شدت پسندوں کے خلاف طاقت استعمال نہیں کی جائے: فضل الرحمان
پشاور: جمیعت العلمائے اسلام فضل (جے یو آئی ایف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ عسکریت پسندوں کے خلاف طاقت کا استعمال بند کردے اور ملک میں امن کی بحالی کے لیے مذاکرات کا انعقاد کرے۔
کل بروز اتوار چھبیس جنوری کو جی ٹی روڈ پر ہشت نگری میں ایک بڑے عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا نے کہا کہ ان کی جماعت فاٹا جرگہ تشکیل دے گی، تاکہ خیبر پختونخوا اور قبائلی علاقوں میں اگر قیامِ امن کے لیے تمام کوششیں ناکام ہوجائیں تو وہ ایک مؤثر کردار ادا کرسکے۔
انہوں نے کہا کہ ”وہ لوگ جو جنگلوں میں روپوش ہوگئے ہیں انہیں چاہیٔے کہ وہ ہتھیار ڈال دیں اور قانون کی عملداری کو تسلیم کرلیں۔“ انہوں نے مزید کہا کہ قتل و غارتگری کو مستقل بنیادوں پر ختم کرنے کے لیے امن عمل کو ایک موقع دینا چاہیٔے۔
مجوزہ فوجی آپریشن پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ طاقت کا استعمال اس مسئلے کا حل نہیں تھا۔ موجودہ صورتحال پر صرف قومی سلامتی کی پالیسی کے ذریعے ہی قابو پایا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ اور پچھلے سال ستمبر میں منعقد ہونے والی کل جماعتی کانفرنس نے حکومت کو مذاکرات کے ذریعے امن کی بحالی کے لیے ایک مینڈیٹ دیا تھا، اور انہیں حیرت ہے کہ ان کی قراردادوں پر کیوں عملدرآمد نہیں کیا گیا۔
مولانا نے کہا کہ خیبر پختونخوا کی حکومت صوبے کے معاملات چلانے کے قابل نہیں ہے۔ یہاں تک کہ وہ صوبے کے درالحکومت کو حملہ آوروں سے بچانے کی صلاحیت بھی نہیں رکھتی ہے۔
جے یو آئی ایف کے سربراہ نے کہا کہ ”ہم نے مسلم لیگ نون کی قیادت سے کہا تھا کہ صوبے پر ترس کھائیں، اس لیے کہ حکمران جماعت (پاکستان تحریک انصاف) بحران پر قابو پانے کی صلاحیت نہیں رکھتی، لیکن ہماری رائے کو ایک دوسرا رنگ دے دیا گیا تھا۔“ انہوں نے مزید کہا کہ ان کی جماعت پاور گیم میں ملؤث نہیں ہونا چاہتی، یہ صرف ملک کو محفوظ بنانے اور قانون کی حکمرانی قائم کرنے کی ایک کوشش ہے۔
انہوں نے کہا کہ جے یو آئی ایف نے سیکیورٹی اہلکاروں کی ہلاکتوں اور اسکولوں کی تباہی کی مذمت کی تھی، لیکن مساجد کی تباہی، مذہبی مدرسوں پر حملوں اور مدرسے کے طالبعلموں کی ہلاکتوں پر کسی نے بھی اس طرح کے جذبات کا اظہار نہیں کیا۔
مولانا نے خیبر پختونخوا حکومت میں اتحادی جماعتوں کی پالیسیوں پر تنقید کی اور کہا کہ نیٹو سپلائی کو روکنے کا اقدام عوام کو دھوکہ دینے کی ایک کوشش تھا، اس لیے کہ ایک ہاتھ سے پاکستان تحریک انصاف امریکا پر تنقید کررہی تھی، اور دوسرے ہاتھ سے امریکا سے اربوں ڈالرز وصول کررہی تھی۔
جے یو آئی ایف کے سربراہ نے الزام عائد کیا کہ پی ٹی آئی نے اپنی حکومت کی کوتاہیوں سے عوام کی توجہ ہٹانے کے لیے نیٹو سپلائی روکی تھی۔ انہوں نے کہا کہ نظام میں تبدیلیاں لانے کے بارے میں کیے گئے اپنے عزم کو پورا کرنے میں صوبائی حکومت ناکام ہوچکی ہے۔ کرپشن قابو سے باہر ہے اور صحت، تعلیم اور دیگر شعبوں میں کوئی بہتری نہیں دیکھی گئی ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا ”بھتہ خوری، ٹارگٹ کلنگ، اغوا برائے تاوان اور دیگر جرائم میں کئی گنا اضافہ ہوچکا ہے اور خیبرپختونخوا کی حکومت اپنی رٹ تقریباً کھوچکی ہے۔“ انہوں نے کہا کہ حکمران اتحاد میں شامل یہ جماعتیں اپنے مؤقف سے پیچھے ہٹ چکی ہیں اور اب ایک فوجی آپریشن کے لیے اشارہ دے رہی ہیں۔
اس جلسے میں جے یو آئی ایف کے صوبائی ترجمان مولانا عبدالجلیل جان کی جانب سے پیش کی گئی کچھ قراردادیں بھی منظور کی گئیں۔انہوں نے عبادتگاہوں اور بازاروں پر کیے گئے حملوں کی مذمت کی اور حکومت پر زور دیا کہ تاجروں اور دیگر لوگوں کو سیکیورٹی فراہم کی جائے۔
ان قراردادوں میں مقامی حکومتوں کے نظام میں گردونواح کے علاقوں کے لیے کونسلوں کو مسترد کردیا، اور ترقیاتی اسکیموں اور مختلف شعبوں میں میرٹ پر خالی آسامیوں کو پُر کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
تبصرے (1) بند ہیں