لاوارث شہر

شائع December 15, 2013
مافیا کے ہاتھ قدرتی ماحول پر، کراچی میں بِل بورڈز لگانے کے لیے ہزاروں درخت کاٹ دیے۔، رائٹرز فائل فوٹو۔۔۔
مافیا کے ہاتھ قدرتی ماحول پر، کراچی میں بِل بورڈز لگانے کے لیے ہزاروں درخت کاٹ دیے۔، رائٹرز فائل فوٹو۔۔۔

یہ کوئی راز نہیں کہ انتشار کا شکار اور جُرم کے مارے کراچی میں انسانی زندگی بہت سستی ہے۔ جو راز کی بات ہے وہ یہ کہ اب یہاں درخت بھی، غیر قانونی ہتھکنڈوں سے مال بنانے کے لیے، شہر بھر میں پھیلی مختلف مافیا کا شکار ہونے لگے ہیں۔

زیرِ نظر اخبار کی ایک اطلاع کے مطابق، گذشتہ چند ماہ کے دوران اشتہاری بِل بورڈز کے لیے جگہ بنانے کی خاطر شہر میں کئی ہزار درختوں کو کاٹ ڈالا گیا ہے۔

تباہی کی یہ عیاشی اُس ایڈورٹائزنگ ڈپارٹمنٹ اور زمین سے متعلق شہر کے دو درجن سے زائد اداروں کی ملی بھگت سے انجام دی گئی جو شہر میں اشتہاری بِل بورڈز لگانے کی اجازت کا اختیار رکھتے ہیں۔

ان میں بہت سے ایسے بھی ہیں جو ان ایڈورٹائزنگ کمپنیز کے لیے فرنٹ آؤٹ ڈور کا کام دیتے ہیں جو ایک بِل بورڈ پر ایک کروڑ تک کا بھاری منافع حاصل کرتے ہیں اور اس بدعنوان نظام میں جہاں ایک کی اجازت دی جاتی ہے، وہاں اس کی آڑ میں سیکڑوں بِل بورڈز لگادیے جاتے ہیں۔

خوبصورتی کے علاوہ بھی، درختوں کے بہت سے فوائد بھی ہیں۔ ان کے بہت سارے دیگر افعال کے علاوہ، درخت ماحول میں آکسیجن چھوڑتے ہیں اور کاربن جذب کرکے درجہ حرارت کو معتدل رکھنے کی نہایت اہم ماحولیاتی خدمات سرانجام دیتے ہیں۔ اس بنا پر یہ کہنا بالکل درست ہوگا کہ درخت شہر کے 'پھیپڑوں' کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں۔

کراچی کے شہریوں کی خاطر تو بہتر یہ ہوگا کہ وہ لاہور کی کتاب سے ایک صفحہ لیں، جہاں چند سال قبل کینال روڈ کی توسیع کے لیے، نہر کنارے لگے درختوں کی کٹائی کے ممکنہ منصوبے کے خلاف، سیکڑوں شہری 'لاہور بچاؤ تحریک' لے کر سڑکوں پر نکلے اور آخرِ کار درختوں کو بچانے کے مقصد میں کامیاب رہے۔

ابھی بہت دیر نہیں ہوئی، کراچی کی سول سوسائٹی اٹھے اور شہر کے قدرتی ماحول کو مزید تباہی سے بچانے کی ذمہ داری اپنے سر لے۔

حقیقت یہ ہے کہ شہر کی لگ بھگ تمام بڑی سڑکوں کا انتظام کے ایم سی کے ماتحت ہے لیکن اس کے ڈائریکٹر ایڈورٹائزنگ غفلت کا دعویٰ کرتے ہوئے ذمہ داری دیگر متعلقہ اداروں کے سر ڈال سکتے ہیں؛ ایسا ہونے سے شہر کی نگہداشت کے بہت سارے دعویدار اداروں کے نقصانات بھی سامنے آتے ہیں۔

صرف لسّانی اثاثوں پر ملکیت کی دعویداری کو مسترد کر کے ہی، کراچی کے شہری پیشقدمی کرتی حریص قوتوں کو شکست دے سکتے ہیں۔

یا پھر اس شہر کو لاوارث بننے دیں کہ جس کی سرزمین بہت سُوں کی خاطر مواقعوں سے بھری ہے لیکن حقیقی معنوں میں کوئی بھی اس کا وارث بننے پر تیار نہیں۔

انگریزی میں پڑھیں۔

ڈان اخبار

کارٹون

کارٹون : 6 جنوری 2025
کارٹون : 5 جنوری 2025