سندھ ہائی کورٹ: ای سی ایل سے متعلق مشرف کی درخواست مسترد
کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے سابق فوجی حکمران ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف کی ای سی ایل سے متعلق ایک درخواست مسترد اور ایک پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
سابق صدر پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے خارج کرنے سے متعلق درخواست پر سندھ ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا جبکہ پرویز مشرف کا نام ای سی ایل میں برقرار رکھنے سے متعلق درخواست عدالت نے مسترد کردی۔ پرویز مشرف کے وکیل اے کیو ہالیپوٹہ کا کہنا تھا کہ سابق صدر کی والدہ بیمار ہیں اور وہ ان کی عیادت کے لیے بیرون ملک جانا چاہتے ہیں، لیکن سندھ ہائی کورٹ کے حکم کے پیش نظر حکومت نے انکا نام ای سی ایل میں ڈال رکھا ہے ۔
سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ عدالت نے پرویز مشرف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے سے متعلق کوئی حکم نہیں دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آپ ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے ان کا نام نکلوانا چاہتے ہیں تو حکومت سے بات کریں۔ اس کے جواب میں اے کیو ہالیپوٹہ کا کہنا تھا کہ عدالت کے اسی بینچ نے پرویز مشرف کو ٹرائل کورٹ میں پیش ہونے تک ملک سے باہر جانے سے روکا تھا جبکہ پرویز مشرف تمام مقدمات میں ضمانت حاصل کرچکے ہیں۔
اٹارنی جنرل منیراے ملک نے کہا کہ پرویز مشرف کے خلاف آئین کے آرٹیکل چھ کے تحت بھی کارروائی جاری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ ہائی کورٹ کے اس بینچ کو درخواست کی سماعت کا اختیار حاصل نہیں ہے۔
سابق فوجی حکمران مشرف کو تمام مقدمات میں ضمانت مل چکی ہے، جو ان کی وطن واپسی کے بعد قائم کیے گئے تھے۔ ان میں بینظیر بھٹو قتل کیس، بلوچ قوم پرست رہنما اکبر بگٹی کی ہلاکت اور لال مسجد کی ہلاکت سے متعلق مقدمہ شامل ہے۔
اس کے علاوہ سابق فوجی حکمران ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف پر آئین کے آرٹیکل چھ کے تحت غداری کے ایک مقدمے کی سماعت کے لیے حکومت پاکستان کی جانب سے تشکیل دی گئی ایک خصوصی عدالت چوبیس دسمبر کی پیشی کے لیے سمن جاری کرچکی ہے۔