نقطہ نظر 17ویں صدی، بکھرتی مغل سلطنت اور نیکولاؤ منوچی (ساتواں حصہ) کہتے ہیں کہ سانس کی ڈوری ٹوٹنے کے بعد سارے گلے شکوے اور نفرتیں ختم ہوجاتی ہیں۔ مگر اورنگزیب کے دل و دماغ میں ڈر اور نفرت کی جڑوں کی گہرائی بہت تھی۔ اپ ڈیٹ 19 اکتوبر 2022 10:25pm
نقطہ نظر 17ویں صدی، بکھرتی مغل سلطنت اور نیکولاؤ منوچی (چھٹا حصہ) یہ ایسی جنگ ہے جہاں وفاداریاں کم، دھوکے اور فریب کے نظر نہ آنے والے تیر زیادہ ہیں۔ ان سے بچنا اگر ناممکن نہیں تو مُشکل ضرور ہے۔
نقطہ نظر 17ویں صدی، بکھرتی مغل سلطنت اور نیکولاؤ منوچی (پانچواں حصہ) انگریزوں نے تجارتی راستوں پر توجہ دی اور وہ دھیرے دھیرے آکاس بیل کی طرح ہندوستانی وسائل پر اپنی جڑیں لپیٹتے رہے۔
نقطہ نظر 17ویں صدی، بکھرتی مغل سلطنت اور نیکولاؤ منوچی (چوتھا حصہ) یہ 1658ء کے گرم ترین دن تھے جب تیموری نسل کی آپس میں چھینا جھپٹی دکن اور آگرے کے بیچ کسی جنگل کی آگ کی طرح پھیلی ہوئی تھی۔
نقطہ نظر 17ویں صدی، بکھرتی مغل سلطنت اور نیکولاؤ منوچی (تیسرا حصہ) مغلیہ سلطنت پر ایسا اور اس طرح کا مشکل وقت شاید پہلے نہیں آیا تھا۔ سلطنت ان کے ہاتھ میں تھی جن کو فقط اپنی انا کی تسکین چاہیے تھی۔
نقطہ نظر 17ویں صدی، بکھرتی مغل سلطنت اور نیکولاؤ منوچی (دوسرا حصہ) منوچی یہاں اعلیٰ معیار کے چنبیلی کے تیل بننے کا ذکر کرتا ہےاور لوہے کی کانوں کا بھی، جس سےمغل دربار کیلئے ہتھیار تیار کیے جاتے تھے
نقطہ نظر 17ویں صدی، بکھرتی مغل سلطنت اور نیکولاؤ منوچی (پہلا حصہ) مغل بادشاہوں نے جو غلطیاں کی تھیں ان غلطیوں کے درخت میں نتائج کا پھل لگنا شروع ہوچکا تھا اور یہ صدی اس پھل کے پکنے کا زمانہ تھی۔
Editorial اداریہ: ’کرم کے حالات پر قابو نہ پایا گیا تو فرقہ وارانہ تنازعات ملحقہ اضلاع میں پھیل سکتے ہیں‘ اداریہ
Zahid Hussain ’وی پی اینز پابندی: ’حکومت اپنے اقدامات سے ملک کو خانہ جنگی کی جانب دھکیل رہی ہے‘ زاہد حسین