• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

پاک ایران گیس پائپ لائن۔ اب بھی پابندیوں کی زد میں

شائع January 7, 2014
وزارت پٹرولیم کے مطابق ایران کے خلاف پابندیوں میں حالیہ نرمی سے گیس پائپ لائن منصوبے کو کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا۔ —. فائل فوٹو
وزارت پٹرولیم کے مطابق ایران کے خلاف پابندیوں میں حالیہ نرمی سے گیس پائپ لائن منصوبے کو کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا۔ —. فائل فوٹو

اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم کو آگاہ کیا گیا کہ امریکا اور یورپین یونین کی جانب سے ایران کے خلاف پابندیوں میں حالیہ نرمی کا تہران سے گیس کی درآمد کے معاملے میں پاکستان کو کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا۔

وزارت پٹرولیم اور قدرتی وسائل کی جانب سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ ایران پی فائیو نیوکلیئر معاہدے کے بعد کی مکمل صورتحال کا قانونی اور سفارتی نکتہ نظر سے وزارت خارجہ امور نے جائزہ لیا تھا ۔

دفتر خارجہ نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ اگر پاکستان ایران سے گیس درآمد کرتا ہے تو پابندیوں میں کی جانے والی نرمی سے اس کو کوئی تخفیف یا مدد فراہم نہیں ہوگی۔

وزارت پٹرولیم کے سیکریٹری عابد سعید نے کہا کہ دفتر خارجہ کو یقین ہے کہ جس دن ایران کی جانب سے گیس کا بہاؤ شروع ہوا، اس دن سے امریکا اور یورپین یونین کی پابندیوں کا اطلاق پاکستان پر ہوجائے گا۔

عابد سعید نے کہا کہ ایران اور پاکستان دونوں ہی نے اس صورتحال کا درست اندازہ کرلیا ہے اور اس ہفتے کے بعد گیس حاصل کرنے میں ناکامی کے لیے پینیلٹی کلازز کا جائزہ لینے کے لیے ملاقات کریں گے، جس میں نئی ٹائم لائن اور اس معاملے کو آگے بڑھانے کا طریقہ کار طے کیا جائے گا۔

پٹرولیم کے وزیر شاہد خاقان عباسی نے بھی کمیٹی کے سامنے تصدیق کی کہ یورپی اور امریکی پابندیوں کی وجہ سے پائپ لائن پروجیکٹ پر عملدرآمد کی ضمن میں مشکلات کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایران نے اپنی سرحد کی جانب پائپ لائن کا کام مکمل کرلیا تھا۔ سب سے بڑا مسئلہ یہ تھا کہ گیس لائن بچھانے، مشنری اور ضروری سامان تنصیب اور تیاری صرف دو عالمی کمپنیاں کرتی ہیں، اور وہ پابندیوں کی وجہ سے اس پروجیکٹ پر کام کرنے کے لیے آمادہ نہیں تھیں۔ چین کا سب سے بڑا بینک بھی اس پروجیکٹ میں سرمایہ کاری سے انکار کرچکا تھا۔

ایل این جی کی درآمد:

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم نے پیپلزپارٹی کی پچھلی حکومت کی جانب سے یونائیٹڈ انرجی گروپ اور سوئی سدرن گیس کمپنی کے درمیان ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط کرنے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا، جس کے تحت مایع قدرتی گیس کسی کلیئرنس اور نظرثانی کے بغیر فراہم کی جائے گی۔

وزیرِ پٹرولیم نے کمیٹی کو ایل این جی پروجیکٹ کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ پورٹ ٹرمینل کا تعمیراتی کام جاری ہے، لیکن ایل این جی کی فراہمی کے لیے اب تک ٹینڈر جاری نہیں کیا گیا۔

انہوں نے تصدیق کی کہ ایل این جی کی قیمت جب وہ گیس سسٹم میں داخل ہوگی تو سترہ ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو سے کم نہیں ہوگی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024