فواد عالم، ایک ناقابلِ فراموش کردار
پاکستان دو مقابلوں میں ناقابل یقین کارکردگی دکھانے کے بعد ایشیا کپ کے فائنل تک پہنچ گیا۔ یقین اس لیے نہیں آ رہا کہ دونوں مقابلوں میں ہدف کے تعاقب میں فتوحات حاصل کیں یعنی اپنی سب سے بڑی کمزوری پر قابو پایا۔
شاہد آفریدی کے ہندوستان کے خلاف 18 گیندوں پر 34 رنز، جن میں آخری اوور میں لگائے گئے دو تاریخی چھکے بھی شامل تھے، اور پھر بنگلہ دیش کے خلاف 18 گیندوں پر نصف سنچری نے ان فتوحات میں کلیدی کردار ادا کیا بلکہ اگر یہ کہا جائے کہ انہوں نے دیگر بلے بازوں کی بہترین باریوں کو گہنا دیا، تو بے جا نہ ہوگا۔
بنگلہ دیش کے خلاف اہم مقابلے میں پاکستان کی جانب سے احمد شہزاد نے سنچری بنائی تھی جبکہ محمد حفیظ نے پچاس رنز کا ہندسہ عبور کیا اور فواد عالم ساڑھے تین سال بعد قومی ٹیم میں واپس آتے ہی 74 رنز کی شاندار باری کھیلے گئے لیکن میلہ شاہد خان آفریدی نے لوٹا۔ 25 گیندوں پر 59 رنز کی اس باری کو بھرپور ساتھ فواد عالم نے فراہم کیا، اور دونوں نے صرف 33 گیندوں پر 69 رنز جوڑ ے۔ فواد بالکل اختتامی لمحات میں 74 رنز کی شاندار باری کھیل کر آؤٹ ہوئے اور اس طرح نہ صرف اپنا انتخاب درست ثابت کر دکھایا بلکہ طویل عرصے تک ٹیم سے باہر کرکے روا رکھی جانے والی زیادتی کا جواب بھی کارکردگی کے ذریعے دیا۔
تلواری مونچھوں کے حامل فواد عالم پاکستان کرکٹ کے ان بدقسمت نوجوان کھلاڑیوں میں شامل ہیں، جنہیں اس وقت مواقع ملے، جب ٹیم سخت بحران سے دوچار تھی۔ انہیں 2009-10ء کے دورۂ آسٹریلیا کے لیے بھی بھیجا گیا تھا جہاں پاکستان ٹیسٹ، ایک روزہ اور ٹی ٹوئنٹی تمام ہی مقابلے ہارنے کے بعد وطن لوٹا اور بورڈ نے سرزنش کے طور پر تمام ہی کھلاڑیوں پر چھری چلا دی۔
کچھ ہی عرصے میں سینئرز ٹیم میں دوبارہ واپس آ گئے لیکن فواد کو اس وقت تک موقع نہ ملا جب تک کہ اسپاٹ فکسنگ معاملہ سامنے نہ آیا۔ پاکستان کرکٹ کی چولیں ہل گئیں اور بدترین حالات میں اسے انگلستان کے خلاف پانچ ون ڈے مقابلے کھیلنا پڑے جہاں فواد کو ایک مرتبہ پھر طلب کیا گیا۔ اس سیریز میں فواد عالم اور پوری ٹیم نے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا لیکن سیریز ہارتے ہی بنی جبکہ اس کے بعد جنوبی افریقہ کے خلاف متحدہ عرب امارات میں بھی تمام بلے بازوں کی ناکامی کی کسر فواد عالم سے نکالی گئی جنہوں نے 48 اور 59 رنز کی دو کارآمد اننگز کھیلی تھیں۔ پاکستان یہ سیریز بھی ہارا اور فواد پر قومی ٹیم کے دروازے طویل عرصے کے لیے بند کردیے گئے۔
معروف فرسٹ کلاس کھلاڑی طارق عالم کے صاحبزادے فواد نے حالیہ پریزیڈنٹس کپ کے 10 مقابلوں میں 87.60 کے زبردست اوسط کے ساتھ 438 رنز بنائے اور ایک مرتبہ پھر اپنی اہلیت ثابت کی۔ اس کارکردگی کے باوجود کئی حلقے فواد عالم کی شمولیت پر ناخوش تھے اور شاید یہی وجہ ہے کہ فواد کو ابتدائی تینوں مقابلوں میں کوئی موقع نہیں دیا گیا۔ یہاں تک کہ شرجیل خان ہندوستان کے خلاف مقابلے میں زخمی ہوگئے اور ان کی جگہ فواد عالم کو مڈل آرڈر میں جگہ دی گئی۔
بنگلہ دیش کے خلاف 327 کے ریکارڈ ہدف کے تعاقب میں پاکستان کو مصباح الحق اور محمد حفیظ کے بعد مڈل آرڈر میں ایسے بلے باز کی ضرورت تھی جو آخر تک موجود رہے اور اسکور بورڈ کو متحرک رکھے اور یہ کام فواد نے بخوبی انجام دیا۔
پاکستان کی اس یادگار فتح میں جہاں احمد شہزاد، محمد حفیظ اور شاہد آفریدی کی کارکردگی کا ہاتھ تھا وہیں فواد عالم کا کردار بھی کلیدی رہا۔ جنہوں نے شاہد کی روانگی کے بعد حریف باؤلر عبد الرزاق کو ایک ہی اوور میں دو بلند و بالا چھکے رسید کرکے پیغام دیا کہ آفریدی کے جانے کے باوجود پاکستان ہدف کی جانب اسی رفتار سے سفر جاری رکھے گا۔
فواد کی 74 رنز کی اننگز نہ صرف ان کی صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت تھی بلکہ اس زیادتی پر نوحہ کناں بھی دکھائی دی جو ساڑھے تین سال کے عرصے تک ٹیم سے باہر کرکے ان کے ساتھ روا رکھی گئی۔ پاکستان کرکٹ کے کرتا دھرتاؤں کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ کمزور شعبے یعنی بیٹنگ میں پاکستان کو ایسے کھلاڑی کی سخت ضرورت ہے جو اسکور بورڈ کو متحرک کرنے میں ملکہ رکھتا ہو اور فواد میں یہ صلاحیت بدرجہ اتم موجود ہے۔
تبصرے (2) بند ہیں