مشرف غداری کیس کی سماعت جاری
اسلام آباد: سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف غداری کے مقدمے کی سماعت کا آغاز ہو چکا ہے جبکہ ججز نظربندی کیس میں سابق صدر کی آج پیشی سے اسثنیٰ کی درخواست منظور کر لی گئی ہے۔
خصوصی عدالت کے جج جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں تین رکنی بینچ اس مقدمے کی سماعت کر رہا ہے۔
سابق صدر کو غداری کے الزامات کا سامنا ہے جہاں انہوں نے 2007 میں بطور صدر ایمرجنسی نافذ کی تھی اور یہ جرم ثابت ہونے پر انہیں سزائے موت ہو سکتی ہے۔
پیر کو غداری کے مقدمے میں سابق صدر کے وکیل خالد رانجھا نے اپنے موکل کے آرمی ایکٹ کے تحت ٹرائل کی درخواست پر دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف کا ٹرائل صرف آرمی ایکٹ کے تحت کیا جا سکتا ہے۔
دوسری جانب اسلام آباد میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج عتیق الرحمان نے پرویز مشرف کے خلاف ججز نظربندی کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت پبلک پراسیکیوٹر ندیم تابش، پرویز مشرف کے وکیل الیاس صدیقی اور 2 ضمانتی رشید اور مشتاق عدالت میں پیش ہوئے۔
لیاس صدیقی نے پرویز مشرف کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کرتے ہوئے بتایا کہ پرویز مشرف مکمل طور پر صحتیاب نہیں ہیں۔
تاہم پبلک پراسیکیوٹر عامر ندیم تابش نے پیشی سے استثنیٰ کی درخواست پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف گزشتہ کئی سماعتوں میں پیش نہیں ہور ہے، عدالت ملزم اور ان کے ضامنوں کے خلاف کارروائی کرے۔
الیاس صدیقی کی یقین دہانی پر عدالت نے سابق پرویز مشرف کی آج پیشی سے استثنٰی کی درخواست منظور کرتے ہوئے مقدمے کی سماعت 24 فروری تک ملتوی کردی۔
سابق صدر پرویز مشرف گزشتہ مہینے دو جنوری سے اب تک راولپنڈی کے آرمڈ فورسز آف کارڈایالوجی میں زیر علاج ہیں۔ انہیں اس ہسپتال میں اس وقت منتقل کیا گیا تھا جب حاضری کے حکم پر عدالت جاتے ہوئے ان کے دل میں اچانک تکلیف ہوئی تھی۔