پاکستان

فوزیہ قصوری کا ‘نئے پاکستان’ کو الوداع

پی ٹی آئی پر ایک مافیا نے قبضہ کر رکھا، تحریک انصاف میں اب انصاف نہیں رہا، فوزیہ قصوری۔

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کی سینئر رہنما فوزیہ قصوری پارٹی رکنیت سے مستعفی ہوگئی ہیں۔

بدھ کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی پر ایک مافیا نے قبضہ کر رکھا ہے۔

اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف میں اب انصاف نہیں رہا۔

بدھ کے روز ٹوئٹر پر انکا پیغام:

https://twitter.com/FauziaKasuri/status/342158317994536960

 واضح رہے کہ کئی روز سے فوزیہ قصوری کی پارٹی چھوڑنے سے متعلق خبریں میڈیا پر گردش کررہی تھیں۔

تحریک انصاف کی خواتین ونگ کی صدر رہ چکی فوزیہ دعویٰ کرتی ہیں کہ خواتین کی مخصوص نشستوں کے معاملے پر انہیں نظر انداز کیا گیا۔

ٹوئٹر پر انے پیغام میں فوزیہ کا کہنا تھا کہ انہیں پارٹی قیادت کی جانب سے نظر انداز کیا گیا جنہوں نے انکے خدشات کا جواب تک نہیں دیا۔

https://twitter.com/FauziaKasuri/status/341026927466905600

 انہوں نے یہ بھی دعوی کیا کہ خواتین کی نشستوں پر شفاف طریقے سے ٹکٹ تقسیم نہیں کیے گئے۔

انکے اعتراضات میں ڈاکٹر شیریں مزاری کو ٹکٹ دینا بھی شامل تھا جنہوں نے عام انتخابات سے صرف چھ ماہ قبل پارٹی میں دوبارہ شمولیت اختیار کی تھی۔

گزشتہ ہفتے فوزیہ نے پارٹی قائد عمران خان سے متعدد مرتبہ رابطہ کرنے کی کوشش کی تاہم بظاہر انہیں جواب نہیں ملا۔

ادھر پارٹی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ انہیں فوزیہ قصوری کی جانب سے تحریر شدہ شکایت موصول نہیں ہوئی۔

ٹوئٹر میں اپنی پوسٹ میں فوزیہ کا کہنا تھا ’پارٹی مجھے جانے کے اشارے دے رہی ہے‘ جس پر فوری طور پر شفقت محمود نے انہیں پارٹی نہ چھوڑنے کی درخواست کی۔

https://twitter.com/Shafqat_Mahmood/status/341274323794944000

 یہ مسئلہ گزشتہ چند دنوں سے پاکستان کے نامور ٹاک شوز میں موضوع بحث بنا ہوا ہے جس میں فوزیہ کے معاملے اور تحریک انصاف کی اندرونی سیاست کے امور کو اجاگر کیا جارہا ہے۔

دوسری جانب میڈیا رپورٹوں کے مطابق، عمران خان نے پی ٹی آئی رہنما کی درخواست کو مسترد کردیا ہے۔

فوزیہ قصوری نے تحریک انصاف میں خدمات سرانجام دینے کے لیے اپنی امریکی شہریت ترک کردی تھی۔

پی ٹی آئی الیکشنز کے بعد تیسری بڑی جماعت بن کر ابھری تاہم پنجاب میں زیادہ نشستیں حاصل نہ کرنے کی وجہ سے اپنی حکومت نہ بنا پائی۔

صوبہ پنجاب کو پاکستان مسلم لیگ نواز کا مضبوط گڑھ سمجھا جاتا ہے اور حالیہ انتخابات کے نتائج سے اس بات کو مزید تقویت ملتی ہے۔

ن لیگ ہی کی طرح پی ٹی آئی کے بھی مرکزی رہنما پنجاب سے تعلق رکھتے ہیں جبکہ محدود نشستیں ہونے کے باعث صرف دو خواتین، مزاری اورآئلہ ملک، کو قومی اسمبلی کے لیے نامزد کیا گیا جبکہ فوزیہ کو نظر انداز کردیا گیا۔