• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

امریکا پاکستان میں بجلی کی نجی کمپنیوں کی مدد پر آمادہ

شائع November 14, 2013
واشنگٹن میں پاکستانی وفد کو امریکی حکام نے بجلی کے پیدواری منصوبوں میں نجی شعبے کی مدد کی یقین دہانی کرائی ہے۔ —. فائل فوٹو
واشنگٹن میں پاکستانی وفد کو امریکی حکام نے بجلی کے پیدواری منصوبوں میں نجی شعبے کی مدد کی یقین دہانی کرائی ہے۔ —. فائل فوٹو

واشنگٹن: کل بروز بدھ 13 نومبر کو امریکی دفتر خارجہ نے کہا کہ توانائی کے معاملے میں تعاون پر جاری ایک اجلاس کے دوران امریکا نے پاکستان میں نجی شعبے میں کم ازکم دو بجلی کی تقسیم کرنے والی کمپنیوں کو 2015ء تک مدد فراہم کرنے کی ضمانت دی ہے۔

پاکستانی وفد نے پانچویں پاک امریکا انرجی ورکنگ گروپ پر زور دیا کہ بڑے ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹ خاص طور پر دیا میر بھاشا ڈیم کی تعمیر میں امریکی مدد میں اضافہ کیا جائے۔

واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے سے جاری ہونے والے ایک علیحدہ بیان میں کہا گیا ہے کہ بھاشا ڈیم اپنی پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش اور بجلی کی پیداوار سے متعلق اہمیت کے لحاظ سے ملک کے مستقبل کے لیے انتہائی فیصلہ کن ہے۔

پاکستان نے اس مجوزہ منصوبے کو زندگی اور موت کا معاملہ قرار دیا اور کہا کہ اگر اس ڈیم کی تعمیر کے لیے کوئی غیر ملکی امداد نہ مل سکی تو یہ ہم اپنے وسائل سے تعمیر کریں گے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ پاک امریکی ورکنگ گروپ کا طویل اجلاس واشنگٹن میں منگل کے روز دن بھر جاری رہا تھا، جس میں پاکستان کی اقتصادی ترقی کی رفتار میں اضافے کے حوالے سے توانائی کی مستحکم فراہمی کی اہمیت پر توجہ مرکوز رہی۔

پاک امریکا اسٹریٹیجک ڈائیلاگ کی بحالی کے بعد یہ ورکنگ گروپ کا پہلا اجلاس تھا۔ پچھلے ماہ واشنگٹن میں وزیراعظم نواز شریف کے سرکاری دورے کے دوران بھی توانائی کا مسئلہ بات چیت کے دوران بنیادی موضوع تھا۔

دونوں فریقوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ترکمانستان، افغانستان، پاکستان، انڈیا اور سی اے ایس اے-1000 منصوبے علاقائی تعاون میں مدد دیں گے اور خطے میں بڑھتی ہوئی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد ملے گی۔

نہ تو پاکستانیوں نے اور نہ ہی امریکی حکام نےایران گیس پائپ لائن منصوبے کا ذکر کیا، اگر چہ اجلاس سے پہلے پاکستانی وفد کے سینیئر اراکین نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ وہ اس متنازعہ منصوبے کا معاملہ اس اجلاس میں اُٹھائیں گے۔

امریکا کا دعویٰ ہے کہ ایران میں بڑے پیمانے پر غیر ملکی سرمایہ کاری کو روکنے کے حوالے سے اس کے قوانین کی اس منصوبے سے خلاف ورزی ہوتی ہے۔ پاکستان زور دیتا ہے کہ جب ایران اس مجوزہ پائپ لائن کی تعمیر کررہا ہے، تو اس قانون کی خلاف ورزی نہیں ہوتی ہے۔

اس اجلاس میں پاکستانی وفد نے بجلی کی پیدوار میں اضافے کی ضرورت، توانائی کی کارکردگی کے فروغ اور پاکستان کی ملکی قابل تجدید وسائل قدرتی گیس اور ہائیڈرولک کے بہتر استعمال پر بھی روشنی ڈالی۔

امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ وفاقی وزیر برائے پٹرولیم اور قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے نجی شعبے میں سرمایہ کاری کے ذریعے پاکستان میں ملکی گیس کی تلاش اور پیدوار کو بڑھانے کے لیے امریکی امداد حاصل کرنے کی کوشش کی۔

پانی و بجلی کے وفاقی وزیر خواجہ آصف نے پاکستانی کی پاور پالیسی اور نجی منصوبوں کے لیے مزید امریکی مدد کی ضرورت پر زور دیا۔

امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ اوورسیز پرائیویٹ انوسمنٹ کارپوریشن اور امریکی حکومت کے ڈیویلپمنٹ انسٹیٹیوشن نے گھارو کیٹی بندر کوریڈور میں پچاس میگاواٹ کے پن بجلی کے منصوبے کے لیے نوّے کروڑ پچاس لاکھ ڈالرز کے قرضے پر بات چیت کی تھی۔

پاکستانی وفد نے امریکا کے وزیر توانائی ارنسٹ مونز سے بھی ملاقات کی، انہوں نے توانائی کے حوالے سے ممکنہ تعاون پر تبادلہ خیال کیا۔ پاکستانی حکام کے مطابق ارنسٹ مونز کے ساتھ بات چیت میں پاکستان کے وسیع توانائی کے ذخائر کی مزید دریافت کے لیے ممکنہ پیشکشوں کا جائزہ بھی لیا گیا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024