کیانی کی حمایت نہ ملنے پر افسوس ہے، مشرف
اسلام آباد: غداری کے الزامات کا سامنے کرنے والے پاکستان کے سابق فوجی صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے حال ہی میں ریٹائر ہونے والے آرمی چیف اشفاق پرویز کیانی کی حمایت نہ ملنے پر افسوس ظاہر کیا ہے۔
ایکسپریس ٹریبیون کی ایک رپورٹ کے مطابق، کیانی کو بطور فوجی سربراہ منتخب کرنے والے سابق صدر نے ایک خصوصی عدالت میں چلنے والے غداری کے مقدمے میں ان کی مدد نہ ملنے کا شکوہ کیا۔
ستر سالہ مشرف نے قصور وار ثابت ہونے کی صورت میں معافی کی درخواست کے امکان کو رد کیا۔
یاد رہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی فوجی آمر کے خلاف اس طرح کی عدالتی کارروائی کی جا رہی ہے۔
اتوار کی رات ایکسپریس ٹی وی سے بات چیت میں ان کا کہنا تھا:میں معافی کی درخواست نہیں کروں گا۔۔۔ میں کسی ایسے حل کی طرف بھی نہیں جاؤں گا جس سے میرے خوف زدہ ہونے کا تاثر ملے۔
کئی سالوں تک خود ساختہ جلا وطنی کے بعد رواں سال مارچ میں وطن واپس لوٹنے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا: مجھے کوئی پشیمانی نہیں۔۔۔ میں مقدمات کا سامنے کرنے اور لوگوں کی تبدیلی لانے کی خواہش پر پاکستان آیا۔
سابق صدر کے مطابق، انہیں خود پر غداری کے الزامات کے تحت کارروائی کی امید نہیں تھی۔
'میرا اندازہ درست ثابت نہیں ہوا۔۔۔ مجھے امید نہیں تھی کہ میرے اوپر آرٹیکل چھ لاگو کیا جائے گا'۔
مشرف کا مزید کہنا تھا: ملک کے اندرونی معاملات سے لے کر مشرق وسطی تک ، غرض تمام اہم امور میں کیانی مشاورتی عمل کا حصہ رہے۔
'انہیں افتخار چوہدری کیس میں اپنا بیان حلفی داخل کرانا چاہیے تھا۔ اس حوالے سے ان سے پوچھا جانا چاہیے'۔
انہوں نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اکتوبر، 1999 میں فوجی بغاوت سے براہ راست متاثر ہونے والے موجودہ وزیر اعظم نواز شریف نے اب تک ان کے خلاف غداری کے الزامات کے تحت کارروائی کرنے میں کوئی دلچسپی ظاہر نہیں کی۔