرری پر مشاورت کے لیے حکومت نے ان سے رابطہ نہیں کیا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024