کوئٹہ میں نیٹو ٹینکر نذرِ آتش، سبی میں پولیو ٹیم پر حملہ
کوئٹہ: مسلح افراد نے کوئٹہ بائی پاس کے قریب ایک نیوٹینکر کو آگ لگادی ہے ۔ یہ ٹینکر ضروری سامان لے کر واپس پاکستان آرہا تھا اور اسے نامعلوم دہشتگردوں نے حملہ کردیا۔
تفصیلات کے مطابق بدھ کے روز ہونے والے اس واقعے کے بعد ایک پولیس افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ قندھار سے پورٹ قاسم آنے والے ایک نیٹو ٹینکر پر نامعلوم شرپسندوں نے فائرنگ کردی۔ انہوں نے بتایا کہ اس کے بعد کنٹینر کو نذرِ آتش کردیا گیا۔ اس حملے میں ڈرائیور خود کو بچانے میں کامیاب ہوگیا جبکہ حملہ آور موٹرسائیکلوں پر سوار ہوکر فرار ہوگئے۔
ایک اور واقعے میں نامعلوم مسلح افراد نے بلوچستان کے ضلع سبی میں پولیو ٹیم پر فائرنگ کی ہے۔ محمد اسلم نامی ایک پولیس افسر نے ڈان ویب سائٹ کو بتایا کہ سبی میں واقع بخاری محلہ میں نامعلوم حملہ آوروں نے پولیو ٹیم پر فائرنگ کردی۔ انہوں نے کہا کہ پولیس فوراً ہی فائرنگ کی جگہ پر پہنچ گئی اور کوئی جانی نقصان نہ ہوا۔
اسی طرح دہشتگرد واقعے کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے اور کوئی گرفتاری نہیں کی جاسکی۔ اب تک کسی نے بھی اس واقعے کی ذمے داری قبول نہیں کی ہے۔
بلوچستان میں کوئٹہ اور دیگر علاقوں میں پولیو کے خاتمے کی تین روزہ مہم جاری ہے اور بدھ اس کا آخری دن تھا۔
اس حملے سے قبل بدھ کے روز ہی خیبرپختونخواہ کے علاقے چارسدہ میں پولیو رضاکاروں کی ایک ٹیم کو نشانہ بنایا گیا ۔ اس حملے میں چھ پولیس اہلکار ہلاک ہوئے جو پولیو ٹیم کی حفاظت پر معمور تھے جبکہ ایک بچہ بھی مارا گیا تھا ۔ اس سے ایک روز قبل کراچی کے علاقے قیوم آباد میں پولیو ٹیم پر جان لیوا حملہ ہوا تھا۔
ملک بھر میں پولیو ٹیموں پر حملے کی وارداتوں میں یہ اضافہ اس وقت دیکھنے میں آیا ہے جب چند دن قبل عالمی ادارہ صحت ( ڈبلیو ایچ او) نے دہشتگردی کے شکار پاکستان کے شہر پشاور کو 'پولیو وائرس کا سب سے بڑا گڑھ ' قراد دیا تھا۔
عسکریت پسند گروہ پولیو کیخلاف مہم کو اپنے لئے ایک سازش قرار دینے کے علاوہ لوگوں میں بے اولادی کا مرض پیدا کرنے کا ایک مغربی ہتھکنڈہ قرار دیتےہیں۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق گزشتہ برس پاکستان میں پولیو کے 91کیسز دیکھے گئے جبکہ سال 2012 میں یہ تعداد 58 تھی۔ اس کے علاوہ 2014 میں پولیو کے مزید چار کیسز ریکارڈ ہوئے ہیں۔