• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

پاکستان میں پولیو کا شکار چار ماہ کی بچی ہلاک

شائع December 4, 2013 اپ ڈیٹ December 5, 2013
عالمی ادارہ صحت کے مطابق رواں سال پاکستان میں پولیو سے متاثرہ بچوں کی تعداد 73 ہو گئی ہے۔ فائل فوٹو
عالمی ادارہ صحت کے مطابق رواں سال پاکستان میں پولیو سے متاثرہ بچوں کی تعداد 73 ہو گئی ہے۔ فائل فوٹو

کراچی: پاکستان میں پولیو کا شکار ایک چار ماہ کی بچی ہلاک ہو گئی ہے۔

اس موت کے بعد پاکستان میں پولیو کا مسئلہ مزید شدت اختیار کر گیا جو دنیا کے ان تین ملکوں میں سے ایک جہاں یہ مرض پایا جاتا ہے اور دن بدن شدت اختیار کر رہا ہے۔

چار ماہ کی آمنہ، ملک کے سب سے بڑے شہر اور معاشی حب کراچی کے غریب پرور علاقے بلدیہ میں رہتی تھیں۔

پولیو کے باعث اموات بہت کم ہی ہوتی ہیں اور اس مرض کا شکار 200 بچوں میں سے ایک جسمانی طور پر معذور ہو جاتا ہے اور یہ معذوری ناقابل علاج ہے۔

معذور ہونے والے بچوں میں سے 5 سے 10 فیصد کی پھیپھڑے کام نہ کرنے کے باعث موت واقع ہو جاتی ہے۔

تاہم ڈاکٹرز اس بات کی تصدیق کرنے میں ناکام رہے ہیں کہ بچی کی موت پولیو یا اس مرض کے باعث پیدا ہونے والی پیچیدگیوں کی وجہ سے ہوئی ہے یا نہیں۔

تاہم عالمی ادارہ صحت کی جانب سے پاکستان میں پولیو کے خاتمے کے پروگرام کے سربراہ الیاس درے کا کہنا ہے کہ ہلاکت کی وجہ کافی حد تک پولیو ہی ہو سکتی ہے۔

درے نے کہا کہ موت کی وجہ جاننا کافی مشکل ہے کیونکہ ڈاکٹرز اس سلسلے میں بچی کا سیکنڈ سیمپل ٹیسٹ کرنے سے قاصر ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 2011 سے اب تک پاکستان میں 2 بچے اس مرض کی وجہ سے ہلاک ہو چکے ہیں۔

میر پور خاص میں ایک پرائیویٹ کلینک چلانے والے ڈاکٹر خالد مین نے بتایا کہ شیرخوار بچی کو پہلے ان کے پاس لایا گیا تھا جہاں انہیں اس بات کا پتہ چلا کہ بچی پہلے ہی معذوری کا شکار تھی جو پولیو کی سب سے بڑی نشانی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک ٹیسٹ کرانے کے بعد بچی میں پولیو کی تصدیق کی، اس کے بعد انہیں علاج کے لیے کراچی کے اسپتال بھیجا گیا لیکن وہ یہاں دوسرے سیمپل ٹیسٹ سے پہلے ہی دم توڑ گئیں۔

ڈاکٹر میمن کے مطابق آمنہ کی والدہ نے بتایا تھا کہ انہوں نے پولیو ورکرز کو اپنی بیٹی کو پولیو کے قطرے پلانے کی اجازت نہیں دی کیونکہ ان کی نظر میں پولیو کے قطرے پلانا غیر اسلامی ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق رواں سال پاکستان میں پولیو سے متاثرہ بچوں کی تعداد 73 ہو گئی ہے جہاں گزشتہ سال یہ تعداد 58 تھی۔

یہ رواں سال کسی بھی ملک میں پولیو کا شکار ہونے والے بچوں کی سب سے بڑی تعداد ہے جہاں نائجیریا میں 50 اور افغانستان میں اب تک ایک بچہ اس مرض کا شکار ہوا۔

یہ اس سال کراچی میں رپورٹ ہونے والا پولیو کا پانچواں کیس ہے اور عالمی ادارہ صحت بھی اس بات کی تصدیق کر چکا ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے ایک آفیشل نے بدھ کو ڈان ڈاٹ کام سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کے علاقے بن قاسم میں ایک آٹھ ماہ کا بچہ اس مرض کا شکار ہو گیا ہے جس کے بعد شہر میں پولیو کا شکار ہونے والے بچوں کی تعداد 5 ہو گئی ہے۔

حکام نے بتایا کہ پولیو کا شکار بچوں کے والدین نے اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے نہیں پلانے دیے تھے۔

عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ ہم نے میر پور خاص اور کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاؤن میں انسداد پولیو مہم میں ہنگامی بنیادوں پر تیزی لانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ اس مرض کو علاقے کے دوسرے بچوں تک پھیلنے سے بچایا جا سکے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Toofan Dec 06, 2013 01:16am
Jab polio ke muhem karkunon ke dhamki diya jaata hai aur us ke wajah se woh log muhem nahin chala sakte to aise gham ki pahaadh zaroor tooth jaayenge. Magar Taliban itne jaahil hain ke un ko yeh samajh hi nahin aata ke yeh muhem ke qatre kitne qimti hain in bachon ke janein bachane ke lye. Shaayad kisi din Taliban ke bheje main aqal aaye aur polio muhem ke karkonon ko apne kaam karne de ta ke woh in bachon ki janein bach sakein.

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024