• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

مظفر گڑھ خود سوزی کیس: پولیس کو دس روز کی مہلت

شائع March 17, 2014
عدالت نے ایڈیشنل آئی جی کی سربراہی میں تین رکنی ٹیم کو دس روز میں تفتیشی رپورٹ جمع کروانے کی ہدایت کردی۔
عدالت نے ایڈیشنل آئی جی کی سربراہی میں تین رکنی ٹیم کو دس روز میں تفتیشی رپورٹ جمع کروانے کی ہدایت کردی۔

اسلام آباد: پاکستان کی اعلیٰ عدالت یعنی سپریم کورٹ نے مظفر گڑھ میں ایک 19 سالہ لڑکی کے ریپ اور خودسوزی سے متعلق از خود کیس میں ایڈیشنل آئی جی کی سربراہی میں تین رکنی تفتیشی ٹیم کو 10 روز میں واقعہ کی تفتیش مکمل کرکے رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کردی۔

چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے مظفرگڑھ ریپ ازخود نوٹس کی سماعت کی۔

دورانِ سماعت عدالت کا کہنا تھا کہ لڑکی کی طرف سے خودسوزی بظاہر مقامی پولیس کے رویے اور انصاف کی عدم فراہمی پر کی گئی۔

عدالت کا کہنا تھا کہ خودسوزی کا واقعہ پولیس کی لاپرواہی اور غفلت کا عکاس ہے، اگر بروقت تدبیر کی جاتی تو حادثے کو روکا جا سکتا تھا۔

سماعت کے موقع پر آئی جی پنجاب، ڈی پی او مظفرگڑھ اور ایڈووکیٹ جنرل عدالت میں پیش ہوئے اور آئی جی پنجاب خان بیگ نے مظفرگڑھ خودسوزی کیس کی تفتیشی رپورٹ عدالت میں پیش کی۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ لڑکی کے والد اور ملزم کے درمیان کاروباری معاملات پر تنازعہ تھا، مرکزی ملزم نے خودسوزی کرنے والی لڑکی آمنہ کی بڑی بہن راحیلہ کے ساتھ 'لو میرج' کی تھی۔

راحیلہ کے مطابق اس کے والدین کا نادر حسین کے ساتھ مویشیوں کی فروخت پر پیسوں کا جھگڑا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ان کے والدین نے نادر کے خلاف غلط مقدمہ درج کرایا۔

چیف جسٹس کا آئی جی پنجاب سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے خودسوزی کا الگ مقدمہ درج کیا؟۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پولیس کا کوئی اہلکار اس کو تھانے کے سامنے خودسوزی کرنے سے بچا سکتا تھا۔

جسٹس خلجی عارف حسین نے کہا کہ پولیس والے ایک چھوٹی بچی کو بچانا چاہتے تو اس میں کتنی دیر لگتی، پولیس اسٹیشن کے سامنے کافی دیر لوگ احتجاج کرتے رہے، کیا پولیس کو پتہ نہیں تھا ان کے پاس مٹی کا تیل یا پیٹرول ہے۔

عدالت نے قرار دیا کہ یہ پولیس کی نااہلی ہے۔

آئی جی پنجاب نے کہا کہ اس واقعے کے دو مقدمے درج کیے گئے ہیں، ایک مقدمہ 13 اوردوسرا 15 مارچ کو درج کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ دوسرے مقدمے میں متعلقہ ایس ایچ او بھی ملزمان میں شامل ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ کیا جب ہم نے سوموٹو لیا تو تب آپ نے یہ سب کچھ کیا، جس پر آئی جی نے کہا کہ جی ہاں۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ تو حالت ہے آپ کی۔

بینچ میں شامل جسٹس خلجی عارف حسین نے ریمارکس دیے کہ آج کل کے حالات میں ہر تھانے میں آگ پر قابو پانے کا سامان موجود ہے اور اگر اس تھانے میں آگ بجھانے کا سامان نہیں تھا تو یہ ایک اور نااہلی ہے۔

خان بیگ نے کہا کہ تفتیشی افسر کی رپورٹ کی تصدیق متعلقہ ڈی ایس پی نے بھی کی۔

عدالت نے کیس کی سماعت 10 روز تک ملتوی کردی۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024