مذاکرات ناکام ہوئے تو فوج پر الزامات لگائے جائیں گے، خورشید شاہ
اسلام آباد: قومی اسمبلی میں لیڈر آف اپوزیشن سید خورشید احمد شاہ نے جمعے کو کہا ہے کہ اگر حکومت کے تحریک طالبان پاکستان ( ٹی ٹی پی ) سے مذاکرات ناکام ہوگئے تو اس ناکامی کے الزامات فوج پر لگائے جائیں گے۔
انہوںنے پاکستان پیپلز پارٹی کا مؤقف دوہراتے ہوئے کہا کہ وہ طالبان سے امن مذاکرات میں فوج کو فریق نہ بنایا جائے۔ اور حکومت کو خود یہ فیصلہ کرنا ہےکہ وہ مذاکرات کرے یا آپریشن ۔
انہوں نے حکومت کی پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی پالیسی ہے کہ اب مارو گے تو پھر دیکھیں گے۔
پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں ایف ایٹ سانحہ ایجنسیوں کی مکمل ناکامی ہے اور وفاقی وزیرِ داخلہ چوہدری نثار اس سانحے کی ذمے داری قبول کریں۔
انہوں نے کہا کہ چوہدری نثار کہہ رہے ہیں کہ جج رفاقت احمد خان اعوان کی موت انہی کے محافظ کی گھبراہٹ کے نتیجے میں ہوئی اور یہ بیان غیر ذمے دارانہ اور افسوسناک ہے۔
اس سے قبل ایک دن پہلے چوہدری نثار نے کہا تھا کہ جب دہشتگردوں نے کورٹ کے احاطے میں فائرنگ شروع کی تو جج رفاقت اعوان اور ان کے اسٹاف نے خود کو ایک کمرے میں بند کرلیا۔
وزیرِ داخلہ نے مزید کہا کہ ان کا گارڈ پستول کے ہمراہ ان کے ہمراہ تھا اور جیسے ہی دہشتگردوں نے باہر دھماکہ سنا اس نے غیر ارادی طور پر جج کی جانب تین فائر کردیئے۔
خورشید شاہ نے کہا ہے کہ وزیرِ داخلہ دہشتگردوں کو وفادار قرار دے رہے ہیں اور اس طرح کے بیانات سے اپوزیشن ایک سخت مؤقف اختیار کرے گی۔
' ہم جمہوری عمل کو جاری رکھنا چاہتے ہیں ، لیکن اسے ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے،' انہوں نے کہا ۔ خورشید شاہ نے یہ بھی کہا کہ اپوزیشن کو دوستانہ اور تنقید نہ کرنے کے طعنے دئیے جارہے ہیں۔