دہشتگردی سے مذاکرات کا سلسلہ بند ہوسکتا ہے، حکومت - طالبان کمیٹی
اسلام آباد: جمعے کو امن مذاکرات کیلئے حکومت اور طالبان کی جانب سے بنائی گئی کمیٹیوں کے درمیان ملاقات کے بعد تحریکِ طالبان پاکستان ( ٹی ٹی پی ) سے کہا گیا ہے کہ وہ ملک میں امن و امان کے قیام کیلئےدہشت گردی کی کارروائیوں کو بندکرے۔
دونوں کمیٹیوں کے اجلاس کے بعد ملک میں جاری دہشت گردی کی حالیہ کارروائیوں پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے اور اس کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ مشترکہ بیان میں زور دیا گیا ہے کہ تشدد سے نہ صرف گفتگو میں رکاوٹ پیدا ہوگی بلکہ مذاکرات کا سلسلہ بند بھی ہوسکتا ہے۔
دونوں فریقین کے درمیان ملاقات اسلام آباد میں ہوئی ۔
چار رکنی حکومتی کمیٹی کے کنوینر اور سینیئر صحافی عرفان صدیقی نے کہا کہ بات چیت کا مقصد ملک میں امن بحال کرنا ہے اور کہا کہ اس ( امن ) کے بٖغیردیر تک بات چیت کو جاری رکھنا ناممکن ہوگا۔
اس دوران طالبان کمیٹی نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ اشتعال انگیز صورتحال پیدا نہ ہونے دے۔
ملاقات کے دوران مولانا سمیع الحق اور مولانا یوسف، طالبان کے نمائیندوں کے طور پر شریک ہوئے جبکہ لال مسجد اسلام آباد کے سابق پیش امام ، مولانا عبدالعزیز نے اجلاس میں شرکت نہ کی۔
ٹی ٹی پی حملے بند کرے، سمیع الحق
اس سے قبل ، مولانا سمیع الحق ، جو طالبان کی جانب سے سہ رکنی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ بھی ہیں نے طالبان سے ہر طرح کے حملے روکنے کی اپیل کی ۔
انہوں نے کراچی شہر میں تیرہ فروری کو پولیس پر ہونے والے دہشتگرد حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔
سمیع الحق نے کہا کہ غیر ملکی طاقتیں اور پاکستان مخالف عناصر نہیں چاہتے کہ امن مذاکرات آگے بڑھیں۔
انہوں نے کہا کہ طالبان یہ واضح کرچکے ہیں کہ ان کی جانب سے کئے گئے حملے انہوں نے اپنے دفاع میں کئے ہیں، ساتھ ہی کہا کہ انہوں نے کہا کہ ٹی ٹی پی میں ملک میں ہونے والے حالیہ کئی حملوں سے لاتعلقی کا اظہار کرچکی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں سمیع الحق نے بتایا تھا کہ آج حکومتی کمیٹی سے ملاقات میں حکومت کی جانب سے پیش کردہ خط میں متنازعہ نکات پر بات بھی کی جائے گی۔
یہ خط طالبان شرائط کی روشنی اور وزیرِ اعظم نواز شریف کے نقطہ نظر کو دیکھتے ہوئے مرتب کیاگیا ہے۔
تبصرے (2) بند ہیں