کارکنان پر تشدد کیخلاف متحدہ کا سندھ اسمبلی سے واک آؤٹ
کراچی : متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے ارکان اسمبلی نے کارکنان کی گرفتاریوں، پولیس تشدد اور ماورائے عدالت ہلاکتوں کے خلاف سندھ اسمبلی سے واک آوٹ کرتے ہوئے ذمہ داران کے خلاف کارروائی تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
پیر کے روز اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں نکتہ اعتراض پر ایم کیو ایم کے رہنما اور قائد حزب اختلاف فیصل سبزواری نے کہا کہ کراچی پولیس کی کارروائیوں تعصب پر مبنی ہیں۔
انہوں نے اسے حکومت کے خلاف نفرت پیدا کرنے اور ٹارگیٹڈ آپریشن کو بدنام کرنے کے مترادف قرار دیا ہے۔
فیصل سبزواری اور ایم کیو ایم کے ارکان فہد عزیز پر تشدد کرنے والوں کے خلاف راست اقدام تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے اسمبلی سے واک آوٹ کر گئے۔
ایم کیو ایم کے کارکن فہد عزیز کو ہفتے کی شب پولیس نے اس وقت حراست میں لیا تھا جب وہ اپنی بارات لے کر جا رہے تھے۔
پولیس کی طرف سے ان کی گرفتاری اور ان پر مبینہ تشدد کے خلاف متحدہ کے رہنماؤں اور ان کے اہلخانہ نے پریس کلب اور وزیر اعلٰی ہاوس پر احتجاج کیا تھا جس کے بعد واقعے میں ملوث چار پولیس اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا تھا۔
اس موقع پر حکومت سندھ کے ترجمان شرجیل انعام میمن نے نکتہ اعتراض پر جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی پولیس پر تعصب کے الزامات غلط ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں موجود تمام افسران ایماندار اور فرض شناس ہیں جنہوں نے کراچی شہر کو خون کی ہولی سے نکال کر روشنیوں کا شہر بنانے کا تہیہ کر لیا ہے۔
شرجیل میمن نے کہا کہ کراچی آپریشن کے دوران سب سے زیادہ لیاری کے بلوچ مقابلوں میں مارے گئے ہیں لیکن وہاں سے تعصب کی آواز نہیں اٹھی ہے۔
میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے فیصل سبرواری نے کہا کہ کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ کے کارکنوں کو پولیس ہراساں کر رہی ہے اور گرفتار کر کے گھروں سے بھی لے جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ متحدہ کا کارکن فہد عزیز کو اس کی شادی کے دن گرفتار کیا گیا اور تشدد کا نشانہ بنا کر اسپتال میں داخل کروا دیا گیا۔
فیصل سبزواری نے مطالبہ کیا کہ کراچی آپریشن کی مانیٹرنگ کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی جائے۔
دوسری جانب ایم کیو ایم نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے فہد عزیز پر تشدد کئے جانے کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی ہے۔
ایم کیو ایم نے کارکنان کا ماورائے عدالت قتل اور تشدد کا سلسلہ روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے عدالت سے اس اقدام کو غیر آئینی قرار دینے کی استدعا کی ہے۔
سندھ ہائی کورٹ نے ایم کیو ایم کی درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کردئیے۔