• KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:40am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:50am
  • KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:40am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:50am

ٹی ڈی اے پی اسکینڈل: 45 افراد ایف آئی اے کی حراست میں

شائع March 1, 2014
فائل فوٹو—
فائل فوٹو—

اسلام آباد: ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے ایکسپورٹ پروموشن منصوبوں میں فنڈز کے غلط استعمال سے متعلق ایک اعشاریہ ستائیس ارب روپے کی کرپشن کے اسکینڈل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے شبے میں وفاقی تفتیشی ادارے ایف آئی اے نے پینتالیس افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔

خیال رہے کہ یہ افراد ضمانت کی درخواستیں مسترد ہونے کے بعد سے جوڈیشل حراست میں تھے۔

گزشتہ سال چھ اگست کو وزیراعظم نواز شریف نے ایف آئی اے کو شواہد جمع کرنے اور اس کیس میں ملوث حکام، ایکسپورٹرز، اور کمپنیوں کے خلاف فوجداری کارروائی شروع کرنے کی ہدایت کی تھی۔

گرفتار ہونے والے ان افراد میں بینک حکام، آڈیٹرز اور کاروباری شخصیات شامل ہیں۔

ایف آئی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ چودہ کروڑ دو لاکھ روپے اور 880 ملین روپے کی جائیداد پہلے ہی ضبط کی جاچکی ہے۔

گرفتار ہونے والوں میں ٹی ڈی اے پی حکام میں اس کے دو سابق چیف ایگزیکٹو طارق پوری، جو یکم اکتوبر 2010ء سے سات جولائی 2012ء تک اس عہدے پر فائز رہے اور عابد جاوید اکبر بھی شامل ہیں جنہوں نے 2013ء تک اپنی خدمات سرانجام دیں۔

ایف آئی اے نے ان کے ساتھ ساتھ ٹی ڈی اے پی کے سیکریٹری جاوید انور خان، سہولیات کے ڈائریکٹر جنرل عبدالریم داؤد پوٹا اور ٹی ڈی اے پی کے پروجیکٹ آفیسر میر چومل کھتری کو بھی حراست میں لیا ہے۔

گزشتہ روز جمعہ کو ایف آئی اے حکام نے وزیر تجارت خرم دستگیر کو مقدمے کی پریزنٹیشن دی، جنہوں نے وزیر داخلہ پر زور دیا کہ وہ اس مقدمے کی تیزی سے تفتیش کروائیں۔

باخبر ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ ’’خرم دستگیر نے وزیر داخلہ کے نام ایک خط میں ان پر زور دیا کہ وہ اس مقدمہ کی تفتیش کے جلد نتائع کے لیے ایف آئی اے حکام کو ہدایت جاری کریں۔‘‘

اس موقع پر وزیر تجارت نے ایف آئی اے حکام کو ملزمان کے خلاف تمام مقدمات چلانے اور لوٹی ہوئے رقم کو واپس لانے کی یقین دہانی کروائی۔

یاد رہے کہ وزارتِ تجارت نے 2010ء میں شروع کی جانے والی ایکسپورٹ پروموشن اسکیم کے تحت تفتیش کے لیے ایڈیشنل سیکریٹری فضل عباس مکین کی سربراہی میں ایک تین رکنی کمیٹی بھی قائم کی تھی۔

ٹی ڈی اے پی کی انکوائری رپورٹ کے مطابق متعدد ادائیگیاں جعلی دستاویزات، عوامی نوٹس اور کاروباری طریقے کے معیار کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کی گئیں۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024