پاکستان

ڈاکٹروں کی ہڑتال پر مستقل پابندی

بچے کے مبینہ قتل کے الزام میں گرفتار چار ڈاکٹروں کی عبوری ضمانتیں، بچے کا والد روتا رہا۔

لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے میو ہسپتال میں ہڑتال کے دوران بچے کے مبینہ قتل کے الزام میں گرفتار چار ینگ ڈاکٹرز کی  سولہ جولائی تک عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے ان کی ہڑتال پر مستقل پابندی عائد کر دی ہے۔

ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن (وائی ڈی اے) نے فہد قتل کیس میں گرفتار ڈاکٹر عثمان ڈار، ڈاکٹر تجمل، ڈاکٹر مطلوب اور ڈاکٹر عادل کی ضمانت کے لئے عدالت میں درخواست دائر کی تھی۔

عدالت میں ملزم ڈاکٹروں کی پیشی کے موقع پر وائی ڈی اے کے ممبران کی بڑی تعداد احاطہ عدالت میں جمع تھی اور انھوں نے اپنے گرفتار ساتھیوں کے حق میں نعرے بازی بھی کی۔

جسٹس اعجازالحسن نے درخواست کی سماعت کی۔  دوران سماعت مقتول بچے فہد کا باپ عدالت میں روتا رہا۔ اس نے الزام لگایا کہ نامعلوم افراد کی جانب سے ڈاکٹرز کے ساتھ صلح کرنے کیلئے دھمکایاں دی جا رہی ہیں۔

اس کا کہنا تھا کہ ڈاکٹروں نے اس کے معصوم بچے کو قتل کیا ، عدالت پر دباؤ ہے تو اس کا کیس کسی دوسری عدالت میں بھیج دیا جائے۔ جس پر جسٹس اعجاز نے کہا کہ عدالت پر کوئی دباؤ نہیں ڈال سکتا۔

انہوں نے چاروں ڈاکٹروں کی ایک ایک لاکھ کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دیا۔

فاضل جج نے حکم دیا کہ آئندہ ینگ ڈاکٹرز کبھی ہڑتال نہیں کرینگے اور وہ اپنے مسائل کے سلسلے میں عدالت سے رجوع کرسکتے ہیں۔

جس پر ینگ ڈاکٹرز نے عدالت کو یقین دہانی کروائی کہ وہ آئندہ کبھی  ہڑتال نہیں کرینگے۔

علاوہ ازیں، آج صبح لاہور میں ڈاکٹر عدالتی حکم کی تعمیل کرتے ہوئے اپنی ڈیوٹیوں پر لوٹ آئے۔ ڈاکٹروں کے مطابق ان کا یہ اقدام عدالت کے احترام میں کیا۔