• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

فوجی مداخلت

شائع February 28, 2014
آمریت نے پاکستان کمزور کیا، الطاف حسین کی طرف سے فوجی مداخلت کی دعوت افسوسناک ہے۔
فائل فوٹو۔۔۔
آمریت نے پاکستان کمزور کیا، الطاف حسین کی طرف سے فوجی مداخلت کی دعوت افسوسناک ہے۔ فائل فوٹو۔۔۔

سن دو ہزار آٹھ کے انتخابات کے بعد سے، سیاستدانوں نے ملک کے اندر جمہوریت کو مضبوط تر کیا ہے اور اب وہ کسی بھی ماورائے آئین مداخلت کے خلاف متحد کھڑے نظر آتے ہیں۔

اگرچہ سیاسی طبقے کو سخت فیصلے کرنے میں ہچکچاہٹ کا مرتکب ٹھہرایا جاسکتا ہے لیکن سول معاملات میں برسوں طویل آمریت اور فوجی مداخلت نے یہ سبق سکھایا ہے کہ جمہوری اقدار کی پاسداری کیوں ضروری ہے۔

اس تناظر میں، حکومت کی طرف سے طالبان کے خلاف فوج استعمال نہ کرنے پر، ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی جانب سے فوجی مداخلت پر زور دینا افسوسناک ہے۔

یہ سچ ہے کہ لاقانونیت پر قائم یہ گروہ پورے ملک میں خوفناک دہشت گردی پھیلارہا ہے۔ فوجیوں اور شہریوں سمیت ہزاروں پاکستانی ان کی خوں ریزی میں لقمہ اجل بن چکے۔ اسکول، مساجد، بازار اور سیکیورٹی تنصیبات، یہ تمام ان کا نشانہ بنے ہیں۔

یہاں اس کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں کہ ملک کے اندر سے عسکریت پسندی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے اور اس کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے لیکن بلاشبہ، یہ ملک کے منتخب عوامی نمائندے ہی ہیں جنہیں اس راہ پر قیادت کرنی ہے اور وہ فیصلے کرنے ہیں، جن پر فوج عمل کرے۔

یہ حقیقت ہے کہ فوج کی رائے شامل کیے بغیر عسکریت پسندوں کے خلاف کوئی حکمتِ عملی مکمل نہیں ہوگی لیکن کسی بھی جمہوریت میں، حتمی فیصلہ پارلیمنٹ میں بیٹھے نمائندے ہی کرتے ہیں۔

خود جناب الطاف حسین کی جماعت ایک سے زیادہ مرتبہ فوج اور قانون نافذ کرنے والے سویلین اداروں کے آپریشن بھگت چکی ہے، لہٰذا ایسے میں، اُن کی طرف سے فوج کو مداخلت کی دعوت دینا بدقسمتی کی بات ہے۔

ان کی جانب سے یہ کہنا کہ ملک جمہوریت سے زیادہ اہم ہے، تاریخ کی روشنی میں یہ دلیل نہیں ٹھہرتی۔ فوجی حکمرانوں نے ملک کو مضبوط کرنے کے بجائے ہمیشہ کمزور ہی کیا ہے۔

ایک فوجی آمر نے پہلے کا آئین ہی منسوخ کردیا تھا۔ دو نے اپنی پسند کے مطابق تقریباً ایک، ایک دہائی تک آئین کو توڑا مروڑا، جس کے بعد ہی وہ منتخب اسمبلیوں کے سامنے پیش ہوا، جو بنیادی قوانین کو اصل شکل میں ترتیب دینےکی اہل ہے۔

جناب الطاف حسین کی جماعت قومی اور صوبائی اسمبلی میں ارکان کی اچھی خاصی نمائندگی رکھتی ہے لیکن اُن کے اس طرح کے بیان سے، پر پھیلائے کھڑی، آئین مخالف قوتوں کو غلط پیغام جائے گا۔

یہ تو طالبان ہیں جو آئین کو اٹھا کر پھینک دینا چاہتے ہیں؛ لیکن بالغ سیاسی جماعتیں، چاہے ان کی دلیل مختلف ہی کیوں نہ ہو، بہر طور، وہ سادہ معنوں میں ایسا ہوتا ہرگز نہیں دیکھنا چاہیں گی۔

انگریزی میں پڑھیں

ڈان اخبار

تبصرے (1) بند ہیں

Israr Muhammad Feb 28, 2014 10:46pm
الطاف حسین کا فوج کو اقتدارکی دعوت دینا حیرت کی بات نہیں‏ ‏دراصل‏ ‏حود‏ ‏ ایم کیو ایم کی تحلیق فوجی حکومت میں ھوئی تھی ان لوگوں نے ہمیشہ مارشلا کی حمایت کی‏ ‏ھے اور فوجی ادوار میں اقتدار کے مزے لئے اور مراعات حاصل کئے اسکے علاوہ سیاسی حکومتوں بھی ایم کیو ایم اقتدار میں رھی‏ موجودہ حالات میں ایم کیو ایم کو نہ صوبے اور نہ مرکزمیں حکومت ملنے کی کوئی امید نہیں دوسری طرف کراچی میں اپریشن بھی جاری ھےالطاف‏ ‏بھائی‏ ‏کی‏ ‏پوزیشن‏ ‏لندن‏ ‏میں‏ ‏اچھی‏ ‏نہیں اسلئے انہوں نے حسب روایت فوج کی یا مارشلا کی حمایت شروع کردی ھے‏ ‏اس‏ ‏طرح‏ ‏کی‏ ‏دعوت‏ ‏آرٹیکل‏ ‏چھ‏ ‏کی‏ ‏حلاف‏ ‏ورزی‏ ‏ھے‏ ‏ مگر ھم پر امید ھیں ک انکی یہ شرمناک خواہش کبھی بھی پوری نہیں ھوگی

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024