امریکہ طالبان کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے لیے تیار: رپورٹ
واشنگٹن: معروف امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے گزشتہ روز منگل کو اپنی ایک رپورٹ میں کہا کہ امریکہ اپنے ایک آرمی سارجنٹ کے بدلے میں گوانتاناموبے کے کیمپ سے پانچ طالبان کمنڈروں کی رہائی کے لیے تیار ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اوبامہ انتظامیہ فوجی سارجنٹ بَو بیرگ ڈاہل کی رہائی کے لیے طالبان کے ساتھ مذاکرات کو دوبارہ شروع کرنے کی بھی تیاری کررہا ہے۔ اسی دوران منگل کو پینٹا گون نے بَو بیرگ ڈاہل کے اہل خانہ کی طرح سے ایک بیان جاری کیا جس میں اس فیصلہ کا خیر مقدم کیا گیا۔ بیان میں کہا گیا کہ آج کی خبر یہ اشارہ ہے کہ ہماری فیملی کے بیٹے، پوتے اور بھائی کی رہائی کے لیے سفارتی کوششیں کی گئی ہیں جس کا ہم خیر مقدم کرتے ہیں۔
'ہمیں امید ہے کہ اس موقع کو ہر کوئی سیجیدگی سے لے گا۔ ہم اس سلسلے میں محتاط بات چیت کریں گے تاکہ ہمارا بیٹا تقریباً ساڑھے چار سال کی حراست کے بعد حفاظت سے واپس آئے'۔
خیال رہے کہ طالبان نے بو بیرگ ڈاہل کو سن 2009ء میں اغوا کیا تھا۔
قیدیوں کے تبادلے کی یہ پیشکش دو سال کے عرصے کے لیے کی گئی، لیکن یہ معاہدہ اس وجہ سے کبھی نہیں ہوسکتا ہے کہ امریکہ کا یہ اثرار ہے صرف ایک یا دو طالبان قیدیوں کو ہی رہا کرسکتے ہیں۔
تاہم، اس وقت وائٹ ہاؤس، محکمہ خارجہ اور پیناگون ایک متربہ پھر قطر کے حراستی مرکز سے کل پانچ قیدیوں کی رہائی کی تیاری کررہا ہے۔
اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا کہ امریکہ نے ابھی تک اس سلسلے میں کوئی سرکاری پیشکش نہیں کی، لیکن بظاہر ایسا لگتا ہے کہ طالبان کے مطالبے کو تسلیم کرنے کی تیاری کی جارہی ہے، کیونکہ امریکہ بَو بیرگ ڈاہل کی واپسی کا خواہاں ہے۔
پینٹا گون کے پرس سیکریٹری جان کربی نے اخبار کو بتایا کہ بَو بیرگ ڈاہل کافی عرصے سے لاپتہ ہیں اور ہم ان کی واپسی چاہتے ہیں۔
یاد رہے کہ اسی سال جنوری میں امریکہ نے ایک ویڈیو ریکارڈنگ حاصل کی تھی جس سے یہ بات ثابت ہوتی تھی کہ صحت کی خرابی اور اغوا کاروں کی حراست سے فرار ہونے کی کوششوں کے باوجود بو بیرگ ڈایل بھی زندہ ہیں۔