• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

خطرناک تجاویز

شائع December 16, 2013
نوّے روز تک بنا الزام انٹیلی جنس حراست میں رکھنے کی خاطر، حکومت کی قانونی تیاریاں شروع۔، فائل فوٹو۔۔۔
نوّے روز تک بنا الزام انٹیلی جنس حراست میں رکھنے کی خاطر، حکومت کی قانونی تیاریاں شروع۔، فائل فوٹو۔۔۔

عسکریت پسندی کے خلاف جنگ کی ناکامیوں سے نمٹنے کے لیے ریاست کی طرف سے خاص اور بارعب طریقہ کار وضع کرنے کی سخت کوششوں میں ایک قدر مشترک نظر آتی ہے: شک کی بنیاد پر مشتبہ لوگوں کواٹھانے اور انہیں حراست میں رکھنے کی خاطر بنیادی انسانی حقوق کی پامالی پر ریاست ہمیشہ حق بجانب ہوتی ہے۔

زیرِنظر اخبار میں گذشتہ روز شائع شدہ ایک خبر کے مطابق حکومت، بطورِ خاص لاپتا افراد کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے، ایک نیا قانون سامنے لانے کی تیاریاں کررہی ہے۔

سکیورٹی حکام کا پرانا دعویٰ رہا ہے کہ مشتبہ افراد کو بنا کسی الزام عائد کیے، طویل عرصے تک انہیں اپنی حراست میں رکھنے کی ضرورت ہے، اب ایک بار پھر نظر آرہا ہے کہ آنے والے دنوں میں ان دعووں کو جیت نصیب ہوگی۔

اگرچہ اس ضمن میں حتمی شکل پانے والی سفارشات کے بارے میں سرکاری سطح پر کوئی معلومات ظاہر نہیں کی گئی ہیں تاہم حکام سے متعلق ذرائع تصدیق کرتے ہیں کہ مجوزہ قانون کے تحت، انٹیلی جنس اداروں کو اٹھائے گئے فرد یا افراد کو نوے دن سے زیادہ اپنی تحویل میں رکھنے کی اجازت مل جائے گی۔

سکیورٹی ایجنسیز کی طرف سے مکمل تحقیقات اور مشتبہ افراد کے خلاف شواہد و الزامات کی تیاری کی ضرورت کے لیے نوے دن تک تحویل میں رکھنے کو درست قرار دینے کا جواز، عدالت میں اٹھایا جائے گا۔

یہ درست ہے کہ جرائم سے متعلق ہمارا نظامِ انصاف ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوچکا، جہاں سے اکثر اوقات دہشت گرد اورعسکریت پسند آزادی پا جاتے ہیں۔ یہ ایک مسئلہ ہے جسے ٹھیک کرنے کے لیے ریاست کے مختلف عناصر، جیسے قانون ساز، انتظامیہ، سیکیورٹی اور عدلیہ کی سطح پر، بہت بڑے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔

لیکن تحویل میں رکھنے کے لیے ریاست جو بھی قدم اٹھائے، وہ قانون اور آئین میں فرد کو دیے گئے حقوق کی ضمانت کے مطابق اور اس دائرے کے اندر ہی ہونے چاہئیں۔

یہ سیکیورٹی ایجنسیز کے ہاتھ اُن کی پشت پر باندھنے کا اصرار نہیں، ضرورت یہ ہے کہ ہمیشہ کی جانے والی خلاف ورزی سے تحفظ فراہم کیا جائے: ریاست غلطی کرسکتی ہے اور اگر انہیں ایسا کرنے کا اختیار دے دیا جائے تو پھر ریاست اپنے شہریوں کو خوفزدہ کرسکتی ہے۔

بنا کسی الزام کے حراست میں رکھنے کے قانونی اختیار میں توسیع، پہلے سے منتشر نظام میں طاقت کے غلط استعمال کو کھلی چھوٹ دے کر، اس اختیا ر والوں اور مجرموں کو ایک ہی سرحد پر کھڑا کرتا نظر آتا ہ

اس بھی زیادہ پریشان کُن سول ۔ فوجی عدم توازن کی نشاندہی ہے۔ مجوزہ قانون میں، مشتبہ دہشت گردوں کو غیرقانونی حراست میں رکھنے والی سیکیورٹی ایجنسیز کو مکمل استثنیٰ فراہم کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

کیا یہ لاپتا افراد کو بدستور سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کے چنگل میں جکڑا رکھنے کی خاطر ہے یا پھر صرف ایک کمزور قدم ہے۔

موجوہ مسائل سے نمٹنے کی خاطر مجوزہ مسودہ قانون سے توقع کے مطابق جرائم کا خاتمہ تو ایک طرف رہا، یہ نئے مسائل کو جنم لینے سے بھی نہیں روک پائے گا۔ یقیناً، حکومت اس سے زیادہ بہتر کرسکتی ہے۔

انگریزی میں پڑھیں۔

ڈان اخبار

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024