علیحدہ صوبے کا مطالبہ فکس میچ ہے، عمران خان
عمر کوٹ: تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے علیحدہ صوبے کے مطالبے کو فکسڈ میچ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم نے علیحدہ صوبے کا مطالبہ پیپلزپارٹی کو اعتماد میں لے کر کیا۔
عمرکوٹ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے انتخابات میں سندھ نہ آنے پر سندھی عوام سے معافی مانگتے ہوئے کہا کہ عام انتخاب میں اپنے امپائر کھڑے کیے اور میچ فکس کرتے ہوئے پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی دھاندلی کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے انتخابات مان لیے مگر دھاندلی نہیں مانی، ہم پاکستان کی تاریخ میں اصل احتساب کر کےدکھائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ لوگ تقسیم کی بات کرتے ہیں جب کہ تحریک انصاف اکٹھا کرنے کی بات کرتی ہے، پاکستان میں صرف ظالم اور مظلوم کی تقسیم ہے اور ظلم کے لیے مظلوموں کو تقسیم کیا جاتا ہے۔
اس موقع پر انہوں نے متحدہ قومی موومنٹ کا علیحدہ صوبے کا مطالبہ فکسڈ میچ قرار دیا اور الزام لگایا کہ ایم کیو ایم نے علیحدہ صوبے کا مطالبہ پیپلز پارٹی کو اعتماد میں لے کر کیا۔
تحریک انصاف کے سربراہ نے کہا کہ عمر کوٹ اور اندرون سندھ اقلیتوں کواغوا کیاجاتاہے، ہندو لڑکیوں سے زبردستی مذہب تبدیل کرایا جاتا ہے جبکہ انتقامی کارروائیاں بھی عام ہیں۔
جلسے میں تحریک انصاف کے وائس چیرمین شاہ محمود قریشی نے بھی خطاب کرتے ہوئے سندھ میں انتخابات کے نتائج تبدیل کرنے کا الزام عائد کیا۔
شاہ محمود نے کہا کہ مجھے عام انتخابات میں عمر کوٹ سے 90 ہزار اور تھرپارکر سے 70 ہزار ووٹ ملے لیکن رات کی تاریکی میں ٹھپے لگا کر مجھے ہرایا گیا۔
حیدرآباد ایئرپورٹ پر گفتگو
اس سے قبل عمران خان نے حیدرآباد ایئرپورٹ پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ طالبان سے مذاکرات کے لیے جمعیت علمائے اسلام(س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق ایک موقع دیا جائے۔
پیر کو نجی طیارے سے حیدرآباد آمد پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میرا خیال کہ جے یو آئی (ف) کے سربراہ طالبان سے مذاکرات کے سلسلے میں کسی قسم کا کردار ادا کریں گے۔
'میرا نہیں خیال فضل الرحمان کچھ کر سکتے ہیں، وہ 2002 سے 2007 تک وہ خیبر پختونخوا میں برسر اقتدار رہے لیکن انہوں نے اس سلسلے میں کوئی کام نہیں کیا اور یہی وجہ ہے کہ صورتحال اس نہج تک پہنچ چکی ہے'۔
عمران نے مزید کہا کہ جہاں مولانا سمیع الحق کی بات ہے تو یہ ان کا پہلا موقع ہے، اور اگر وہ سمجھتے ہیں کہ وہ اس سلسلے میں مچھ کر سکتے ہیں تو انہیں ایک موقع ملنا چاہیے، صرف یہی نہیں بلکہ جو کوئی بھی یہ سمجھتا ہے کہ وہ مذاکرات کو آگے کی جانب سے لے جا سکتا ہے اسے ایک موقع ضرور ملنا چاہیے۔
تحریک انصاف کے سربراہ کا کہنا تھا کہ میرا نہیں خیال کہ موجودہ حکومت طالبان سے مذاکرات میں سنجیدہ ہے، یہ ہم سب کے لیے انتہائی افسوس کی بات ہے کہ جب کل جماعتی کانفرنس میں تحریک طالبان پاکستان سے مذاکرات کی قرار داد پاس کی گئی، اس کے بعد امریکی ڈرون حملے سے تمام مذاکراتی عمل تباہ ہو گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر نہ وفاقی حکومت اور نہ ہی وزیر اعظم کی جانب سے ڈرون حملے کی مذمت میں بیان دیا جبکہ وہ معاملے کو سیکورٹی کونسل میں لیجانے میں بھی ناکام رہے۔