• KHI: Zuhr 12:25pm Asr 4:48pm
  • LHR: Zuhr 11:56am Asr 4:18pm
  • ISB: Zuhr 12:01pm Asr 4:22pm
  • KHI: Zuhr 12:25pm Asr 4:48pm
  • LHR: Zuhr 11:56am Asr 4:18pm
  • ISB: Zuhr 12:01pm Asr 4:22pm

بینک کھاتوں کی حفاظت

شائع March 1, 2014
ٹیکس چوری پر، ایف بی آر کو بینک کھاتوں تک رسائی کا اختیار سخت فیصلہ ہے۔فائل فوٹو۔۔۔
ٹیکس چوری پر، ایف بی آر کو بینک کھاتوں تک رسائی کا اختیار سخت فیصلہ ہے۔فائل فوٹو۔۔۔

حکومت کے ہاتھوں میں تاجر طبقے کے واسطے ایک فیصلہ ہے جس کے تحت ٹیکس کلیکٹرز کو اختیار ہوگا کہ وہ اُن کے بینک کھاتوں میں جھانک سکیں، جن کے متعلق سمجھتے ہیں کہ ٹیکس چوری کررہے ہیں۔ کاروباری طبقے کا کہنا ہے کہ اس اختیار کا غلط استعمال کرتے ہوئے ایف بی آر رشوت پر مجبور کرے گا اور یہ سرمائے کی منتقلی کا بھی سبب بنے گا۔

حکومت نے یقین دہانی کرائی ہے کہ ایمانداری سے ٹیکس ادا کرنے والوں کو خوف زدہ ہونے کی ضرورت نہیں لیکن اس کے باوجود خدشات کو یکسر مسترد نہیں کیا جاسکتا۔

حکومت کا موقف ہے کہ وہ کاروباری لوگ جنہوں نے وزیرِ اعظم کے ٹیکس مراعات پیکج سے استفادہ کیا، ان کے بینک کھاتوں کی جانچ پڑتال نہیں ہوگی، جو قابلِ عمل نہیں۔ (وزیرِ اعظم کی جانب سے ٹیکس مراعات کا پیکج یکم جنوری، دوہزار چودہ سے تیس جون، دو ہزار سولہ تک موثر ہے۔)

رواں سال کے بجٹ میں اعلان کردہ ان اقدامات کے خلاف پہلے ہی ملک بھر کی تاجر برادری اپنی آواز بُلند کرچکی ہے۔

تاجر برادری کی نمائندہ تنظیم ایف پی سی سی سی آئی نے بدھ کو ایک بار پھر وزیِر اعظم سے مطالبہ کیا ہے کہ اگر وہ ان اقدامات کو فوری طور پر تبدیل نہیں کرسکتے تو پھر بھی، کم ازکم فیصلے کا نفاذ آئندہ مالی سال تک موخر کردیا جائے۔

یہ صرف تاجر طبقہ یا نان کارپوریٹ سیکٹر ہی نہیں جو ٹیکس کلیکٹرز کے اس نئے اختیار کی مخالفت کررہے ہیں۔ خود کارپوریٹ سیکٹر کو بھی اس سے لاحق خدشات کم نہیں۔

اگرچہ اس کے امکانات نہایت کم ہیں لیکن پھر بھی وہ جو ایف بی آر کریک ڈاؤن کے تجربے کی توقع نہیں کرسکتے وہ بھی باقاعدہ طور چیک کیے بغیر، ٹیکس کلیکٹرز کے اختیارات میں اس طرح کے اضافے سے مطمئن نہیں ہیں۔

خود بینک بھی اس فیصلے سے خوش نہیں، اس طرح انہیں اپنے کھاتے داروں کی جاسوسی پر مجبور ہونا پڑے گا جس سے بینک اور کھاتے دار کے درمیان قائم اعتماد ختم ہوگا بلکہ متعدد اپنا کھاتہ سونے یا ڈالر میں رکھنے کو ترجیح دیں گے۔

کاروباری طبقے خاص طور پر تاجروں کی طرف سے بڑے پیمانے پر ٹیکس چوری کی بنا پر، ایف بی آر کو غیر معمولی اختیارات دینے پر حکومت کا کیس مضبوط ہے، لیکن اگر حکومت بینک کھاتوں کی جانچ پڑتال کا اختیار سونپنا ہی چاہتی ہے تو پھر چیک اینڈ بیلنس کا موثر نظام قائم کیا جائے تاکہ اختیار کے ممکنہ غلط استعمال کی روک تھام ہوسکے۔

مثال کے طور پر، کسی ایک فرد کے لائف اسٹائل اور ادا کردہ ٹیکس کے درمیان مطابقت نہ ہونے پر، اس سے آمدنی کے بارے میں سوالات اور ممکنہ ٹیکس چوری پر متنبہ کردینا ہی کافی ہونا چایے۔

بینک کھاتوں تک رسائی اور جانچ پڑتال کی اجازت صرف اسی صورت میں ہونی چاہیے جب کسی فرد کے خلاف دیگر ذرائع اور طریقہ کار کے تحت کی گئی تحقیقات سے ٹیکس چوری ثابت نہ ہوتی ہو۔

انگریزی میں پڑھیں

ڈان اخبار

کارٹون

کارٹون : 21 ستمبر 2024
کارٹون : 20 ستمبر 2024