شکیل آفریدی کیس میں ابہام دور کرنے کی ہدایت
پشاور: فاٹا ٹریبونل نے مبینہ امریکی جاسوس شکیل آفریدی کی جانب سے سابقہ فیصلے کے خلاف نظرثانی کی درخواست خارج کرتے ہوئے مقدمے کو غور کے لیے واپس بھیج دیا ہے اور اس میں موجود ابہام کو دور کرنے کی ہدایت کی ہے۔
اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ باڑہ کی ٹرائل کورٹ نے آفریدی کو کالعدم لشکر اسلام سے تعلق پر 33 سال قید اور 3 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔
آفریدی پر الزام تھا کہ انہوں نے جعلی ویکسینیشن مہم کی بدولت امریکی انٹیلی جنس ایجنسی سی آئی اے کو القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن کا ڈی این اے فراہم کرنے میں مدد کی تھی۔
جسٹس شاہ ولی، تکنیکی رکن اکبر خان اور عدالتی رکن پیر فدا پر مشتمل ٹریبونل نے شکیل آفریدی کی نظچرثانی کی درخواست کی سماعت کے بعد پانچ صفحات پر مشتمل فیصلہ سنا دیا جس میں کہا گیا ہے کہ کمشنر ایف سی آر نے فیصلے میں واضح نہیں کیا کہ آیا پولیٹیکل ایجنٹ ایف سی آر کے تحت نئے سرے سے ٹرائل کریں گے یا سیشن جج کرمنل راسیجر کوڈ 1898 کے تحت کارروائی کریں گے۔
ٹریبونل نے کمشنر ایف سی آر کو ہدایت کی کہ وہ مقدمے میں موجود ابہام کو دور کرے۔
کمشنر کے سابقہ فیصلے کو پیش کرتے ہوئے ٹریبونل نے اپنے فیصلے میں کہا کہ یہ بہت مبہم اور اس میں تضاد ہے۔
اٹھائیس اگست 2012 کو کمشنر کی جانب سے جاری کیے گئے فیصلے میں ہدایت کی گئی تھی کہ مقدمے کو دوبارہ ٹرائل کے لیے واپس پولیٹیکل ایجنٹ/سیشن جج خیبر ایجنسی/ بھیجا جائےتاکہ قانون کے تحت دونوں فریقین کے اعتراجات کو سنا جا سکے۔