سری نگر: مشتبہ باغیوں کی ہلاکت پر جھڑپیں
سری نگر: ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں منگل کے روز سینکڑوں دیہاتیوں اور پولیس اہلکاروں کے درمیان جھڑپوں میں پندرہ افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
یہ تصادم کل اس واقعے کے بعد ہوا ہے جس میں سیکیورٹی فورسز نے مبینہ طور پر سات شدت پسند باغی ہلاک کئے تھے اور فوج کے ترجمان نے انہیں مسلح دہشتگرد کہا تھا جبکہ دیہاتیوں کا کہنا ہے کہ وہ بے گناہ تھے اور عام شہری تھے ۔
حکام نے بتایا کہ دیہاتیوں نے پاکستان سے ملحقہ سرحدی جنگل کے علاقے میں ایک پولیس اسٹیشن کو آگ لگا دی اور انہوں نے سیکورٹی فورسز سے لاشوں کی شناخت اور دفنانے کے لیئے حوالگی کا مطالبہ کیا ہے۔
ایک پولیس افسر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر بتایا کہ مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کا جس کے جواب میں پولیس نے مشتعل ہجوم کو منتشر کرنے کے لیئے آنسو گیس کا استعمال کیا اور ہوائی فائرنگ کی۔
ایک مقامی رہائشی منظور احمد نے فون پر بتایا کہ ایک گولی سے ایک دیہاتی زخمی ہوا ہے۔ جبکہ پیراملٹری کو صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیئے بلایا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ احتجاج کرنے والے دیہاتیوں کا اصرار ہے کہ پیر کو ہلاک ہونے والے سات دیہاتی تھے جنہیں سرحد پار باغی سمجھ کر ہلاک کیا گیا ہے۔
پولیس نے سینکڑوں دیہاتیوں کی موجودگی میں لاشوں کو تدفین کے لیئے مقامی مذہبی گروپ کو دے دیا۔
ایک سینیئر پولیس افسر نے صحافیوں کو بتایا کہ لاشوں کو مقامی نہ ہونے کی شناخت کے بعد دفنا دیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ جھڑپوں میں پندرہ افراد زخمی ہوئے ہیں۔
انڈین فوج کے ترجمان نے کل کہا تھا کہ سرینگر سے ایک سو چالیس کلومیٹر دوری پر واقع دردپورہ کے دور دراز گاؤں میں پولیس کے ساتھ مشترکہ کارروائی کے دوران سات مشتبہ باغی ہلاک ہو گئے۔
کپواڑہ میں لیفٹیننٹ جنرل ایس۔ کے سینی نے صحافیوں کو بتایا مارے جانے والے دہشتگردوں میں کوئی عام شہری شامل نہ تھا۔
فوج اور پولیس کی اس یقین دہانی کے باوجود علیحدگی پسند رہنما سید علی شاہ گیلانی نے قتل کے اس پراسرار واقعے پر جمعہ کو ہڑتال کی کال دی ہے۔
انہوں نے آزاد بین الاقوامی ادارے سے واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
ہندوستانی کشمیر میں سال 1989 سے درجن بھر مزاحمتی اور باغی گروپ اپنی لڑائی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ان کا مقصد ہندوستان کے زیرِ انتظام کشمیر کو آزاد کرانا ہے یا پھر وہ اس کا الحاق پاکستان سے چاہتے ہیں۔
اس لڑائی میں اب تک ہزاروں افراد مارے جاچکے ہیں جن میں اکثریت سویلین افراد کی ہے۔
گزشتہ دسمبر ، ہندوستانی سیکیورٹی فورسز نے تین مشتبہ باغیوں کو اسی طرح کی ایک واقعے میں ہلاک کردیا تھا جس میں چار پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے تھے۔
ہندوستان ، کشمیر میں بغاوت کا الزام پاکستان پر لگاتا رہا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ ان کی اکثریت پاکستان سے سرحد عبور کرکے ہندوستانی کشمیر میں داخل ہوتی ہے۔
کشمیر ہندوستانی اور پاکستان کے درمیان تقسیم مسلم آبادی کا ایک علاقہ ہے جس پر دونوں ممالک مکمل ملکیت کا دعویٰ کرتے ہیں۔