• KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am
  • KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am

مذاکرات ناکام ہوئے تو فوج پر الزامات لگائے جائیں گے، خورشید شاہ

شائع March 7, 2014
پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما اور اپوزیشن لیڈر سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ امن مذاکرات میں فوج کو فریق نہ بنایا جائے۔ تصویر آئی این پی
پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما اور اپوزیشن لیڈر سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ امن مذاکرات میں فوج کو فریق نہ بنایا جائے۔ تصویر آئی این پی

اسلام آباد: قومی اسمبلی میں لیڈر آف اپوزیشن سید خورشید احمد شاہ نے جمعے کو کہا ہے کہ اگر حکومت کے تحریک طالبان پاکستان ( ٹی ٹی پی ) سے مذاکرات ناکام ہوگئے تو اس ناکامی کے الزامات فوج پر لگائے جائیں گے۔

انہوںنے پاکستان پیپلز پارٹی کا مؤقف دوہراتے ہوئے کہا کہ وہ طالبان سے امن مذاکرات میں فوج کو فریق نہ بنایا جائے۔ اور حکومت کو خود یہ فیصلہ کرنا ہےکہ وہ مذاکرات کرے یا آپریشن ۔

انہوں نے حکومت کی پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی پالیسی ہے کہ اب مارو گے تو پھر دیکھیں گے۔

پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں ایف ایٹ سانحہ ایجنسیوں کی مکمل ناکامی ہے اور وفاقی وزیرِ داخلہ چوہدری نثار اس سانحے کی ذمے داری قبول کریں۔

انہوں نے کہا کہ چوہدری نثار کہہ رہے ہیں کہ جج رفاقت احمد خان اعوان کی موت انہی کے محافظ کی گھبراہٹ کے نتیجے میں ہوئی اور یہ بیان غیر ذمے دارانہ اور افسوسناک ہے۔

اس سے قبل ایک دن پہلے چوہدری نثار نے کہا تھا کہ جب دہشتگردوں نے کورٹ کے احاطے میں فائرنگ شروع کی تو جج رفاقت اعوان اور ان کے اسٹاف نے خود کو ایک کمرے میں بند کرلیا۔

وزیرِ داخلہ نے مزید کہا کہ ان کا گارڈ پستول کے ہمراہ ان کے ہمراہ تھا اور جیسے ہی دہشتگردوں نے باہر دھماکہ سنا اس نے غیر ارادی طور پر جج کی جانب تین فائر کردیئے۔

خورشید شاہ نے کہا ہے کہ وزیرِ داخلہ دہشتگردوں کو وفادار قرار دے رہے ہیں اور اس طرح کے بیانات سے اپوزیشن ایک سخت مؤقف اختیار کرے گی۔

' ہم جمہوری عمل کو جاری رکھنا چاہتے ہیں ، لیکن اسے ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے،' انہوں نے کہا ۔ خورشید شاہ نے یہ بھی کہا کہ اپوزیشن کو دوستانہ اور تنقید نہ کرنے کے طعنے دئیے جارہے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024