• KHI: Maghrib 5:45pm Isha 7:04pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:28pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:31pm
  • KHI: Maghrib 5:45pm Isha 7:04pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:28pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:31pm

پاک افغان دوطرفہ تجارت میں اضافے پر اتفاق

شائع February 24, 2014
پاکستان افغانستان کے مشترکہ اقتصادی کمیشن کے نویں سیشن کا افتتاحی اجلاس اتوار کو افغان دارالحکومت کابل میں ہوا، جس کی مشترکہ صدارت وزیرخزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار اور افغانستان کے وزیرخزانہ ڈاکٹر حضرت عمر زخیلول نے کی۔
پاکستان افغانستان کے مشترکہ اقتصادی کمیشن کے نویں سیشن کا افتتاحی اجلاس اتوار کو افغان دارالحکومت کابل میں ہوا، جس کی مشترکہ صدارت وزیرخزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار اور افغانستان کے وزیرخزانہ ڈاکٹر حضرت عمر زخیلول نے کی۔

کابل: پاکستان اور افغانستان نے گزشتہ روز خطے کے عوام کی اقتصادی بہبود کے لیے دوطرفہ تجارت میں اضافہ، زیرتعمیر پراجیکٹس کی جلد تکمیل، پاکستانی تاجروں اور لیبر کے لیے ویزہ سہولت اور پاکستان اور افغانستان کے درمیان دوہرے ٹیکسوں سے بچاؤ کے معاہدے کو فوری حتمی شکل دینے کی ضرورت پر زور دیا۔

پاکستان افغانستان کے مشترکہ اقتصادی کمیشن کے نویں سیشن کا افتتاحی اجلاس اتوار کو افغان دارالحکومت کابل میں ہوا، جس کی مشترکہ صدارت وزیرخزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار اور افغانستان کے وزیرخزانہ ڈاکٹر حضرت عمر زخیلول نے کی۔

سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو بڑی اہمیت دیتا ہے جو پاکستان کا ایک انتہائی اہم پڑوسی ملک ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے فعال کردار ادا کر رہا ہے اور اس سلسلے میں حکومت پاکستان نے متعدد پراجیکٹس شروع کیے ہیں، جن میں کابل میں 400 بستروں کا جناح ہسپتال، لوگر میں 200 بستروں کا ہسپتال، بلخ میں لیاقت علی خان انجینئرنگ یونیورسٹی، رحمان بابا سکول اور کابل میں 1500 بچوں کے لیے ہاسٹل شامل ہیں۔

اس کے علاوہ جلال آباد میں نشتر کڈنی ہسپتال، طورخم سے جلال آباد تک دوہرا کیرج وے بھی شامل ہے۔

وزیراعظم پاکستان نے افغانستان کے لیے جذبہ خیرسگالی کے طور پر ترقیاتی فنڈ 385 ملین ڈالرز سے بڑھا کر 500 ملین ڈالر کر دیا ہے تاکہ افغانستان میں جاری ترقیاتی منصوبوں کو مکمل کیا جا سکے۔

دو طرفہ تجارت اور شاہراتی روابط کو بہتر بنانے کے سلسلے میں حکومتِ پاکستان نے پشاور جلال آباد موٹروے اور پشاور جلال آباد ریلوے رابطہ کی تعمیر کا تہیہ کر رکھا ہے جس سے پاکستان افغانستان اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے تاجروں کو زبردست فائدہ ہو گا۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ یہ اقدامات پاکستان کی نظر میں برادر ملک کے لیے اہمیت کا مظہر ہے۔

اس دوران انہوں نے گزشتہ آٹھ ماہ کے دوران وزیراعظم محمد نواز شریف کی کامیابیوں کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کی دانشمندانہ قیادت کے تحت موجودہ حکومت نے پاکستان کو درپیش سیکیورٹی اقتصادی اور توانائی کے چیلنجوں پر قابو پانے کے لیے ایک روڈ میپ تیار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اصلاحات کا ایک بڑا پروگرام شروع کیا ہے جس کا مقصد مالیاتی استحکام، ملکی وسائل کو استعمال میں لانا، بجلی اور دیگر سرکاری شعبہ کے انٹرپرائزز کی ری سٹرکچرنگ اور سماجی تحفظ کے نظام کو مستحکم بنانا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کی جانب سے جی ایس ٹی پلس کا درجہ دیا جانا پاکستان کی سماجی و اقتصادی پالیسیوں پر اعتماد کا مظہر ہے۔

افغان وزیر خزانہ نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے دونوں ممالک کے باہمی مفاد کے لیے تجارتی اور اقتصادی تعلقات میں اضافہ کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے افغانستان کی تعمیرِنو بالخصوص سوشل انفراسٹرکچر کی ترقی کے لیے پاکستان کے کردار کی تعریف کی۔

متعلقہ وزراء کے افتتاحی کلمات کے بعد اجلاس نے نویں مشترکہ اقتصادی کمیشن کے ایجنڈے کی منظوری دی جس کے بعد دونوں ممالک کے فنی ماہرین نے متعلقہ کمیٹیوں کے تحت ایشوز کا تفصیلی جائزہ بھی لیا۔

واضح رہے کہ نویں مشترکہ اقتصادی کمیشن کا سیشن آج پیر کو کابل میں ختم ہو جائے گا۔

بعدازاں وزیر خزانہ نے اپنے افغان ہم منصب کے ساتھ جلال آباد کا دورہ کیا اور پاکستان کی جانب سے تعمیر کیے گئے ننگر ہار نشتر کڈنی ہسپتال کو افغان حکومت کے حوالے کیا، جس پر 7.5 ملین ڈالرز کی لاگت آئی ہے۔

وزیر خزانہ نے طورخم سے جلال آباد تک 75کلومیٹر طویل دوہرے کیرج وے کی تعمیر کا بھی افتتاح کیا۔

کارٹون

کارٹون : 14 نومبر 2024
کارٹون : 13 نومبر 2024