• KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 4:59pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 4:59pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm

ہنگو: اسکول کے باہر خود کش دھماکے سے طالبعلم ہلاک

شائع January 6, 2014
فائل فوٹو
فائل فوٹو

پشاور: خیبر پختونخوا میں ایک خود کش بمبار نے سرکاری اسکول کے باہر خود کو دھماکے سے اڑا لیا جس سے اسکول کا طالبعلم ہلاک ہو گیا۔

سانحہ ضلع ہنگو کے شیعہ اکثریتی علاقے ابراہیم زئی میں پیش آیا اور ابھی تک کسی گروپ نے بھی اس کی ذمے داری قبول نہیں کی۔

ضلع پولیس کے سربراہ افتخار احمد نے اے ایف پی کو بتایا کہ ڈان اردو کو بتایا کہ ایک خود کش بمبار نے ہنگو کے علاقے واقع ابراہیم زئی گورنمنٹ ہائی اسکول میں داخل ہونے کی کوشش کی لیکن اسکول کے مرکزی دروازے پر ایک لڑکے نے حملہ آور کو روک لیا جہاں خود کش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا جس سے طالبعلم اعتزاز حسن موقع پر ہی ہلاک ہو گیا۔

عینی شاہدین کے مطابق دھماکے میں دو افراد زخمی بھی ہوئے جبکہ پولیس نے ایک ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

مقامی لوگوں نے واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ سرکاری اسکول کے باہر طلبا اپنی وین سے اتر رہے تھے کہ حملہ آور نے خود کو دھماکا خیز مواد سے اڑا لیا جس کے باعث دو بچے زخمی بھی ہوئے، دھماکے سے اسکول کے دروازے کو بھی کو بھی شدید نقصان پہنچا۔

ایک مقامی انٹیلی جنس افسر نے بھی مذکورہ واقعے کی تصدیق کی ہے۔

ایک اور واقعے میں ضلع بنوں میں نامعلوم شدت پسندوں نے لڑکیوں کے اسکول کو دھماکے سے اڑانے کی کوشش جس سے عمارت کو شدید نقصان پہنچا۔

دھماکا خیز مواد اسکول کے باہر نصب کیا گیا تھا جس سے پورا علاقہ گونج اٹھا اور عمارت کو جزوی نقصان پہنچا لیکن اس سے کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔

پولیس اہلکار ہلاک

صوبائی دارالحکومت پشاور میں پیش آنے والے ایک واقعے میں پیر کو نامعلوم افراد نے نجی ہسپتال کے باہر تعینات پولیس اہلکار کو نشانہ بنایا جس کے باعث وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک گیا۔

ایک اور واقعے میں نواحی علاقے متنی روڈ پر نامعلوم مسلح ملزمان نے نجی بینک کے باہر فرائض انجام دینے والے دو پولیس اہلکاروں پر اندھا دھند فائرنگ کر دی۔

واقعے میں زخمی ہونے والے اہلکاروں کو لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ان میں سے ایک زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہو گیا۔

تبصرے (1) بند ہیں

Amir Nawaz Khan Jan 06, 2014 01:33pm
طالبان کی سکول دشمنی کسی سے ڈھکی چھپی نہ ہے۔ قرآنی احکامات کی صریح اور کھلی خلاف ورزی کر کے بھی یہ نام نہاد طالبان اسلام اور شریعت کا ڈھول پیٹ رہے ہیں. اُن کی جہالت کا سب سے بڑا شاہکار بچوں کے سکولوں کا نذرِ آتش کرنا اور طالبعلموں کا قتل ہے۔ا ن دہشت گردوں کا سکولوں کی تباہی اور سکول دشمنی کا رویہ بتاتا ہے کہ وہ طالبان نہیں جاہلان ہیں. سکول دشمنی سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ لوگ اسلام اور پاکستان دونوں کے مخلص نہیں اور نہ ہی ان کو پاکستانی عوام میں دلچسپی ہے بلکہ یہ تو اسلام ،پاکستان اور عوام کے دشمن ہیں کیونکہ یہ ہمیں ترقی کرتے ہوئے دیکھ نہیں سکتے۔ سکولوں کو جلانے اور طالب علموںپر حملوں کے معاملہ میں طالبان کی سرگرمیاں اسلام کے سراسر خلاف ہیں لہذا ہمیں نہیں چاہئے طالبان کا اسلام جس کی تشریح تنگ نظری پر مبنی ہو اور نہ ہی ہم دہشت گردوں کو اس امر کی اجازت دیں گے کہ وہ اپنا تنگ نظری والا اسلام ، پاکستان کی غیر طالبان ،بریلوی مسلمان اکثریت پر مسلط کریں۔ خودکش حملے اور بم دھماکے اسلام میں جائز نہیں یہ اقدام کفر ہے. اسلام ایک بے گناہ فرد کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیتا ہے. طالبعلموںاور اساتذہ اور مسجدوں پر حملے کرنا اور نمازیوں کو شہید کرنا ، عورتوں اور بچوں کو شہید کرناخلاف شریعہ ہے اور جہاد نہ ہے۔

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024