• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

آئی ایس آئی سیاسی سیل کام نہیں کرسکتا: چیف جسٹس

شائع July 16, 2012

سپریم کورٹ.— فائل فوٹو اے ایف پی

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے واضح کیا ہے کہ انٹر سروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) کے اندراگر کوئی سیاسی سیل موجود بھی ہے تو وہ اب کام نہیں کرسکتا۔

عدالت نے اٹارنی جنرل کوہدایت کرتے ہوئے واضح کیا کہ آئی ایس آئی وزیرِ اعظم کے ماتحت ہے،اس لیے ان کو بھی بتادیا جائے کہ اب اس ادارے میں کوئی سیاسی سیل کام نہیں کرسکتا۔

نوے کی دہائی کے آخر میں منعقدہ عام انتخابات کے دوران بعض سیاستدانوں کو آئی ایس آئی کی طرف سے رقوم کی تقسیم پر ریٹائرڈ ائیر مارشل اصغر خان کیس کی سماعت  پیر کو ہوئی۔

سماعت چیف جسٹس افتخار احمد چوہدری کی سربراہی میں قائم تین رکنی بنچ نے کی۔

گزشتہ سماعت کے موقع پر عدالت نے اٹارنی جنرل کو آئی ایس آئی میں سیاسی سیل کے قیام کا نوٹی فکیشن پیش کرنے کی ہدایت کی تھی،تاہم آج ہونے والی سماعت میں اسے پیش نہیں کیا جاسکا۔

عدالت کے استفسار پر اٹارنی جنرل عرفان قادر نے آگاہ کیا  کہ وزارتِ قانون اور کابینہ ڈویژن میں سارا ریکارڈ تلاش کیا گیا لیکن سیل کے قیام کا نوٹی فکیشن نہیں مل سکا۔

دوران سماعت ایک موقع پر آئی ایس آئی  کے سابق سربراہ ریٹائرڈ لیفٹنٹ جنرل اسد درانی نے عدالت کو بتایا کہ ایک دوست نے انہیں آئی ایس آئی میں سیاسی سیل کے نوٹی فکیشن کی کاپی دکھائی تھی۔

عدالت نے اٹارنی جنرل کو یہ بھی ہدایت دی کہ آئی ایس آئی میں سیاسی سیل سے متعلق اُس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل اسد درانی نے جو سمری وزارتِ قانون کو بھیجی تھی، اُس کا جائزہ لیا جائے اور اگر ایسا ممکن نہیں تو پھر وہ سمری سربمہر کر کے عدالت میں پیش کی جائے۔

بینچ میں موجود جسٹس عارف حسین خلجی نے اس موقع پر ریمارکس دیے کہ اس سیل سے متعلق بعض دستاویزات اٹارنی جنرل کے آفس بھیجی گئی تھیں،اس لیے اُنہیں وہاں پر بھی تلاش کیا جانا چاہیے۔

دورانِ سماعت ایک اور موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ 'فوج اور آئی ایس آئی کے سابق سربراہوں کی طرف سے عدالت میں جمع کرائے گئے حلفیہ بیان سے یہ طے ہوگیا ہے کہ رقوم تقسیم کی گئی تھیں مگریہ پتا نہیں چل رہا کہ رقوم کس نے تقسیم کی اور کس سیاست دان کو کتنی رقم دی گئ تھی۔

ایک موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ 'رقوم کی تقسیم کے معاملے میں جو بھی ملوث پایا گیا اسے سزا ملے گی۔'

ایک موقع پر عدالت نے کہا کہ اس اہم مقدمے میں اب تک وزارتِ دفاع کی جانب سے کوئی پیش نہیں ہوا۔

جس پر سیکرٹری دفاع نرگس سیٹھی نے عدالت کو آگاہ کیا کہ آئی ایس آئی اور ایم آئی (ملٹری انٹیلیجنس) اپنا موقف خود عدالت کے روبرو  پیش کرنا چاہتے ہیں۔

عدالت نے مقدمے کی مزید سماعت دو ہفتوں تک کے لیے ملتوی کردی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024