کوئین - ریویو
انسان جب شعور کی دنیا میں قدم رکھتا ہے، تو ساتھ اپنی زندگی کے لئے بہت سے خواب بھی دیکھتا ہے، وہ انہی خوابوں پر انحصار کرتا ہے انہی کے اردگرد اپنا مستقبل تشکیل دیتا ہے- لیکن کیا ہوتا ہے جب یہ خواب ٹوٹ جاتے ہیں اور زندگی اپنی تمام تر بدصورتی کے ساتھ سامنے آکھڑی ہوتی ہے، تو بہت کم لوگ ایسے ہیں جو یہ بدصورتی قبول کر پاتے ہیں، اور جو ایسا کر لیتے ہیں زندگی ان کے لئے نئی وسعتوں، نئی منزلوں کے راستے کھول دیتی ہے- اسی لئے سیانے کہہ گئے ہیں کہ 'جو ہوتا ہے اچھے کے لئے ہی ہوتا ہے'۔
وکاس بہل کی ڈائریکشن میں فینٹم فلمز کی ہلکی پھلکی سی کامیڈی، ڈرامہ پروڈکشن 'کوئین' ہمیں یہی بتاتی ہے- کہانی 'رانی' نام کی ایک قدامت پسند، متوسط گھرانے سے تعلق رکھنے والی سادہ لوح لڑکی کی ہے، جو بڑے دھوم دھڑکے سے اپنی شادی کی تیاریوں میں مصروف ہے، اس نے آنے والی زندگی کے لئے بہت سے خوبصورت پلان بنا رکھے ہیں، لیکن ہوتا یہ ہے کہ اس کا منگیتر فقط ایک دن پہلے شادی سے انکار کر دیتا ہے- زندگی کا یہ المیہ اسے 'رانی' سے 'کوئین' تک کے سفر پر لے جاتا ہے۔
فلم کا آغاز روایتی پنجابی شادی سے ہوتا ہے، گانا بجانا، ڈانس، مہندی، پھول، زیور کپڑے وغیرہ- لیکن رانی کی اصل کہانی کا آغاز ہوتا ہے پیرس سے جہاں وہ اپنی ناقدری اور دکھ کا احساس کم کرنے کے لئے اکیلی ہی ہنی مون پر نکل پڑتی ہے- ایک ایسی لڑکی کے لئے، جس نے کبھی باہر کی دنیا کا سامنا نہ کیا ہو، جس کے ساتھ ہمیشہ چھوٹے بھائی کی اٹیچمنٹ وابستگی رہتی ہو، ایک اجنبی ملک میں اکیلے گزارا کرنا آسان کام نہیں تھا، ایک وقت ایسا بھی آتا ہے جب وہ واپس جانے فیصلہ کرلیتی ہے لیکن جیسے جیسے وقت گزرتا جاتا ہے اس کے اندر کا اعتماد بحال ہوتا جاتا ہے اور 'رانی' بتدریج 'کوئین' میں تبدیل ہونے لگتی ہے- اس دوران ایک اجنبی ملک میں رانی سے بہت سی حماقتیں بھی سرزد ہوتی ہیں لیکن ظاہر ہے یہ سب اس کی تبدیلی کا حصّہ ہیں- پیرس آکر رانی کو دوستی، آزادی اور بھروسے کے اصل معنی پتہ چلتے ہیں۔
سکرین شاٹ |
فلم کی تمام کاسٹ، انگوٹھی میں نگینے کی طرح فٹ نظر آتی ہے، سب ہی اداکاروں نے اپنے کردار سے انصاف کیا ہے- رانی کا گھرانہ، ایک گول مٹول سا بھائی، محبّت کرنے والے، رانی کے معاملے میں خاصے حساس ماں باپ اور ایک عدد بوڑھی مگر لبرل دادی بالکل ایک مکمل گھرانے کی تصویر نظر آتی ہے- پیرس میں رانی کو ملنے والی آزاد خیال اور صاف گو، ہوٹل کی ملازمہ 'وجے لکشمی' (ماڈل و ایکٹریس لیزا ہیڈن) جو ایک غیر ملک میں تنہا رانی کی سرپرست بن جاتی ہے اور اسے زندگی کی طرف واپس کھینچ لاتی ہے- گو کہ 'وجے لکشمی' کا کردار کافی مختصر ہے اور دیکھنے والوں کو ایک چاہ سی رہ جاتی ہے کہ وجے لکشمی کا فلم میں تھوڑا کام اور ہوتا لیکن پھر رانی کی کہانی کہیں گم ہوجاتی۔
سکرین شاٹ |
باقی نمایاں کرداروں میں 'ٹاکا' (جیفری چی ینگ ہو)، الیگژینڈر (مش بویکو )، ٹم (گوئیتھب جوزف) اور مارسیلو (مارکو کنیڈیا) شامل ہیں ان سب کا رانی سے کوئین تک کے سفر میں اہم کردار ہے، انہیں آپ نظر انداز نہیں کرسکتے- ان سب نے اپنا مختصر مگر اہم کردار بخوبی ادا کیا ہے- ان فرنچ، جاپانی، ہسپانوی اور اٹالین کرداروں کی وجہ سے 'کوئین' ایک گلوبل ملٹی کلچرل فلم بن گئی ہے۔
اب آتے ہیں فلم کے مرکزی کرداروں کی طرف، رانی کا کردار 'کنگنا رناوت' نے ادا کیا ہے- رانی ایک سادہ مزاج کی، بہن جی ٹائپ لڑکی دکھائی گئی ہے جو اپنے آس پاس ہر شخص کو خوش کرنے کی کوشش کرتی ہے خصوصاً اپنے منگیتر کو لیکن اس کی یہی سادی اور نان گلیمر شخصیت اس کی شادی ٹوٹنے کا سبب بنتی ہے- وہ ایک ایسے ملک کی باسی ہے جہاں لڑکیوں کو بہت سی چیزوں کی اجازت نہیں ہے- فلم میں کنگنا کی اداکاری خوبصورت اور دلوں کو چھو لینے والی ہے- رانی کی سادگی اور حماقتیں دیکھ کر کہیں سے نہیں لگتا کہ کنگنا، فیشن اور گینگسٹر جیسی فلمیں کرچکی ہے، یقیناً یہ ایک ورسٹائل اداکارہ ہیں، ان پر کسی ایک کردار کی چھاپ لگانا مشکل ہے۔
سکرین شاٹ |
وجے (راجکمار راؤ) کا کردار مرکزی کہنا غلط ہوگا- ہاں، اسے کوئین کی کہانی کا اثرانگیز کردار کہا جا سکتا ہے- وجے کا کردار ایک مطلبی اور خود غرض نوجوان کا ہے، جسے اپنی خواہشات کے علاوہ کسی اور چیز یا انسان کی پروا نہیں- کردار مختصر ہے لیکن فلم کے باقی کرداروں کی طرح اہمیت رکھتا ہے۔
فلم دیکھنے کے دوران مجھے جو بات ناقابل یقین لگی وہ رانی کی احمقانہ حد تک سادگی ہے، بھلے وہ ایک قدامت پسند پس منظر رکھتی ہے لیکن وہ ایک سات پردوں کے پیچھے رہنے والی نہیں بلکہ ایک تعلیم یافتہ لڑکی ہے اس حیثیت سے اس میں تھوڑی سمجھداری تو ہونی ہی چاہیے اور پھر یہی ہونق سی لڑکی، ذرا سے حوصلہ افزائی پر اپنی شرمیلی ادائیں چھوڑ کر ڈیزائنر ڈریسز میں آجاتی ہے اور وہ بھی صرف چند دنوں میں! ۔
دوسری ناقابل یقین بات، رانی کے منگیتر کی آخر میں حد سے زیادہ منت سماجت ہے جب وہ رانی کو منانے کے لئے اس کے پیچھے پیرس پہنچ جاتا ہے- فلم کے اس منظر میں حقائق کو بڑھا چڑھا کر بیان کیا گیا ہے، لیکن اس کو آسانی سے نظر انداز کیا جا سکتا ہے- اس سے فلم کی روانی پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔
سکرین شاٹ |
فلم کی سینماٹوگرافی کمال کی ہے- سدھارتھ دیوان اور بوبی سنگھ نے پیرس کی سٹریٹ لائف خوبصورتی سے فلمائی ہے، کہیں بھی فلمی لمحات اور پس منظر ایک دوسرے سے متصادم ہوتے نظر نہیں آتے۔
فلم کا خوبصورت میوزیکل سکور امیت تریویدی کا ہے جبکہ گیت نگار انویتا دت ہیں- کہانی اور سکرین پلے وکاس بہل، پرویز شیخ اور چیتالی پرمر نے تشکیل دیے ہیں- ڈائیلاگ، انویتا دت اور کنگنا رناوت نے تحریر کیے ہیں اور پروڈکشن فینٹم فلمز کی ہے۔
فلم ، سات مارچ 2014 کو ریلیز ہوئی ہے- اس کا دورانیہ 146 منٹ ہے۔
بولی وڈ فلم انڈسٹری میں خواتین پر بننے والی فلموں کو بہت کم پذیرائی ملتی ہے، لیکن یہ فلم کی ٹیم اور کنگنا رناوت کی اداکاری کا کمال ہے کہ 'کوئین' کو اتنا سراہا گیا ہے- وہ فلم بین جو ڈشم ڈشم یا رومانٹک فلموں سے اکتا گئے ہیں، 'کوئین' ان کے لئے ایک بہترین اور تازہ دم کردینے والا تجربہ ہوگا۔
بلاشبہ 'کوئین' ایک ایوارڈ وننگ مصالحہ ہے۔
تبصرے (1) بند ہیں