خیبر پختونخوا: انتخابی حلقہ بندی کا کام مکمل
پشاور: خیبر پختونخوا حکومت نے صوبے کو تین ہزار چار سو ترانوے دیہی اور علاقائی کونسلوں میں تقسیم کرکے انتخابی حلقہ بندی کا کام مکمل کرلیا۔
ذرائع کے مطابق حلقہ بندیوں کا کام مکمل ہونے کے بعد صوبائی حکومت بلدیاتی انتخابات اپریل کے آخر میں کروانے کا ارادہ رکھتی ہے۔
صوبہ خیبر پختونخوا کے بلدیاتی ایکٹ 2013ء کے تحت صوبے میں بلدیاتی انتخابات کے لیے دیہی اور علاقائی کونسلیں کی حدبندی کرنا ضروی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبے کو تقریباً دو ہزار نو سو اناسی دیہی اور پانچ سو چار علاقائی کونسلوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔
دیہی کونسلیں دیہی علاقوں میں، جبکہ علاقائی کونسلیں شہری علاقوں میں قائم کی گئی ہیں۔
ذرائع کا یہ بھی کہا تھا کہ حلقہ بندیوں کا کام مکمل ہونے سے صوبے میں بلدیاتی انتخابات کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔
واضح رہے کہ بلدیاتی حکومت اور دیہی علاقوں میں ترقیاتی کام کرنے والے ڈپارٹمنٹ ( ایل جی اور آر ڈی ڈی) کو پہلے ہی اضلاع کی طرف سے دیہی اور علاقائی کونسلوں کے بارے میں تفصیلات موصول ہوگئی تھیں۔
حلقہ بندیوں کا کام ایل جی اور آر ڈی ڈی کی جانب سے ضلعی محکموں کی مدد سے مکمل کیا گیا جن میں ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن اور ریوینو کا محکمہ بھی شامل ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دیہی اور علاقائی کونسلوں کی تفصیل صوبائی حکومت کچھ روز میں سرکاری سطح پر جاری کرے گی۔ یاد رہے کہ نئی حلقہ بندیوں کا یہ عمل گزشتہ سال یکم دسمبر سے شروع ہوا تھا۔
بلدیاتی حکومت کے وزیر عنایت اللہ خان سے جب رابطہ قائم کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت اس سال اپریل کے آخر تک بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کا ارادہ رکھتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دیہی اور علاقائی کونسلوں کی حدبندی تقریباً مکمل ہوچکی ہیں جو انتخابات کے انعقاد کے لیے ضروری تھی۔
عنایت اللہ کا کہنا تھا کہ اس وقت صرف چند معمولی سے مسائل موجود ہیں جو کوہستان اور نوشہرہ کے اضلاع میں عدالت سے متعلق ہیں، لیکن یہ بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں کوئی خلل پیدا نہیں کرسکتے۔
صوبہ میں بلدیاتی انتخابات کے دوران بایومیٹرک مشین کے استعمال کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت نے پہلے ہی الیکشن کمیشن آف پاکستان اور نادرا کو کہا ہے کہ وہ مشینوں کے بھاری اخراجات برداشت کرے گی۔
صوبائی دارالحکومت پشاور تین سو سینتالیس لوکل کونسلوں کے ساتھ اضلاع کی فہرست میں پہلے نمبر پر ہے، جن میں دو سو سترہ دیہی اور ایک سو تیس علاقائی کونسلیں شامل ہیں، جبکہ اس کے بعد مردان کی کل لوکل کونسلیں دو سو اکتیس ہیں، جن میں 178 دیہی اور 53 علاقائی کونسلیں شامل ہیں۔
اس کے علاوہ مانسہرہ 194 کونسلیں، توڑگر 40، چارسدہ 146، ہنگو 62، مالاکنڈ 82، ٹانک 70، بٹگرام 90، صوابی 160، بونیر 105، اپر دیر 116، لوئر دیر 195 ، چترال 100، شانگلہ 106، کوہاٹ 91، کڑک 61، بنوں 110، لکی مروت 96، ڈیرہ اسماعیل خان 173، ایبٹ آباد 209، ہری پور 180، نوشہرہ 153 اور ضلع سوات میں 214 لوکل کونسلیں ہیں۔
کوہستان اور بونیر میں کوئی بھی علاقائی کونسل موجود نہیں، ان دونوں اضلاع میں کوئی بھی شہری علاقہ نہیں، جبکہ توڑگر میں صرف ایک علاقائی کونسل ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق یونین کونسلوں کو ڈسٹرکٹ اور تحصیل میں انتخابات کے لیے وارڈز میں تبدیل کردیا گیا ہے اور ہر وارڈز کو دو سے تین دیہی اور علاقائی کونسلوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہر دیہی اور علاقائی کونسل میں کم سے کم آبادی دو ہزار، جبکہ زیادہ سے زیادہ دس ہزار ہے۔
صوبے کے بلدیاتی ایکٹ 2013ء کے تحت ہر دیہی اور علاقائی کونسل میں جنرل نشستیں کم سے کم پانچ ہونی ضروری ہیں جن کی تعداد آبادی میں اضافے کے ساتھ دس ہوسکتی ہے۔
اس کے علاوہ ہر دیہی اور علاقائی کونسل میں پانچ مخصوص نشستیں بھی ہونی چاہیں جن میں دو خواتین اور ایک ایک کسان، مزدوروں، نوجوانوں اور اقلیتیوں کے لیے مختص ہوں۔