• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

واشنگٹن: پاک امریکا سٹریٹجک ڈائیلاگ ،مشترکہ اعلامیہ

شائع January 28, 2014
فائل فوٹو۔۔۔۔
فائل فوٹو۔۔۔۔

واشنگٹن: پاکستان کی اقتصادی نمو، باہمی تجارت میں اضافہ، خطے کا استحکام اور انتہا پسندی اور دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے مشترکہ اقدامات دونوں ملکوں کے مفاد میں ہیں۔

یہ اعتراف واشنگٹن میں پاک امریکا سٹریٹجک ڈائیلاگ کے سلسلہ میں منعقدہ وزارتی اجلاس کے بعد جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیے میں کیا گیا۔

اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز اور امریکا کی نمائندگی امریکی وزیرخارجہ جان کیری نے کی۔

اعلیٰ سطح کے اجلاس میں دونوں ملکوں کے سینئر حکام نے بھی شرکت کی۔

اجلاس میں دونوں ملکوں کے درمیان، توانائی، سیکورٹی، سٹریٹجک استحکام، جوہری عدم پھیلاؤ، دفاع، قانون پر عملدرآمد، انسداد دہشت گردی، اقتصادی اور مالیات کے شعبوں میں تعاون کیلئے قائم پانچ ورکنگ گروپس کی کارکردگی کا بھی جائزہ لیا گیا۔

پاکستان کی طرف سے کاسا 1000 منصوبے کیلئے امریکا کی طرف سے ڈیڑھ کروڑ ڈالر فراہم کرنے کے وعدے کو سراہا گیا۔

اس منصوبے کی مدد سے وسطی اور جنوبی ایشیائی ممالک کے درمیان انرجی گرڈ قائم کیا جائے گا۔

دونوں ملک رواں سال ہیگ میں منعقد ہونے والی نیوکلیئر سیکورٹی سمٹ میں بھی شرکت کریں گے جبکہ سلامتی، علاقائی استحکام اور جوہری عدم پھیلاؤ پر بھی بات چیت جاری رہے گی۔

دونوں فریقوں نے لاء انفورسٹمنٹ اینڈ کاؤنٹر ٹیرارزم ورکنگ گروپ کے مارچ میں واشنگٹن میں ہونے والے اجلاس کا بھی خیرمقدم کیا۔

دونوں ممالک نے خطہ کے تمام ممالک کی طرف سے افغانستان میں عدم مداخلت کی پالیسی کی حمایت کا بھی اعادہ کیا۔

افغان طالبان سے ملکی سیاسی عمل میں شمولیت اور افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کا مطالبہ بھی دہرایا۔

اوراس بات پر بھی اتفاق کیا کہ پاک ہندوستان تعلقات میں بہتری سے نہ صرف استحکام وخوشحالی کے مواقع پیدا ہوں گے بلکہ اس سے دونوں ممالک کے عوام بھی مستفید ہوں گے۔

سرتاج عزیز کا واشنگٹن میں پاکستانی صحافیوں سے خطاب

وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ افغانستان سے امریکی اور نیٹو افواج کی واپسی سے پیدا ہونے والے خلاء کو بیرونی طاقتوں کو نہیں بلکہ خود افغانوں کو پر کرنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ خطہ کے دیگر ممالک کو افغانستان سے امریکی اور نیٹو افواج کے انخلاء کے بعد عدم مداخلت کی پالیسی پر عمل پیرا رہنا چاہئے۔

سر تاج عزیز نے کہا کہ صرف پاکستان نہیں بلکہ خطہ کے تمام ممالک اس پالیسی پر عمل درآمد کریں تو اس کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔

امریکا افغانستان سکیورٹی معاہدہ کے حوالہ سے ایک سوال کے جواب میں سرتاج عزیز نے کہا کہ یہ امریکا اور افغانستان کا باہمی معاملہ ہے اور افغانستان چونکہ ایک خود مختار ملک ہے اس لئے پاکستان اسے اس معاہدہ پر دستخطوں کیلئے مجبور نہیں کر سکتا۔

سٹریٹجک ڈائیلاگ کے حوالہ سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ اس موقع پر امریکا کو افغانستان کے حوالہ سے پاکستان کے خدشات کو آگاہ کیا گیا ہے اور یہ بھی باور کرایا گیا ہے کہ اس حوالہ سے ہندوستان کو بھی مدنظر رکھا جائے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن و استحکام کے حوالہ سے پاکستان اور امریکا کے مقاصد ایک سے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024