• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

چارسدہ: پولیس وین کے قریب دھماکہ، سات افراد ہلاک

شائع January 22, 2014
فائل فوٹو—
فائل فوٹو—

پشاور: پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے علاقے چارسدہ میں سرڈھیری بازار میں آج بدھ کی صبح پولیو ایک پولیس موبائل کے قریب بم دھماکہ ہوا، جس سے ایک بچے سمیت کم سے کم سات افراد ہلاک اور نو زخمی ہوگئے۔ یہ پولیس وین پولیو رضاکاروں کی سیکیورٹی کے لیے اپنی ڈیوٹی پر جارہی تھی۔

دھماکے میں چھ اہلکاروں کی موت کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ قریبی موجود ایک بچہ بھی ہلاک ہوا ہے۔

ڈی آئی جی مردان سعید وزیر کے مطابق تھانہ سرڈھیری کی پولیس وین انسداد پولیو مہم کے رضاکاروں کی ڈیوٹی کے لیے پولیس اہلکاروں کو مختلف علاقوں میں پہنچا رہی تھی کہ سرڈھیری بازار میں پہنچتے ہی ایک زور دار دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں ایک بچے سمیت 7 اہلکار ہلاک اور گیارہ افراد زخمی ہوگئے۔

دھماکے سے پولیس وین مکمل طور پر تباہ ہوگئی۔

ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ دھماکے میں 4 کلو گرام بارودی مواد استعمال کیا گیا جو ایک سائیکل میں نصب کیا گیا تھا۔

زخمیوں کو ڈسٹرکٹ اسپتال چارسدہ منتقل کر دیا گیا ہے، جبکہ واقعہ کے بعد پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور امدادی کاروائیاں شروع کردی گئیں۔

ابھی تک دھماکے کی نوعیت معلوم نہیں ہوسکی ہے اور نہ ہی کسی گروپ اور تنظیم نے اس واقعہ کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

اس ہی دوران آج بدھ کو صوبہ پنجاب کے علاقے بھکر میں پولیو ٹیم کی ایک گاڑی پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا جس کے نتیجے میں گاڑی کے شیشے ٹوٹ گئے۔ واقعہ میں ایک خواتین پولیو ہیلتھ ورکر اور گاڑی کا ڈرائیور زخمی ہوگیا۔

یاد رہے گزشتہ روز منگل کو ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں بھی نامعلوم افراد نے پولیو ہیلتھ ورکرز کی ٹیم کو فائرنگ کا نشانہ بنایا تھا۔

اس واقعہ میں دو خواتین ہیلتھ ورکرز سمیت تین افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

پاکستان دنیا کے ان تین ملکوں میں شامل ہے جہاں اس مہلک بیماری سے بچوں کی ایک بڑی تعداد متاثر ہے، لیکن ملک بھر میں کافی عرصے سے مسلسل پولیو ٹیموں کو نشانہ بنائے جانے سے یہ مہم متاثر ہورہی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں

Amir Nawaz Khan Jan 22, 2014 03:00pm
اسلام میں دہشت گردی اور خودکش حملوں کی کوئی گنجائش نہیں اور طالبان،لشکر جھنگوی اور دوسری کالعدم جماعتیں اور القاعدہ دہشت گرد تنظیمیں ہولناک جرائم کے ذریعہ اسلام کے چہرے کو مسخ کررہی ہیں۔ اسلام ایک بے گناہ فرد کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیتا ہے اور سینکڑوں ہزاروں بار پوری انسانیت کاقتل کرنے والے اسلام کو ماننے والے کیسے ہو سکتے ہیں؟ خودکش حملوں کے تناظر میں تمام مکاتب فکر بشمول بریلوی، دیو بندی ، شیعہ ، اہل حدیث سے تعلق رکھنے والے جید علماء پاکستان میں خود کش حملوں کو حرام قرار دے چکے ہیں ۔ دہشت گرد خود ساختہ شریعت نافذ کرنا چاہتے ہیں اور پاکستانی عوام پر اپنا سیاسی ایجنڈا مسلط کرنا چاہتے ہیں جس کی دہشت گردوں کو اجازت نہ دی جا سکتی ہے۔معصوم شہریوں، عورتوں اور بچوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانا، قتل و غارت کرنا، خود کش حملوں کا ارتکاب کرنا اورپرائیوٹ، ملکی و قومی املاک کو نقصان پہنچانا، مسجدوں پر حملے کرنا اور نمازیوں کو شہید کرنا ، عورتوں اور بچوں کو شہید کرناخلاف شریعہ ہے اور جہاد نہ ہے۔ مسلم حکومت کے خلاف مسلح بغاوت کسی بھی طرح جائز نہیں ہے۔ انتہا پسند پاکستان کا امن تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ عورتوں اور بچوں کا قتل اسلامی تعلیمات کے مطابق حالت جنگ میں بھی جائز نہ ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024