لال مسجد کے رشید غازی سے منسوب عراقی عسکریتی کیمپ
کراچی: عراق کے ایک عسکریت پسند گروپ جس کا نام انصار الاسلام ہے، نے اپنے نئے تربیتی کیمپ کی ایک وڈیو جاری کی ہے، جسے لال مسجد کے عبدالرشید غازی سے منسوب کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ انہوں نے اپنے ایک ذیلی گروپ کو لال مسجد کے متنازعہ مذہبی رہنما کا نام بھی دیا ہے۔
اسلام آباد کی لال مسجدکے اندر چھپے ہوئے مسلح دہشت گردوں کے خلاف 2007ء میں کیے گئے ایک آپریشن کے دوران رشید غازی ہلاک ہوگئے تھے۔ وہ لال مسجد کے خطیب عبدالعزیز کے بھائی تھے۔
وڈیو ابتداء میں معمول کے مطابق ہے، جس میں مہارت کے ساتھ ایڈٹ کی گئی جنگجوؤں کی تصاویر دکھائی گئی ہیں، انصارالاسلام کے یہ جنگجو مختلف تربیتی مشقوں میں مصروف ہیں اور انہوں نے سر پر پہنی جانے والی عربی پوشاک اور کپڑے کے ٹکڑوں سے اپنے چہروں کو چھپایا ہوا ہے۔
اس کے بعد معمول سے آگے بڑھتے ہوئے اس وڈیو کا دوسرا منظر شروع ہوتا ہے، جس میں عبدالرشید غازی کو خراجِ تحسین پیش کیا گیا ہے۔ شروعات میں عبدالرشید غازی کی جانب سے ایک پیغام پڑھا جاتا ہے، جسے ’’اُمت کے مردوں‘‘ سے خطاب کا عنوان دیا گیا ہے۔
وڈیو میں پسِ پردہ بیانیہ تبصرہ عربی میں ہے، ایک تقریر میں ایسا لگتا ہے کہ مقرر عربی کے ساتھ ایک دوسری زبان میں بھی بات کرتا ہے، جس کے بارے میں زیادہ امکان ہے کہ وہ کردش زبان ہوسکتی ہے۔
وڈیو کے ایک دوسرے حصے میں عسکریت پسند پتلون کی طرز کی روایتی شلوار پہنے نظر آتے ہیں، اس طرز کی روایتی شلوار ترکی، عراق، ایران اور شام میں رہنے والے کرد قوم کے لوگ پہنتے ہیں۔
یاد رہے کہ انصارالاسلام ایک کٹر عسکریت پسند گروپ کے حوالے سے معروف ہے، جو عراق کے شمال میں کرد نسل کے اکثریتی علاقے میں اپنی کارروائیاں کرتا ہے، اور اُس کا مقصد ایک بنیاد پرست اسلامی ریاست کا قیام ہے۔
اس گروپ کو پہلے انصار السنّۃ کہا جاتا تھا۔ اس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ اس کی رکنیت زیادہ تر کرد نسل کے لوگوں کو ہی دی جاتی ہے۔
بعد میں وڈیو کے اندر لال مسجد کے ساتھ ساتھ جامعہ حفصہ کے وژول دکھائے گئے ہیں، اور اس کے علاوہ آپریشن سے پہلےفوجیوں کی صف بندی دکھائی گئی ہے۔
پس منظر میں تبصرہ کرنے والی آواز جہاں لال مسجد کے عسکریت پسندوں کے لیے تعریف کے ڈونگرے برساتی ہے، وہیں پاکستانی حکومت اور آپریشن کرنے والی فوج کی مذمت بھی کرتی جاتی ہے۔
اس کے علاوہ اس وڈیو میں اسامہ بن لادن سے منسوب ایک اقتباس پیش کیا گیا ہے، جس میں انہوں نے عبدالرشید غازی کو ایک ہیرو قرار دیا تھا۔
انصار الاسلام کی جانب سے اس کیمپ کی پہلی بھی تصاویر جاری کی گئی تھیں، لیکن یہ پہلی وڈیو ہے جس میں اس کے حقیقی کیمپ کے بارے میں بتایا گیا ہے۔
وڈیو میں دکھائے جانے والے عسکریت پسند خاصے تربیت یافتہ نظر آتے ہیں، جو دوبدو لڑائی کی مشق، ڈرلنگ، یرغمال بنانے کی مشق کے مناظر کے علاوہ دشمن کو غیرمسلح کس طرح کیا جائے، اس عمل کا مظاہرہ بھی پیش کیا گیا ہے۔
دکھایا جانے والا علاقہ ایک مسطح، پتھریلا صحرا معلوم ہوتا ہے، اور یہ بتانا مشکل ہے کہ درحقیقت یہ وڈیو کہاں ریکارڈ کی گئی ہے۔
وڈیو میں ایک موقع پر بھاری ہتھیاروں سے مسلح عسکریت پسندوں کو دکھایا گیا ہے، جنہوں نے ایک بینر اُٹھا رکھا ہے، اس بینر پر ان کی تنظیم کا نام تحریر ہے: انصار الاسلام کی جماعت معسکر الشیخ رشید غازی۔
جس کا آسان ترجمہ یہ ہوگا کہ : انصار الاسلام کی شیخ رشید غازی فورس
اس سے بھی زیادہ دلچسپ اس وڈیو کا اختتام ہے، جس میں اردو زبان کا ایک جہادی ترانہ عربی ترجمے کی لائنوں کے ساتھ پیش کیا گیا ہے۔
اس بات سے تو اکثر لوگ واقف ہی ہوں گے کہ غیرملکی عسکریت پسند جن میں زیادہ تر عرب اور ازبک نسل کے ہیں، پاکستان میں کارروائیاں کرتے ہیں، یہ پہلا موقع ہے کہ ایک گروپ نے پاکستانی عسکریت پسند رہنما کے نام پر اپنا نام رکھا ہے۔
اس کے علاوہ اس مشاہداتی ثبوت سے اس امکان کی جانب بھی اشارہ ملتا ہے کہ پاکستان سے تعلق رکھنے والے کچھ عسکریت پسند شام میں لڑ رہے ہیں۔
بعض اطلاعات سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ انصارالاسلام نے شام میں بھی جنگجوؤں کو بھیجا ہے، جہاں وہ انصار الشام کے نام سے کارروائی کررہے ہیں۔