عمران خان کا بیان بے بنیاد ہے، راجہ ظفر الحق
اسلام آباد: سینٹ میں قائد ایوان سینیٹر راجہ ظفر الحق نے کہا ہے کہ آل پارٹیز کانفرنس سے قبل عمران خان کی وزیراعظم، وزیر داخلہ اور سابق آرمی چیف سے ملاقات میں آرمی چیف نے عمران خان کے استفسار پر واضح کیا تھا کہ آپریشن کی صورت میں دہشت گرد کارروائیوں میں فوری طور پر 40 فیصد کمی ہو جائے گی لیکن عمران خان بیان کو سمجھ نہیں سکے۔
جمعہ کو ایوان بالا کے اجلاس میں مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے سینیٹرز کے نکتہ ہائے اعتراض کا جواب دیتے ہوئے قائد ایوان سینیٹر راجہ ظفر نے کہا کہ ہمیں پاک فوج پر پورا اعتماد ہے کہ وہ جارحیت اور شورش کا بھرپور مقابلہ کر سکتے ہیں اور ان کے عزم میں کوئی کمی نہیں۔
عمران خان نے منگل کی رات ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا تھا کہ ایک ملاقات میں وزیرِ اعظم نواز شریف نے سابق آرمی چیف اشفاق پرویز کیانی کے حوالے سے یہ کہا تھا کہ اگر ملک کے قبائلی علاقوں میں دہشتگردوں کیخلاف آپریشن شروع کیا جائے تو اس میں کامیابی کا امکان چالیس فیصد تک ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کا بیان بے بنیاد ہے اور اس میں کوئی حقیقت نہیں۔
قائد حزب اختلاف سینیٹر اعتزاز احسن نے راجہ ظفر الحق کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس معرکے میں ساری قوم افواج پاکستان کے ساتھ ہے اور پاک فوج کے شانہ بشانہ ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت عمران خان کے بیان کے حوالے سے صورتحال کی وضاحت کرے.
مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان نے تحریک انصاف کے سربراہ کے آپریشن کی صورت میں کامیابی کے امکانات کے حوالے سے بیان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کی طرف سے اس بیان کی وضاحت ہونی چاہیے۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر میاں رضا ربانی نے مطالبہ کیا کہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے بیان نے فوج اور قوم میں مایوسی پیدا کی ان کے بیان کی وضاحت آنی چاہیے۔
سینیٹر زاہد نے کہا کہ عمران خان نے دہشت گردی کے خلاف آپریشن کی صورت میں کامیابی کے 40 فیصد امکانات کے حوالے سے بیان دیا ہے، اس بیان سے فورسز اور عوام کا مورال گر رہا ہے.
سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ طالبان نے کراچی میں پولیس پر حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے، چترال میں خاص علاقے کے لوگوں کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کو فوج کے حوالے سے دیئے گئے عمران خان کے بیان کی وضاحت کرنی چاہیے۔
سینیٹر افراسیاب خٹک نے کہا کہ ریاست نے پختونوں کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے۔ ڈیورنڈ لائن کے دونوں طرف پختونوں کا قتل عام ہو رہا ہے۔