بجلی کے بلوں میں اضافہ: آئی ایم ایف کو حکومتی یقین دہانی
اسلام آباد: حکومت نے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ ایک معاہدے کے تحت اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو بجلی کے بلوں میں اس مہینے اضافے کے دوسرے مرحلے کے سسلسلے میں متعلقہ قوانین میں ترمیم کی مکمل آزادی دے دی ہے۔
آئی ایم ایف کی جانب سے جمعہ تین جنوری کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ”حکام اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے قانون میں ترامیم کے نفاذ پر رضامند ہوچکے ہیں، جس میں حفاظتی تشخیص کے حوالے سے آئی ایم ایف کی حالیہ سفارشات شامل ہیں، ان کے ذریعے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی خودمختاری کو ایک معیاری مثال بنایا جائے گا۔“
اس بیان میں کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کے پروگرام میں پیش رفت اطمینان بخش ہے، لیکن حکومت کی کسی قسم کی لاپرواہی سے ترقی کی رفتار اور بین الاقوامی اعتماد کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔
یہ قانون مکمل عملی آزادی فراہم کرے گا اور اندرونی کنٹرول کو مضبوط بنانے کے ساتھ انتظامی ڈھانچے کو توسیع دے گا۔
خاص طور پر ان ترامیم سے ایک آزاد فیصلہ ساز مانیٹری پالیسی کمیٹی تشکیل دی جائے گی، جو مانیٹری پالیسی کی تیاری اور اس کے نفاذ کا کام کرے گی۔
حفاظتی جائزہ مشن کے حالیہ نتائج کے خطوط پر یہ ترامیم اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر پر تن تنہا مالک اور مینیجر کے اختیارات فراہم کریں گی، ایک ایگزیکٹیو بورڈ تشکیل دیا جائے گا، واضح انتظامی اختیارات کا حامل ہوگا اور حکومتی نمائندوں کو مرکزی بینک سے خارج کیا جائے گا۔
یہ ترامیم ان شقوں کو خارج کردیں گی، جو حکومت کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی سرگرمیوں میں براہ راست قطعی اختیارات دیتی ہیں۔ وہ بورڈ کے اراکین کی ذاتی خودمختاری اور اسٹیٹ بینک کی مالیاتی خودمختاری کو مضبوط بنائیں گی۔
اطلاعات کے مطابق یہ مسودہ قانون آئی ایم ایف کو جائزے اور تبصرے کے لیے پیش کردیا گیا ہے۔
اس تجویز کے تحت اسٹیٹ بینک آف پاکستان جنوری کے آخر تک مرکزیت اور انتظامی خطرات سے متعلق سرگرمیوں کو نگرانی کے لیے ایک بورڈ کمیٹی تشکیل دے گا۔
اس کے علاوہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان مارچ کے آخر تک انٹرنیشنل فنانشل رپورٹنگ اسٹینڈرڈ کے مکمل عملدرآمد ، اس مالیاتی سال کے حالیہ فنانشل اسٹیٹمنٹ کی شروعات کے ساتھ ساتھ کرنسی اور میچیورٹی کے مالیاتی ذخائر کی رپورٹنگ کے منصوبے کی منظوری دے گا۔
آئی ایم ایف نے حکومت سے بینکنگ کے شعبے کی کم سے کم سرمائے کی مطلوبہ شرح کا بین الاقوامی معیار کی اوپری سطح سے ازسرِ نو تعین کرے۔