جنوبی افریقہ: دو سو میں سے گیارہ کان کنوں کو نکال لیا گیا
جوہانسبرگ : جنوبی افریقہ میں اتوار کے روز ایک غیر قانونی سونے کی کان میں پھنسے ہوئے دو سو کان کنوں میں سے گیارہ کو نکال لیا گیا ہے، یہ کچھ ہفتوں کے دوران ملک کی کان کنی کی صنعت میں ہونے والا دوسرا حادثہ ہے۔
ایمرجنسی سروس نے بتایا کہ جوہانسبرگ کے قریب کان میں پھنسے ہوئے کارکنوں کو باہر نکالنے کے لیئے بھاری آلات سے مدد لی جا رہی ہے۔ سب سے پہلے ان کے نکلنے کا راستہ صاف کیا جارہا ہے۔
پرائیویٹ ایمرجنسی آپریٹر ای آر 24 نے جائے وقوعہ پر خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ اب تک گیارہ افراد کو بچا لیا ہے ان میں سے کوئی زخمی نہیں ہے تاہم طبی عملہ ان کا معائنہ کر رہا ہے۔
خیال کیا جا رہا ہے کہ دو سو ورکر کان کے اندر پھنسے ہوئے ہیں ان میں سے تیس کان کے بالکل نچلے حصے میں موجود ہیں۔
ای آر چوبیس کے ترجمان ورنر ورماک نے اس پہلے کہا تھا کہ تیس نے ہمیں بتایا تھا کہ دو سو کان کن مزید موجود ہیں۔
انہوں نے مذید بتایا کہ آزاد ذرائع سے دو سو ورکروں کی تعداد کے حوالے سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے جبکہ مقامی میونسپل حکام نے کان میں پھنسے افراد میں سے تیس کی تصدیق کی ہے۔
پولیس نےکہا ہے کہ کان سے نکالے جانے والے ورکروں کو غیر قانونی کان میں کام کرنے پر گرفتار کیا جائے گا۔
پولیس ترجمان مک مینگوزولو نے اے ایف پی کو بتایا کہ کان میں موجود بیشتر کارکن گرفتاری کے خوف سے باہر آنے سے کترا رہے ہیں۔
میونسپل حکام نے کہا ہے کہ کارکن ہفتے کو کان کے اندر گئے تھے جوجوہانسبرگ کے ضلع بینونی میں واقع کرکٹ اسٹیڈیم کے پیچھے ہے جس کی غیر قانونی کھدائی کی گئی ہے۔
تاہم پولیس کو شک ہے کہ ان میں سے کچھ بارہ دنوں سے زیر زمین ہیں۔
میونسپل ریسکیور نے کہا ہے کہ پتھر گرنے سے راستہ بند ہو جانے کے باعث کارکن باہر آنے سے قاصر ہیں۔
پتھروں کی وجہ سے داخلی راستہ بند ہو گیا ہے جسے کھدائی کے آلات کی مدد سے کھولا جا رہا ہے تاکہ پھنسے ہوئے کارکنوں کو باہر نکالا جا سکے۔
اس سے قبل پانی اور خوراک ایک رسی کے ذریعے اندر داخل کی گئی ہے۔
ایک راہگیر نے گشت پر پولیس کو بتایا تھا کہ زیر زمین سے لوگوں کی مدد کی آوزیں آ رہی ہیں، جس کے بعد امدادی کارروائیاں شروع کی گئیں۔
جنوبی افریقہ کی کانوں میں حادثات عام ہیں دو ہفتے پہلے جوہانسبرگ کے مغرب میں سونے کی کان میں زیر زمین آگ لگنے کے نتیجے میں کم سے کم آٹھ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔